دن نہیں سوچ بدلو


کچھ دنوں سے ایک نیوزانٹرنیٹ پر زیر گردش ہے کہ ایک نجی یونیورسٹی نے ویلنٹائن ڈے کو سسٹرز ڈے کے طور پر منانے کا علان کیا ہے اور تمام ہمارے بھائی اس اعلان کو بہت خوش آئن اقرار دے رہے ہیں۔ یعنی ویلنٹائن ڈے کو مغرب کا تہوار کہنے والے اب اس دن کو ہندووں کے رکشا بندھن کے طور منا رہے ہیں۔ مجھے یہ سمجھ نہیں آ رہی کہ اس دن کو تبدیل کرنے کی وجہ ہی آخر کیوں محسوس ہوئی ہے؟

اس مسئلے کی سب سے بڑی جڑ ہمارا دماغ ہے اس کو ہم جس سوچ کے لئے استعمال کریں گے ہمیں رزلٹ بھِی اسی طرح ہی کے ملیں گے۔ ہمارے کچھ لوگوں کے دماغ میں یہ سوچ انجیکٹ کر دی گئی ہے کہ اس دن لڑے اور لڑکیاں مل کچھ غلط کام کرتے ہیں مجھے ان لوگوں کی سمجھ نہیں آتی جو ایسا سوچتے ہیں، کیا ان لڑکوں یا لڑکیوں کو باقی 364 دن میسر نہیں جو وہ صرف اسی دن ہی یہ کام کریں گے یہ لوگوں کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ یہ دن گندہ نہیں ہے بلکہ ہمارے کچھ لوگوں کی سوچ اس کو بدبو دار بناتی ہے۔

اس دن کو سسٹرز ڈے کے طور پر منانے والوں میں وہ لوگ سب سے زیادہ خوش ہیں جو سارا سال گلز کالج اور سکولوں کے باہر لڑکیوں کو اوپر سے نیچے تک دیکھنے میں اپنا وقت گزارتے ہیں اوراس لئے شریف کہلائے جاتے ہیں کیونکہ ان کو ابھی تک موقع ملا نہیں ہوتا۔ ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جن کا پورے مہینے کا انٹرنیٹ پورن موویز یا سوشل میڈیا پر لڑکیوں کو فحش میسسجز کرنے میں جاتا ہے۔ اور ان میں وہ لوگ تو سب سے آگے ہیں جن کی ازدواجی زندگی صرف اس وجہ سے خراب ہو چکی ہے کیوں انہوں نے جوانی میں اکیلے میں کچھ ایسے غلط کام کیے تھے جس سے ان کی زندگی حکیم کی مرحوم منت ہو چکی ہے۔

ہمارے معاشرے کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ پیار اور سیکس دو الگ الگ چیزیں ہیں لیکن ہمارے ہاں لوگ اس کو ایک ہی سمجھتے ہیں جس سے یہ غلط فہمی پیدا ہوتی ہے۔ مجھے یہ سوچ کر پریشانی ہوتی ہے کہ ایک مجبور لڑکی جب اس دن صبح تیار ہو کر اپنی نوکری پر جاتی ہوگی تب ہماری سوسائٹی والے اس دن کو استعمال کر کے اس پر کیا کیا تحمت لگاتے ہوں گے۔ مجھے یہ سوچ کر ڈر لگتا ہے کہ جب اس دن بھائی بہن ایک ساتھ گھر سے باہر نکلتے ہوں گے تو لوگ ان سے آئی ڈی کارڈ کا پوچھ کر پھر ان کو جانے دیتے ہوں گے۔ ہمارے معاشرے میں کچھ لوگوں کی سوچ اتنی پست ہو چکی ہے کہ ان کے نزدیک لڑکے لڑکی کا رشتہ گندگی کے سوا اور کچھ نہیں۔

میں نہ تو اس دن کی فیور میں ہوں نہ اس کے خلاف۔ مجھے کسی سے محبت کرنے، پیار کا اظہار کرنے کے لئے کسی خاص دن کی ضرورت نہیں ہے بلکہ پوری زندگی ہے میرے پاس۔ مجھے مسئلہ ان لوگوں سے ہے جو اپنا فیصلہ دوسرے لوگوں پر تھوپنے کی کوشش کرتے ہیں اور ان لوگوں سے میری درخواست ہے کہ وہ اس دن کو پیار کے دن طور پر یاد رکھیں جس کا اظہار وہ اپنی بیوی یا منگیتر سے کر سکتے ہیں اور ان کے ساتھ تحائف کا تبادلہ کر کے اس بدبو دار سوچ کو شکست دے سکتے ہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).