خون کی کمی کے شکار اژدھے کا علاج


آسٹریلیا میں حیوانوں کا علاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ایک سانپ جس کے جسم پر 500 سے زیادہ خون چوسنے والے کیڑے تھے (چچڑ) کو ہٹا دیا گیا ہے جس کے بعد وہ کمزور اور خون کی کمی کا شکار ہو گیا ہے۔

سانپ پکڑنے والوں نے گذشتہ ہفتے کیونز لینڈ کے ایک سوئمنگ پول سے ایک اژدھے کو پکڑا تھا۔

پکڑنے جانے والے سانپ کی عرفیت نائیک ہے اور حیوانات کا علاج کرنے والے اس کے ’گندے انفیکشن‘ کا علاج کر رہے ہیں۔

دی کورمبِن وائلڈ لائف ہسپتال نے آن لائن پوسٹ کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ’ ہو سکتا ہے کہ اس وجہ سانپ کی سستی ہو جس کا خون چوسنے والے کیڑوں نے فائدہ اٹھایا ہو۔‘

دی وائلڈ لائف سروس کے مطابق انھیں امید ہے کہ آنے والے مہینوں میں اس اژدھے کو چھوڑ دیا جائے گا۔

ہسپتال کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق تجربہ کار سٹاف اس سانپ کا دھیان رکھ رہے ہیں۔

رضاکارانہ طور پر کام کرنے والی اس سروس کا کہنا ہے کہ نائیک کی حالت خطرے سے باہر نہیں ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ وہ مکمل طور پر صحت یاب ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ خون چوسنے والے کیڑوں کی وجہ سے جانوروں کے خون میں ریڈ سیل کی کمی واقع ہو جاتی ہے جس سے وہ خون کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

چچڑوں سے بھرا کوالہ

ہسپتال کا مزید کہنا ہے کہ اس نے حالیہ دنوں ایک کوالے کا علاج کیا تھا جس کے جسم پر 100 سے زیادہ خون چوسنے والے کیڑے (چچڑ) تھے۔

کوالہ کے وائلڈ لائف گروپ دوست نے کہا ہے کہ دودھ پینے والے جانور کو بچاتے ہوئے اس کی ماں سے جدا کیا گیا۔

گروپ کے مطابق انھیں یقین ہے کہ دودھ پینے والے جانور نے خون چوسنے والے کیڑوں کو اپنی جانب اس لیے متوجہ کیا کیونکہ وہ زمین پر بھیٹا ہوا تھا جس کی ایک ممکنہ نشانی یہ تھی کہ آیا وہ بیمار یا زخمی تھا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ جانوروں کے لیے چچڑوں اور دیگر پیراسائیٹ کو اپنی طرف متوجہ کرنا عام ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32495 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp