جب سوال جیسا جانور نمودار ہو گا!


اے مادر ریاست، تیری شفقت بھری چادر کا پلو کیوں سُکڑتا جا رہا ہے

کٹھن موسم کاٹے ہیں تیرے دستِ شفقت کے بنا

 پر میں کیا کروں، کہاں جاؤں، میری دھرتی کا متبادل جنت بھی نہیں

کون مجھے پناہ دے گا۔ میری روح کی تسکین میری زمین ہے

 آزاد روح کا ٹھکانہ بھی یہیں ہے، پر میں کیسے رہوں یہاں

جہاں نہتے بچے خون میں لت پت اپنے والدین کی لاشیں پتھریلی آنکھوں سے دیکھتے ہیں

پر سوال نہیں کرتے

کیونکہ جس گھنے جنگل میں ہم رہتے ہیں، وہاں سوال جیسا جانور پایا ہی نہیں جاتا

اے ماں کہلوانے والی ریاست، تیری محافظوں کی کس کو زیادہ ضرورت ہے

 آپ کو یا آپ کے بچوں کو!

پھر تیرے محافظ میرے خون سے کیوں ہاتھ رنگتے ہیں!

وہ قاتل کیوں بنتے ہیں

اس لیے کہ میرے سر سے تیری چادر سرک جائے اور پھر میری شناخت کھو جائے!

تیرا تصدیق شدہ دیا ہوا شناختی کارڈ بھی کام نہ آئے!

پھر وہ ہو، جس کا تصور بھی ہولناک ہے

ایک ہی سرخ رنگ ساہیوال سے لے کر کراچی کے سمندر تک

سب کو رنگ ڈالے ایک ہی رنگ سے

اور ساحل پہ راہ گیر اس رنگ کو اپنی ہتھیلی پر سجا کے کہتے ہیں

یہ جو سرخ لہو ٹپکا میری خاک پر

کس کا تھا؟

خاک کو مٹھی میں بھر کے

میں نے خاک سے پوچھا

یہ کس شہرزاد کی سرخ شال اوڑھ رکھی ہے اپنے سینے پر

 

 پر یہاں آپ بھی خاموش ہیں

 اس لئے کہ میں بھی خاموش ہوں!

پینے کو صاف پانی میسر نہیں مجھے

 چلو کوئی بات نہیں!

معیاری تعلیم نہیں ملتی، پھر بھی چلے گا..

تیرے شہروں میں جعلی دوائیں بکتی ہیں

ہم سخت کوش لوگ اتنا جلدی مریں گے نہیں

غیر معیاری خوراک زمینوں سے اگائی جاتی ہیں

بچے زہر آلود دودھ پیتے ہیں

کچھ پرواہ نہیں

پتھر نما معدہ ہے ہمارا

پر ماں ہم بھوکے تھے، ہمیں گولیوں کی بھوک نہیں تھی

پانی کی پیاس ضرور تھی، زہر میں بجھی گولی کی پیاس نہیں تھی ہمیں

مزدور کے وجود سے خون پسینہ بن کے بہتا ہے

ایک وقت کے کھانے کی اشیا پر بھاری ٹیکس دیتا ہے

تنخواہ دار اپنے بچوں کی ننھی خواہشات کو روند کر ٹیکس ادا کرتے ہیں

کیونکہ آپ کا تحفظ ضروری اور اُتم.

سوال پھر بھی نہیں

آپ کا اور میرا رشتہ ایسا ہی ہے

اے میری پیاری دھرتی! میں ڈرتی ہوں اس دن سے

جس دن اس گھنے جنگل میں یہ سوال نامی جانور نمودار ہو گا

پھر اس کے مکینوں کا واسطہ اس سوال سے پڑے گا

ستر سال کے سوال جاگیں گے!

پھر ایک صدا ابھرے گی

ہر سوال کا جواب مانگے گی


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).