ایک غلطی


ساہیوال کے واقعہ کے حوالے سے ہر خاص و عام میں کافی بحث چل رہی ہے۔ ہر کوئی اپنی عقل، سمجھ، تجربہ، پسند، نا پسند اور تعصب کے لحاظ سے اپنی بات کو اچھال رہا ہے۔

مرنے والوں کے زندہ بچ جانے والے بچوں اور باقی خاندن والوں کی باتیں سنو تو دل روتا ہے۔ عوام اور میڈیا کی بات سنو تو ایسا لگتا ہے کہ ہر کوئی راتوں رات اپنی پسند کا انصاف چاہتا ہے۔ سیاسی جماعتیں جو ماضی میں خود عوام کو انصاف دینے میں ناکام رہیں اب اس واقعہ کو بہانہ بنا کر اپنی دوکانداری چمکا رہے ہیں۔ سرکاری اداروں اور حکومتی عہدیدران کے بیانات سنو تو ایسا تاثر ملتا ہے کہ اپنی غلطی کو ماننے کو تیار ہی نہیں۔

چند اہلکاروں اور افسران کی غلطی پر پورے ادارے کو برا کہنا مناسب نہیں ہے۔ سرکاری گاڑیوں کو توڑنے اور اہلکاروں کو مارنے پیٹنے جیسے واقعات ملکی حالات اور امن کو مزید کشیدہ کر رہے ہیں۔

یہ بات سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ غلطی ہو جاتی ہے اور بعض اوقات غلطیوں کا ازالہ کرنا ممکن بھی نہیں ہوتا لیکن سوال صرف غلطی کا تسلیم کرنے کا ہے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کاوشوں اور قربانیوں کے کوئی بھی شخص انکاری نہیں۔ جس ملک کو دہشت گردی کی دمک چاٹ رہی ہے اگر آج بھی کروڑوں کی عوام رات کو پر سکون نیند ہوتی ہے تو اس کے پیچھے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی محنت ہے۔ مگر کاش اس بار ہونے والی غلطی کو تسلیم کر لیا جاتا۔ کاش کہ غلطی کو چھپانے کے لئے موٹر سائیکل، تین مزید دہشت گرد، اسلحہ بارود اور فائرنگ جیسی کہانیاں سنا کر لواحقین، واقعہ کے چشم دین گواہان اور عوام میں غم و غصے کی لہر نہ دوڑائی جاتی۔
کاش کہ ایک غلطی تسلیم کر لی ہوتی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).