پیارے امی ابو! ہم سب ریاست مدینہ میں خوش ہیں


میرے پیارے امی ابو

جس وقت میں آپ کو یہ خط لکھ رہا ہوں اس وقت مجھے پوری امید ہے کہ آپ دونوں اور اریبہ جنت میں آرام سے ہوں گے۔ تھوڑی دیر اس لیے ہوگئی کیونکہ میں بہت تھکا ہوا تھا. پھر میرے ارد گرد رش بھی بہت تھا، بہت شور تھا۔ نہ کچھ سنائی دے رہا تھا نہ دکھائی دے رہا تھا۔ شور تو اب بھی ہے رش تو اب بھی ہے یادوں کا، وحشتوں کا، دہشتوں کا۔ ابھی بھی سب کچھ بہت دھندلا ہے بہت تکلیف ہے اتنی کہ میں ابھی تک سناٹے میں ہوں۔ کیا قیامت بھی ایسی ہی ہوگی؟

ہاں اب جب مجھے تھوڑا تھوڑا ہوش آیا ہے تو سب سے پہلے آپ کا ہی خیال آیا تو سوچا کہ آپ کو خط لکھ لوں۔ کیونکہ آخری بار تو بس میں نے آپ کو پولیس والوں سے بات کرتے سنا تھا۔ اس کے بعد تو نوبت ہی نہیں آئی کہ میں آپ سے بات بھی کرسکوں۔ کبھی پھر آپ کو دیکھ سکوں، آپ کو چھو سکوں۔ لیکن مجھے پتہ ہے اللہ میاں تو ہماری اور آپ کی سن رہے ہوں گے۔ میرے مولوی صاحب نے بتایا تھا کہ اللہ تعالی تو سب کی سنتے ہیں۔

آپ فرشتوں سے کہیے گا، یہ خط آپ کے بیٹے عمیر نے آپ کو لکھا ہے۔ تو آپ کو خیریت سے پہنچا دیں۔ ایسا نہ ہو جیسے ہم چاچو کی شادی میں نہیں پہنچے اور چند گھنٹوں میں کہاں سے کہاں پہنچ گئے۔ اچھا آپ تینوں تو اب جنت میں ہوں گے اور آپ کو تو کوئی درد محسوس نہیں ہورہا ہوگا سوائے اس بات کہ اب ہم ساتھ نہیں ہیں۔ اب آپ مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھا نہیں بنا کر دے سکتی ہیں نہ ہی ابو ہادیہ، منیبہ کو باہر جھولے دلانے اور چیزیں دلانے لے جا سکتے ہیں۔

ہاں نہ ہی اریبہ میری شکایتیں آپ سے لگا سکتی ہے۔ نہ ہی اس کو کوئی کام کرنا ہے، کھیلے اب مزے سے وہاں۔ آپ سے کہنا یہ تھا کہ آپ میری منیبہ اور ہادیہ کی فکر مت کریں۔ ہم تھوڑا تھوڑا سا زخمی ہیں لیکن ہمارا علاج معالجہ ہو رہا ہے۔ درد بھی ہے ہاں لیکن اس درد سے تو بہت کم ہے جب آپ دونوں کو اور اریبہ کو گولیاں لگیں تھیں۔ اس اذیت سے بھی کم ہے جب ہم تینوں بے یارو مددگار پٹرول پمپ پر آپ کو ڈھونڈ رہے تھے۔ اس نا امیدی سے بھی بہت کم ہے کہ ہم کبھی کبھی بھی آپ کو نہیں دیکھ سکتے، نہ مل سکتے ہیں۔

ابھی تو میں بہت چھوٹا ہوں مجھے تو ابھی سمجھ ہی نہیں آرہی، میں کیا کروں؟ کس سے کیا کہوں؟ ابھی میرے دوست مجھ سے ملنے نہیں آئے نہ میں باہر گیا ہوں کھیلنے۔ اسی لیے جو سمجھ آرہا ہے، بس آپ کو بتاتا جا رہا ہوں جیسے روز اسکول سے آ کر بتاتا تھا۔ اور ہاں میں نے سب ٹی وی والوں کو بھی بتا دیا تھا کہ میں عمیر ہوں اور آپ میرے امی ابو ہیں اور اریبہ میری بہن ہم سب شادی میں جا رہے تھے۔ تھوڑی تھوڑی دیر بعد چلتا ہے یہ ابھی تک ٹی وی پر لیکن پتہ نہیں کیوں؟

ارے ہاں ایک انکل ملنے آئے تھے ہسپتال میں مجھ سے لیکن اس وقت میں سو رہا تھا شاید مجھے درد بھی تھا مگر وہ میرے لیے پھول لے کر آئے تھے۔ کیا تھا اگر وہ ہادیہ اور منیبہ کے لیے ٹافیاں لے کر آتے یا آپ کو لے کر آجاتے ساتھ میں۔ چلو خیر کوئی بات نہیں ہم سب خیریت سے ہیں کیونکہ ہم ریاست مدینہ کے باسی ہیں۔ ہاں میڈیا والے انکل روز ہمارے چاچے تائے مامے سے بات کرتے ہیں اور سنا ہے کہ ٹی وی پر بھی روز بہت سارے انکل آتے ہیں۔

ہمارے گھر بھی روز آتے ہیں کہتے ہیں تم بتاؤ کیا ہوا تھا؟ آپ ہی بتائیں میں کیسے اور کتنی بار بتاؤں کہ کیا ہوا تھا؟ دادا دادی بس روتے رہتے رہتے ہیں۔ جو آتا ہے روتا رہتا ہے یا انٹرویو لیتا رہتا ہے۔ چاچا بھی روتا رہتا ہے اور کہتا ہے کہ ہادیہ تم کیوں رو رہی ہو؟ لیکن یہ ہادیہ بھی تو چپ نہیں کر رہی بس امی امی کر رہی ہے۔ مگر میں اس کو چپ کرا دوں گا۔ میں اس کا بھائی ہوں۔ اب یہ میری ذمہ داری ہے، ان دونوں کا خیال رکھنا۔

ارے ہاں آپ سوچ رہے ہوں گے کہ آپ کو کیوں گولیاں مار دی ہیں؟ تو ہاں وہ جو تحقیقات والے ہیں نہ انہوں نے کہا ہے کہ غلطی ہوگئی۔ بس اور کیا ان کو مار نا نہیں تھا۔ اب آپ تینوں کے بدلے میں ہم کو بہت سارے پیسے دیں گے اور یہ بھی کہا ہے کہ وہ ہماری پرورش کریں گے۔ کیونکہ ہم ریاست کی ذمہ داری ہیں اور ہماری ریاست صرف ماں نہیں ہے، یہ تو ریاست مدینہ ہے۔ ارے ہاں صرف ایک انکل نہیں کچھ اور بھی انکل ہیں انہوں نے بھی ہمیں پیسے دینے کا وعدہ کیا ہے مجھے تو ابھی اتنی گنتی نہیں آتی لیکن لگتا ہے وہ بھی بہت سارے پیسے ہوں گے مگر ان پیسوں سے آپ تو اتنی دور سے نہیں آ سکتے۔

اچھا یہ بتادیں کہ اریبہ وہاں ٹھیک ہے یہاں تو روز مجھ سے لڑتی تھی نہ کہ آپ لوگ مجھے زیادہ پیار کرتے ہیں کیونکہ میں اکلوتا ہوں لیکن وہاں تو وہ ہر وقت آپ کے پاس رہے گی۔ اس کو بتا دیں اب تک تین دن سے میں نے کوئی ضد نہیں کی ہے نہ پراٹھا مانگا ہے نہ ٹافیاں۔ ہاں بس مجھے تو اپنی چھوٹی بہنوں کی فکر ہے ہادیا چھوٹی ہے تنگ کر رہی ہے اور ہاں اس کا فیڈر ابھی بھی خالی ہے۔ بالکل ایسے ہی جیسے اس کی خالی آنکھیں ہر طرف آپ دونوں کو ڈھونڈ رہی ہیں۔

آپ کو یہ بھی بتا دوں وہ جو عمران انکل ہے نہ جن کو آپ سب جا جا کر ووٹ دے کر آئے تھے انہوں نے بھی کہا ہے کہ وہ ہمیں دیکھ کر سکتے میں ہیں۔ پھر سکتے میں قطر چلے گئے۔ اب سنا ہے آگئے ہیں اب سب کو الٹا ٹانگ دیں گے جیسے پہلے بولتے تھے بالکل ویسے ہی کریں گے۔ اچھا آپ سے پوچھنا یہ تھا کہ کیا آپ کو جنت میں نقیب انکل اور امل ملیں؟ اگر وہ بھی مل جائیں تو ان کو بتا دینا اب دنیا میں صرف ان کے بچے اور ماں باپ اکیلے نہیں ہیں اب ہم بھی ان کے ساتھ ہیں لیکن ہم سب ٹھیک ہیں کیونکہ ہم سب ریاست مدینہ میں رہتے ہیں۔ اچھا اللہ حافظ

آپ کا پیارا، سب سے لاڈلا

عمیر خلیل


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).