امراض گردہ: علامات، پیچیدگیاں اور حفاظتی تدابیر


گردے انسانی جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے بہت اہم کام کرتے ہیں۔ خون کو صاف رکھنا ایک اہم کام ہے۔ یہ انسانی جسم میں بہت سے سیال اور کیمیائی سیال مادوں کو کنٹرول کرتے ہیں۔ بلڈ پریشر کنٹرول کرنے اور خون میں سرخ خلیے بننے میں مدد دیتے ہیں۔ صحت مند گردے صحت مند زندگی کی علامت ہے۔ اس لیے ہمیں گردوں کو تندرست رکھنے کے لیے بہت احتیاط کی ضرورت ہے۔

گردے جب کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں تو اس سٹیج کو میڈیکل کی زبان میں (ESRD) END STAGE KIDNEY DISEASE کہتے ہیں۔ یعنی گردوں کے مرض کی آخری حالت۔ جو کہ ایک شدید بیماری ہے۔ جب گردے فیل ہو جائیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے اور گردوں کی مصنوعی صفائی DIALYSISیا پھر پیوند کاری Transplant کے بغیر زندہ رہنا مشکل ہے۔

گردے فیل ہونے کی وجوہات:۔

گردوں کے فیل ہونے کی زیادہ تر وجوہات میں جسم کے اندر مختلف بیماریاں گردوں پر اثر انداز ہو کر آہستہ آہستہ ان کو مستقل ناکارہ کر دیتی ہین۔ جب گردوں کو نقصان پہنچتا ہے تو یہ اپنا کام کم کر دیتے ہیں۔ اور اگر یہ صورت حال جاری رہے تو وہ بالکل ہی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ اور گردوں کا کام کرنا بند کر دینا ہی گردے فیل ہونے کی آخری سٹیج ہے جس کو ESRDکہتے ہیں۔

1۔ کراچی کی ایک میڈیکل یونیورسٹی کی ریسرچ کے مطابق عورتوں کے مقابلے میں مرد زیادہ گردے فیل ہونے کا شکار ہوتے ہیں۔ 31 سال سے 60 سال کی عمرکے لوگوں میں یہ مرض زیادہ ہوتا ہے۔

2۔ ایک بہت ہی کامن وجہ تو ذیابطیس Diabetes یا پیشاب میں شگر کی زیادتی ہے۔ اور دوسری بڑی وجہ بلند فشار خون یا ہائی بلڈ پریشر High Blood Pressure ہے۔ 80 فیصد لوگ ان دو وجوہات کی وجہ سے گردے فیل ہونے کا شکار ہوتے ہیں۔

3۔ اور وجوہات میں جلدی بیماریاں LUPUS اورGA۔ NephropathyٰIہیں۔

4۔ مورو ثی وجوہات جس کوPolyeystics کا مرض ہے۔ گردوں میں سوزش اور پیشاب کی نالی میں سوزش کا بروقت علاج نہ ہونا ہے۔

اس کے علاوہ مندرجہ ذیل وجوہات کی وجہ سے اچانک گردے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔ اس عمل میں دو دن کے اندر گردے اپنا فیل کم کرتے ہوئے بالکل بند کر دیتے ہیں۔

1۔ دل کے امراض یعنی اچانک دل کا دورہ پڑنا۔

2۔ بہت زیادہ منشیات کا استعمال یا کسی دوائی کا ری ایکشن۔

3۔ گردوں میں خون کے بہاؤ کی کمی۔

4۔ پیشاب کی نالی میں اچانک بہت زیادہ سوزش ہونا۔

ان وجوہات کی وجہ سے گردے فیل ہونے کا عمل عموماً عارضی ہوتا ہے اور بروقت اور فوری علاج کی وجہ سے گردے دوبارہ اپنی اصل حالت میں آ جاتے ہیں۔ ان بیماریوں میں مبتلا ہونے کی وجہ سے ضروری نہیں ہے کہ آپ کے گردے مستقل کام کرنا چھوڑ دیں۔ بلکہ علاج سے آپ دوبارہ صیح حالت میں لمبے عرصے تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

گردے فیل ہونے کی علامات:۔

گردوں کا مرض شدید ہونے میں کچھ عرصہ لگتا ہے۔ اس صورت حال کو میڈیکل کی زبان میں (CKD) Chronic Kidney Disease کہتے ہیں۔ اور یہ علامات اس وقت ظاہر نہیں ہوتیں جب تک کہ آپ کے گردوں کو نقصان نہ ہو۔ CKDکی آخری سٹیج میں گردے فیل ہونے کے زیادہ مواقع ہیں۔ جسم میں فاصد اور ناکارہ سیال مواد کی زیادتیکے مندرجہ ذیل میں سے ایک یا اس سے زیادہ علامات آپ کے نوٹس میں آتی ہیں۔

1۔ جسم میں کھجلی یا خارش کا زیادہ ہونا۔
2۔ پٹھوں میں کھچاؤ۔
3۔ متلی یا الٹیاں ہونا۔
4۔ ہائی بلڈ پریشر اور سانس پھولنا یا سانس لینے میں دشواری۔

5۔ پاؤں اور ٹخنوں میں سوجن کا ہوجانا۔
6۔ نیند میں کمی، بھوک کم لگنا یا بہت کم کھانا۔
7۔ جسم میں سستی، کاہلی اور کمزوری محسوس کرنا۔

اگر آپ کے گردے اچانک کام کرنا چھوڑ دیں تومندرجہ ذیل میں سیایک سے زیادہ علامات ہو سکتی ہیں۔
1۔ پیٹ میں شدید درد۔ کمر میں شدید درد کا ہونا۔
2۔ دست آنا یا الٹیاں آنا۔ بخار کا اچانک ہو جانا۔
3۔ جلد پر سرخ دانے ابھرنا یا Rash ہو جانا۔
ان علامات کے ظاہر ہونے پر آپ کو فوری ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔

گردوں کے فیل ہونے سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں :۔

1۔ گردے خون میں سرخ خلیے Red Blood Cells بنانے میں مدد دیتے ہیں۔ جب گردے صیح کام نہ کریں تو جسم میں ان خلیات کی کمی ہو جاتی ہے۔ اس صورت حال کو ANEMIA کہتے ہیں۔

2۔ جسم میں کیلشیمCalcium اور وٹامن D ہڈیوں کی صحت کے لئے بہت ضروری ہیں۔ صحت مند گردے ہڈیوں کو مضبوط رکھتے ہیں۔ گردے فیل ہونے کی صورت میں یہ بہت ہی ضروری کام کم یانہیں کر سکتے جس سے Hyperphosphatenia لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔

3۔ دل کی بیماریاں گردوں پر اثر انداز ہوتی ہیں۔ لیکن گردوں کی بیماریاں بھی دل کے دورہ کا سبب بنتی ہیں۔ جب گردے صیح کام نہیں کر رہے تو وہ جسم کو جو سپورٹ چاہیے نہیں دے سکتے جس سے دل کے امراض میں اضافہ ہوتا ہے۔

4۔ صحت مند گردے خون میں پوٹاشیم کی زیادتی کو کنٹرول کرتے ہیں۔ CKD کی صورت میں جسم میں پوٹاشیم کی مقررہ حد ضروری ہے۔ جس کو گردے کنٹرول نہیں کر سکتے جس سے Hyperkalemia کا مرض لا حق ہو سکتا ہے۔

5۔ گردے خون مین فاصد سیال مادوں کو کنٹرول کرتے ہیں جو کہ یہ بیماری کی صورت میں ان مادوں کی زیادتی کو نہیں روک سکتے۔ جس سے جسم میں پانی کی زیادتی ہو جاتی ہے جو کہ دل اور پھیپھڑوں کی بیماری کا سبب بنتے ہیں۔ اس سے جسم میں بلڈ پریشر بھی بڑھتا ہے۔

گردوں کی بیماری سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر:۔

ایک بہت ہی پرانی کہاوت اور ضروری بات سیانے کہتے ہیں کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔ آپ اپنی صحت کو بہتر حالت میں رکھ کر گردے کے امراض پر قابو پا سکتے ہیں۔ بنیادی طور پر آپ کو Diabetesاور ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول کرنا ہے۔ مندرجہ ذیل اقدامات سے آپ کو جسمانی صحت مند رکھنے میں مدد ملے گی۔

1۔ اپنی خوراک پر خصوصی توجہ دیں۔ جو آپ کے جسم کو صحت مند رکھے گی۔ تازہ پھل، سبزیاں اور کم چکنائی سے بنی ہوئی اشیاء کا زیادہ استعمال۔ غذاء میں شکر اور نمک کی مناسب مقدار مناسب رکھیں۔

2۔ گوشت، مرغی اور مچھلی فرائی کرنے کی بجائے بھون کر استعمال کریں اور زیادہ چکنائی کا استعمال ترک کریں۔
3۔ دودھ سے ملائی اتار کر اس کو پتلا کر کے استعمال کریں۔
4۔ خوراک میں دالوں کا استعمال اور گندم بغیر چوکر نکالے استعمال میں لائیں

5۔ ورزش جسم کے لیے بہت ضروری ہے۔ دن میں کم از کم تیس منٹ کی ورزش کا معمول بنائیں پیدل چلیں اپنے آپ کو متحرک رکھیں
6۔ اپنا وزن بڑھنے نہ دیں اور قد کے لحاظ سے مناسب رکھیں۔
7۔ اگر آپ سگرٹ نوشی کر رہے ہیں تو اس کو ترک کر دیں

8۔ روزانہ سات سے آٹھ گھنٹے رات کو سونے کا معمول بنائیں بہت کم سونا یا بہت زیادہ سونا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔
9۔ الکوحل کے استعمال سے بلڈ پریشر اور وزن میں اضافہ ہوتا ہے اس لیے اس کا استعمال ترک کر دیں ویسے بھی ہمارے مذہب میں اس کا استعمال ممنوع ہے
10۔ ذہنی اور جسمانی دباؤ کو کم کریں دونوں کی صحت کا خیال رکہیں کچھ چیزیں اور کام جوآپ کے اختیار میں نہیں ہیں ان کو دل سے نہ لگائیں۔ اس کے لیے جسمانی ورزش اور صحت مند سرگرمیوں میں دل لگائیں۔

11۔ اگر آپ شوگر یا بلڈ پریشر یا دل کے مریض ہیں تو گردوں کی صحت کے لیے ضروری ہے کہ

۔ اپنی Blood Glucose کا لیول کنٹرول میں رکھیں

۔ بلڈ پریشر کو مناسب حد میں رکھیں شوگر کے مریض اپنا بلڈپریشر 140 / 90 سے نیچے رکیں اور ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق ادویات استعمال کریں۔

۔ دل کے دورے سے بچنے کے لیے کولیسٹرول لیول کو کنٹرول رکھیں گاہے بگاہے چیک کرتے رہا کریں اور 200 سے کم رکھیں خون میں LDL۔ HDL اور triglysride کو مناسب مقدار کی حد سے بڑھنے نہ دیں

علاج

اگر آپ کے گردے فیل ہو جائیں تو زندہ رہنے کے لیے آپ کو فوراً ڈائیلاسیز کی ضرورت ہے اور مستقل علاج کے لیے گردے کی پیوند کاری Kidney Transplant کی ضرورت ہے ESRD کا اور کوئی علاج نہیں ہے گردوں کے ٹرانسپلانٹ یا پھر ڈائیلا سیز کے سہارے ایک لمبے عرصے تک جیا جا سکتا ہے۔ اور آپ ڈاکٹر کی ہدایات پر پوری طرح عمل کر کے ایک صحت مند زندگی گزار سکتے ہیں

گردے فیل ہونے کی صورت میں ڈائیلاسیز سٹارٹ کرنے کا مطلب اپنے اور اپنے خاندان کے لیے ایک نئی زندگی کی شروعات ہیں آپ کو اپنے اندر ہمت اور مستقل مزاجی پیدا کرنی ہے۔ اور اپنے لیے نئی ترجیحات تلاش کرنی ہیں تاکہ آپ زندگی سے صحیح طور پر لطف اندوز ہو سکیں گردوں کی بیماری کا پیشگی علم ہونے کے باوجود گردے فیل ہونے کا پتہ چلنا ایک بہت بڑا شاک ہے۔ جس کو آپ کو جھیلنا ہے

ڈائیلاسیز پر آ جانے سے آپ کی طرززندگی میں بہت سی تبدیلیاں آتی ہیں جن کو وقت کی نزاکت اور بدلتے ہوئے علاج کی وجہ سے خندہ پیشانی سے قبول کرنا ہے جو واقعی ایک بہت مشکل کام ہے آپ اپنے آپ کو دکھی اور نروس محسوس کریں گے اپنا کام بند کرنا پڑئے گا یا ورزش کے لیے نئی ترجیحات اختیار کرنی پڑیں گی لیکن سب کچھ ختم نہیں ہوا


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).