سمسیرہ (صحرائی چھپکلی) پختون سیاسی بیانیہ کا حصہ بن گئی


شمالی وزیرستان کے خیسور علاقے میں ایک لڑکے نے سٹیج پر آ کر منظور پشتین کے کان میں کھسر پھسر کی اور رازدارانہ انداز میں جو کچھ کہا، وہ تھوڑی دیر بعد راز نہیں رہا۔ اب وہ زبان زد عام ہوچکا ہے۔ لڑکے نے منظور پشتین کو ان ملکان اور افراد کے بارے میں بتایا جنہیں پر مقامی لوگ حکومت یافتہ ملکان کہتے ہیں۔ لڑکے نے کہا کہ ان ملکان کو داوڑ قبیلے کے لوگ سمسيرہ یعنی گوہ یا صحرائی چھپکلی کے نام سے پکارتے ہیں۔ منظور پشتین نے تقریر کی اور آخر میں حسب روایت اپنا وہ نعرہ لگایا کہ، جو ظلم کرتا ہے؟ مجمع جواب دیتا ہے، ہم اس کے خلاف ہیں۔ منظور پشتین نے ان ناموں میں سمسیرے یا صحرائی چھپکلی کے نام کا اضافہ بھی کر دیا۔

منظور کی زبان سے سمسیرے کا نام سنتے ہی ان کے پروانوں نے اسے علامتی طور پر سیاسی بیانیے میں بدل دیا۔ فیس بک اور ٹویٹر پر ہر کسی نے اپنی سمجھ، تجربے، مشاہدے اور ترجیحات کے مطابق صحرائی چھپکلی پر طبع آزمائی شروع کر دی۔ پشتو کی شاعری میں کئی جانوروں کا سیاسی علامت کے طور پر ذکر موجود ہے اور اب صحرائی چھپکلی کو بھی یہ اعزاز حاصل ہو گیا ہے کہ اس کے رینگتے بدن کو بھی ردیف اور قافیے میں قید کر لیا گیا ہے۔

کئی دنوں سے فیسبک اور ٹویٹر کے ہر پوسٹ سے کہیں نہ کہیں سمسیرہ جھانک کر دیکھتی ہے۔ ایسے سیاسی ورکرز بھی ہیں جو پی ٹی ایم مخالف اور حکومت یافتہ ملکان اور افراد کی تصویریں لگا کر اس کے ساتھ سمسیرے کا کیپشن لکھ دیتے ہیں۔ طنز و مزاح سے بھرپور پوسٹوں کا سلسلہ تاہنوز جاری ہے۔

مگر میرے لئے سوال یہ ہے کہ اتنے سارے دیگر جانوروں کے ہوتے ہوئے آخر داوڑ قبیلے کے لوگوں نے حکومت یافتہ افراد اور گوہ میں ایسی کون سی مماثلت دیکھی کہ ان کے لئے سمسیرے یا صحرائی چھپکلی کا لفظ استعمال کیا ؟ اپنا تو بچپن میں کئی بار سچ مچ کے سمسیرے یا گوہ سے آمنا سامنا ہوا ہے۔ اپنا مشاہدہ یہ ہے کہ خطرہ بھانپ کر سمسیرہ یا گوہ بھاگتے بھاگتے کسی بل میں گھس جاتا ہے۔

ایک دفعہ جب گوہ نے بھاگتے بھاگتے جوں ہی بل میں سر داخل کیا کہ ایک دوست نے اسے دم سے پکڑ کر باہر کھینچنے کی کوشش کی۔ اس نے پنجے زمین اتنے زور سے گاڑھے کہ گوہ کشی کے اس مقابلے میں گوہ جیت گئی اور میرے دوست کو شکست ہوئی۔ یہ تو تھی مشاہدے کی بات لیکن جب کالج اور یونیورسٹی میں پہنچ کر زولوجی پڑھی تو بہت سارے دیگر جانوروں کی طرح گوہ کی اقسام، خصوصیات، عادتوں، نقصانات و فوائد اور خاندانوں سے بھی واقفیت ہوئی۔ پتہ چلا کہ صحرائی چھپکلی کی پانچ ہزار سے زیادہ اقسام ہیں۔

پشتون علاقوں میں گوہ کی ایک قسم مانيٹر لیزرڈ یعنی نگرانی کرنے والی چھپکلی بھی پائی جاتی ہے۔ سمسیرے کا نظام انہضام دیگر کے مقابلے بھی بہت بہتر ہوتا ہے۔ اس کی ایک اور قسم بھی ہے جو بہت ذہین اور شکار کرنے کی چالوں میں یکتا ہوتی ہے۔ یہ مادہ مگر مچھ کو بہلا پھسلا کر اس کے ٹھکانے سے باہر نکالتی ہے اور باقی ساتھی گھونسلے میں گھس کر اس کے انڈے کھا جاتے ہیں۔ نگرانی کرنے والی چھپکلی کو گھر میں بھی پالا جا سکتا ہے کیونکہ ان پر خرچہ کم آتا ہے اور اس سے آسانی سے سنبھالا بھی جا سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عبدالحئی کاکڑ

عبدالحئی کاکڑ صحافی ہیں اور مشال ریڈیو کے ساتھ وابستہ ہیں

abdul-hai-kakar has 42 posts and counting.See all posts by abdul-hai-kakar