جنرل ریٹائرڈ حمید گل کی نرسری اور تحریک انصاف


بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم عمران خان کی 22 سالہ جدوجہد والے بیان کو تاریخی حوالہ دے کر 22 سال سے بنائے ہوئے غبارے میں پن مارکر ہوا نکال دی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان کی سیاست میں سے اگر جنرل ریٹائرڈ حمید گل کو نکال دیا جائے تو عمران خان کی سیاست صفر رہ جاتی ہے۔

بلاول بھٹو زرداری آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ حمید گل کے بارے بیان دے کر ایک خاموش تاریخی حقیقت کو سامنے لائے ہیں۔ جنرل ریٹائرڈ حمید گل دراصل جنرل ضیاء الحق کا تسلسل تھے۔ جنرل ضیاء الحق نے جس آخری آئی ایس آئی سربراہ کا چناؤ کیا تھا وہ جنرل حمید گل تھے۔ جب جنرل ضیاء الحق 1988 میں ایک جہاز حادثے میں جاں بحق ہو گئے تو جنرل حمید گل اور کچھ دوسرے جنرلز ضیاء الحق کی میراث کو لے کر چلنا چاہتے تھے۔ ضیاالحق نے الیکشن کرانے کا وعدہ کیا تھا، حالانکہ ایسے وعدہ پہلے بھی کیے تھے لیکن صرف ایک بار الیکشن کرائے اور وہ بھی غیر سیاسی انتخابات کرائے گئے۔ اپنی مرضی کے نتائج کا اعلان کر دیا گیا۔

جب جونیجو وزیراعظم بنے تو انہوں نے ضیاء الحق کو مشورہ دیا کہ اب آپ آئین بحال کریں اور اختیارات پارلیمنٹ کو منتقل کریں۔ ضیاء الحق نے وقتی طور پر وزیراعظم کے مشورے پر عمل کیا لیکن تین برس کے اندر اندر وزیراعظم کو گھر بھیج دیا۔ ضیاء الحق کے بعد اسٹیبلشمنٹ الیکشن تو کروانا چاہتی تھی لیکن 1985 طرز کے الیکشن کرانا چاہتی تھی۔ الیکشن سے کچھ ہی عرصہ قبل اسلامی جمہوری اتحاد کو تشکیل دیا گیا، سیاست دانوں کو ایک چھتری کے نیچے لایا گیا، جس کا صرف ایک مقصد تھا کہ کسی بھی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کو اقتدار سے دور رکھا جائے۔ الیکشن سے قبل اور بعد از الیکشن بینظیر بھٹو کا راستہ روکنے کی کوششیں کی گئیں۔

چیف آف آرمی سٹاف جنرل اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل حمید گل کی کوششوں کے باوجود پاکستان بھر سے پاکستان پیپلز پارٹی سب سے بڑی جماعت بن کر ابھری۔ الیکشن جیتنے کے بعد بھی پیپلز پارٹی کو حکومت سازی سے روکنے کی کوششیں جاری رہی جو 35 سالہ خاتون لیڈر، شہید قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کی بہادر بیٹی نے ناکام بنائیں۔ بینظیر بھٹو نے اسلامی دنیا کی پہلی منتخب خاتون وزیراعظم کا اعزاز حاصل کیا۔ لیکن ایک سال کے اندر محترمہ بے نظیر بھٹو کی حکومت کو عدم اعتماد کا سامنا کرنا پڑا، اور دو سال سے بھی پہلے حکومت کو گرا دیا گیا۔ واضح رہے اس دوران جنرل حمید گل ہی آئی ایس آئی کے سربراہ تھے۔

نئے الیکشن ہونے والے تھے، عوام کے موڈ سے واضح نظر آرہا تھا کہ اس بار بھی پاکستان پیپلز پارٹی کی جیت یقینی تھی۔ تب اسلامی جمہوری اتحاد کے لئے راہ ہموار کرتے ہوئے سیاستدانوں میں پیسے تقسیم کیے گئے اور پاکستان پیپلز پارٹی کو شکست دی گئی۔ تقریباً 22 سال بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے مشہور اصغر خان کیس میں مین فیصلہ دیا کہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل اسد درانی اور جنرل اسلم بیگ نے 1989 میں پاکستان پیپلز پارٹی کو ہرانے کیلئے پیسوں کا استعمال کیا تھا۔

جنرل ریٹائرڈ حمید گل جب آئی ایس آئی کے سربراہ تھے تب انہوں نے پہلے سیاسی حکومت کے معاملات میں مداخلت کی، بینظیر بھٹو کی منتخب حکومت کے خلاف سازشیں کیں۔ 1989 میں بینظیر بھٹو کی حکومت کے خلاف ہونے والی عدم اعتماد کی تحریک میں بھرپور شامل رہے۔ اس وقت آئی جے آئی بنانے میں بڑا کردار جنرل ریٹائرڈ حمید گل تھا۔ نواز شریف کے دوسرے دور تک حمید گل کو نوازشریف کے اندر ضیاء الحق نظر آتا تھا، چونکہ ریٹائرڈ جنرل حمید گل کا استاد ضیاء الحق تھا اور حمید گل بضد تھا کہ ضیاء الحق کی میراث کو لے کر آگے چلایا جائے۔

تمام تر کوششوں کے باوجود جیسے جیسے نوازشریف سیاسی طور پر میچور ہوتا گیا جنرل ریٹائرڈ حمید گل مایوس ہوتا چلا گیا۔ تب انہوں نے تازہ تازہ کرکٹ ورلڈ کپ جیت کر آنے والے ایک کھلاڑی کو نجات دہندہ سمجھا، چونکہ حمید گل کو سیاست اور سیاستدانوں سے نفرت تھی، تب ریٹائرڈ جنرل حمید گل و دوسرے کرداروں نے سیاست اور سیاستدانوں کو سبق سکھانے کیلئے ایک کھلاڑی کو بطور سیاستدان متعارف کروایا اور تحریک انصاف کی بنیاد رکھی گئی۔

اسٹیبلشمنٹ کی آشیرباد سے بنی اس نئی جماعت تحریک انصاف نے کئی سالوں تک کوئی کمال نہیں کیا۔ عوام نے کھلاڑی کو کھلاڑی رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے اسے ووٹ دینے سے انکار کر دیا۔ جنرل ریٹائرڈ حمید گل کی نرسری سے اگنے والا پودے نے جب نوازشریف کے دوسرے دور کا خاتمہ ہوا تو ایک اور جنرل پرویز مشرف کو نجات دہندہ سمجھ کر اس کی بھرپور کمپئن چلائی۔ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے تاریخ کا ناجائز ترین ریفرنڈم کروایا، جس کا مقصد پرویز مشرف کے اقتدار اور غیر قانونی اقدامات کو قانونی حیثیت دینا تھی۔ اس ریفرنڈم میں تحریک انصاف کے رہنما جناب عمران خان کو پرویز مشرف کا چیف ایجنٹ بنانے میں اہم ترین کردار جنرل ریٹائرڈ حمید گل کا ہی تھا۔

تاریخ جنرل حمید گل کے کردار سے بخوبی آگاہ ہے۔ اس لیے جنرل ریٹائرڈ حمید گل کی نرسری سے اگنے والے پودے تحریک انصاف کو بعدازاں جنرل شجاع پاشا کی پرورش میں پنپنے والی جماعت تحریک انصاف کو آج اسٹیبلشمنٹ نے سلیکٹ کروا کر 20 کروڑ پاکستانیوں کے ملک کی حکومت دے دی ہے۔ تاہم بطور جماعت تحریک انصاف یا ان کی لیڈرشپ میں وہ سیاسی رویے، فہم و فراست، ایک ساتھ چلنے اور عدم برداشت جیسے خوبیاں موجود نہیں ہیں، بلکل اسی طرح جیسے 90 کی دہائی میں بننے والی آئی جے آئی (بعد ازاں مسلم لیگ نون) میں موجود نہیں تھیں۔

رب نواز بلوچ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

رب نواز بلوچ

رب نواز بلوچ سماجی کارکن اور سوشل میڈیا پر کافی متحرک رہتے ہیں، عوامی مسائل کو مسلسل اٹھاتے رہتے ہیں، پیپلز پارٹی سے وابستہ ہیں۔ ٹویٹر پر @RabnBaloch اور فیس بک پر www.facebook/RabDino اور واٹس ایپ نمبر 03006316499 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

rab-nawaz-baloch has 30 posts and counting.See all posts by rab-nawaz-baloch