نینسی نے رابرٹ کو کیوں قتل کیا؟


تیرہ مئی 2004 کی شام مجھے لونگ ایکڑ ایلیمنٹری اسکول فارمنگٹن ہلز (مشی گن) کی جانب سے فون پہ اطلاع دی جاتی ہے کہ اسکول کی چوتھی جماعت کی ٹیچر نینسی سیمین کے شوہر رابرٹ سیمین کا قتل ہو گیا ہے۔ پولیس کے اندازے کے مطابق یہ قتل دس مئی کو ہوا ہے۔ اور یہ کہ اس وقت نینسی پولیس کی حراست میں ہے۔ یہ اسکول ڈسٹرکٹ کا قاعدہ ہے کہ کوئی بھی اہم اطلاع وہاں کے ملازمین کو ضرور دی جاتی ہے۔ اس وقت میں لونگ ایکڑ ایلیمنٹری اسکول میں ان مہاجر گھرانے کے بچوں کی تعلیم و تدریس میں معاونت کے ذمہ دار عملہ کے طور پر کام کر رہی تھی، کہ جو امریکہ میں نووارد ہونے کے سبب انگریزی سے کم واقف ہیں۔

نینسی سے میرا روز ہی سامنا ہوتا تھا۔ دبلی پتلی، مناسب نقوش رکھنے والی سفید فام پانچ فٹ دو انچ کی عورت۔ ابھی پرسوں ہی کی تو بات تھی۔ جب میں اس کی کلاس کے ایک بچے کو لینے گئی تھی۔ نینسی اپنی کلاس کے بچوں کو سائنسی تجربہ سکھا رہی تھی۔ ہر چیز معمول کے مطابق تھی۔ میں نے سوچا اگر اس نے قتل کیا ہوتا تو وہ کس طرح اسے اطمینان سے پڑھا رہی ہوتی۔ میرا خیال تھا کہ یہ محض الزام ہے۔ نینسی اس قتل کی مرتکب ہو ہی نہیں سکتی۔ یہ بالکل ناقابل یقین بات ہے۔ تاہم جلد ہی نینسی کا نام رابرٹ کے قاتل کی حیثیت سے ٹی وی اور ریڈیو کی خبروں میں گردش کر رہا تھا۔ کیونکہ نینسی نے اس قتل کے ارتکاب کا اقرار کر لیا تھا۔

قتل کی تفصیل کچھ یوں ہے کہ دونوں میاں بیوی کے درمیان کافی عرصہ سے خانگی جھگڑے چل رہے تھے اور اس وقت نوبت یہ تھی کہ ایک مکان میں رہنے کے باوجود وہ دونوں اوپر اور نچلی منزل میں علیحدگی کی زندگی گذار رہے تھے۔ نینسی کے مطابق اتوار نو مئی ”مدرز ڈے“ کی شب دونوں میں زوردار جھگڑا ہوا۔ دوسرے دن پیر کی صبح نینسی نے اپنے اس منصوبہ کے متعلق رابرٹ کو بتایا کہ اس نے دس ہزار ڈالر کی پیشگی رقم دے کر ایک کنڈو (Condo) پہلے ہی بک کرا لیا ہے اور اب وہ اس سے طلاق لے رہی ہے۔ جس پر رابرٹ شدید طیش میں تھا۔ ”وہ ناراض تھا کہ اس نے میرے ساتھ زندگی ضائع کی۔ اس نے کہا“ میں تم سے اب محبت نہیں کرتا آخر تم مر کیوں نہیں جاتیں۔ ”

پھر انتہائی طیش کے عالم میں اس نے کچن کا چاقو ہاتھ میں لے کر اس کا پیچھا کیا۔ جس پر نینسی خوف کے مارے مکان سے متصل گیراج میں بھاگی۔ رابرٹ نے اس کا پیچھا کرتے ہوئے اسے فرش پہ گرا دیا۔ نینسی نے بھاگنے کی کوشش کی مگر رابرٹ اس کو جانے نہیں دے رہا تھا۔ بقول نینسی اس وقت اس کو اپنی جان کا خطرہ تھا لہذا جو چیز اس کے ہاتھ میں آئی وہ ایک دستی کلہاڑی تھی جو وہ نو مئی کی رات باغیچہ کے کام کے لئے امریکہ کے مشہور اسٹور ”ہوم ڈپو“ سے لے کر آئی تھی۔

گو اس کے ایک ہی وار سے رابرٹ مر چکا تھا۔ مگر جب فربہہ، بھاری بھرکم جسم نینسی پہ پڑا تو خوف کے عالم میں اس نے اس پر کئی وار کیے اور پھر مزید حملے چاقو سے بھی حملے کیے۔ چونکہ یہ صبح کا وقت تھا۔ لہذا قتل کے بعد اس نے متبادل ٹیچر کے لئے ڈسٹرکٹ فون کیا تاکہ وہ نینسی کی جگہ کام کر سکے مگر انتظام نہ ہو سکا لہذا وہ رابرٹ کی لاش کو اسی طرح چھوڑ کر اسکول پڑھانے چلی گئی۔ اسکول میں لنچ کے گھنٹے میں نینسی نے ”ہوم ڈپو“ اسٹور سے فرش صاف کرنے کا سامان بشمول بلیچ خریدا اور گھر آ کر رابرٹ کے مردہ جسم کو ٹار (مضبوط پلاسٹک) سے لپیٹ کر اسے اچھی طرح ٹیپ لگا کر اپنی ایس یو وی (SUV) وین کے ٹرنک میں ڈال دیا۔

پھر ملبہ دھو کر وہ دوبارہ اسکول گئی اور تدریس کے گھنٹے مکمل کیے۔ لاش کو اسی طرح گاڑی میں چھوڑ کر وہ دوبارہ اگلے دن بھی اسکول آئی۔ تاہم اس دوران رابرٹ کے بھائی ڈینس سیمین نے پولیس کو اطلاع دی کہ وہ اپنے بھائی کو دو دن سے فون کر رہا ہے مگر وہ فون نہیں اٹھا رہا۔ جب پولیس رابرٹ کا پتہ کرنے فارمینگٹن ہلز کے خوبصورت اور متمول علاقے میں بنے رابرٹ اور نینسی کے گھر پہنچی تو پہلے نینسی نے لاتعلقی ظاہر کی۔ پولیس نے جاتے وقت جب ٹرنک کی تلاشی لی اور ٹرنک پہ رکھے ”سامان“ کے متعلق پوچھا تو نینسی نے کہا کہ اس میں اسکول کی سپلائی ہے۔ مگر پھر جرح اور چھان بین کے بعد حقیقت کا اندازہ ہوا۔ نینسی نے اس بات کا اقرار کیا کہ یہ قتل اس نے اپنے دفاع میں کیا تھا۔ رابرٹ اس پر جسمانی اور جذباتی تشدد کرتا تھا جس کے نتیجے میں بحثیں ہوتیں اور یہ قتل ”تمام لڑائیوں کا حتمی انجام تھا۔ “

نینسی اور رابرٹ کی پہلی ملاقات 1973 میں ہوئی۔ اسوقت رابرٹ ہینڈسم، چارمنگ پچیس سالہ نوجوان تھا۔ جو ڈیٹرائیٹ (مشی گن) کی فورڈ موٹر کمپنی میں انجینئیر تھا۔ بیس سالہ نینسی نے ابھی پروفیشنل ڈگری نہیں حاصل کی تھی۔ تاہم وہ اپنے اسکول کی اعلی ترین طالبہ کی حیثیت سے گریجویٹ ہوئی تھی اور اس وقت رابرٹ کے سپر وائزر کی سیکرٹری کی حیثیت سے کام کر رہی تھی۔ پہلی ہی نظر میں دونوں نے ایک دوسرے کا دل جیت لیا تھا۔ اس کی محبت میں گرفتار نینسی نے خطرہ کے اکثر اشاروں کو نظر انداز کیا۔

جو رابرٹ کی غصہ ور اور حاکمانہ طبیعت کی صورت تھے۔ 1973 میں دونوں کی شادی ہو گئی۔ پہلا بیٹا جیف 1979 میں پیدا ہوا اور دوسرے بیٹے گریک کی پیدائش 1981 میں ہوئی۔ اس تمام عرصے میں نینسی نے محض ہاؤس وائف اور ماں کا کردار نبھایا۔ رابرٹ کی ہینڈسم آمدنی خوبصورت مکان اور گھر کی ضروریات پوراکرنے کے لیے کافی تھی۔ بچوں کے کچھ بڑا ہونے کے بعد نینسی نے تعلیم کا سلسلہ شروع کیا اور ٹیچنگ سرٹیفیکیشن (Certification) اور ایجوکیشن میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور 1995 میں لونگ ایکڑ ایلیمنٹری اسکول میں چوتھی جماعت کی ٹیچر کی حیثیت سے ملازمت شروع کی۔ بظاہر خوش باش نظر آنے والے اس گھر کے بند دروازوں کے پیچھے کیا کچھ ہو رہا تھا اس کا کسی کو کیا پتہ چلتا اگر قتل کی یہ واردات نہ ہوتی جو مشی گن کی تاریخ کا لرزہ خیز قتل سمجھی جاتی ہے۔

مزید پڑھنے کے لیے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیں


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2