نیپال: حیض کے ایام میں خواتین کی عارضی پناہ گاہ میں مقیم خاتون دم گھٹنے سے ہلاک


نیپال میں ایک 21 سالہ خاتون ماہورای کے ایام میں خواتین کی عارضی پناہ گاہ میں دم گھٹنے سے ہلاک ہو گئیں ہیں۔ پولیس کے مطابق پناہ گاہ میں کوئی کھڑکی نہیں تھی اور حادثہ اس وقت پیش آیا جب خاتون نے گرم رہنے کے لیے آگ جلائی۔

پروتی بوگاٹی کی ہلاکت کا علم اس وقت ہوا جب ان کی ساس ان کی خیریت دریافت کرنے وہاں گئیں۔

لکشمی بوگاٹی نے کھٹمنڈو پوسٹ کو بتایا کہ ‘وہ (پروتی) آنے والے کل کے حوالے سے کافی پرجوش تھیں کیوں کہ ان کی ماہواری کے ایام ختم ہونے والے تھے۔ بیچاری لڑکی نے اپنی آنکھیں ہمیشہ کے لیے بند کر لیں۔’

یہ حادثہ نیپال کے ضلع ڈوٹی میں اس واقع کے چند ہفتوں بعد پیش آیا ہے جس میں ایک ماں اور اس کے دو بیٹے اس ہی طرح کی ایک جھونپٹری میں ہلاک ہو گئے تھے۔

مقامی پولیس افسر لال بہادر دہامی نے اس تازہ واقع کے بارے میں اے ایف پی کو بتایا کہ ‘ہمیں شبہ ہے کہ وہ دھویں اور دم گھٹنے کی وجہ سے ہلاک ہوئی ہیں کیوں کہ انھوں نے بغیر کھٹرکی کی جھونپڑی کا دروازہ بند کر لیا تھا اور رات کو گرمائش حاصل کرنے کے لیے فرش پر آگ جلا لی تھی۔’

ایک قدیمی روایت چاؤپڈی کے مطابق خواتین اپنے ماہواری کے ایام میں یا بچے کی پیدائش کے بعد ناپاک یا بری قسمت کو لانے والی تصور کی جاتی ہیں۔

ایسی خواتین کو گھر سے باہر مویشیوں کے رہنے کی جگہ یا جھونپڑوں میں سونے پر مجبور کیا جاتا ہے اور ان پر مردوں، مخصوص کھانوں اور مذہبی بزرگوں کو چھونے کی ممانعت ہوتی ہے۔

یہ جھونپڑے شدید ٹھنڈے ہو سکتے ہیں اور اس میں مقیم خواتین مجرمانہ حملوں کی زد میں بھی ہوتی ہیں۔ دم گھٹنے کے کافی واقعات رونما ہوئے ہیں جب کہ کم از کم ایک نوجوان لڑکی سانپ کے ڈسنے سے بھی ہلاک ہو گئی تھیں۔

سنہ 2005 میں نیپال نے حیض والی خواتین کو گھر سے نکالنے کی روایت کو ممنوع قرار دیا تھا اور سنہ 2017 اس کو جرم قرار دیا تھا تاہم دیہی علاقوں میں یہ روایت اب بھی بڑے پیمانے پر موجود ہے۔

گذشتہ جنوری میں مغربی ضلع باجورہ میں ایک نیپالی ماں اور اس کے دو بیٹوں کی ہلاکت کے بعد مقامی افراد نے اپنے گاؤں میں چاؤپڈی کے مخصوص جھونپڑوں کو گِرا دیا تھا۔

قانون کے مطابق وہ شخص جو کسی خاتون کو اس رسم کو منانے پر مجبور کرتا ہے اس کو تین ماہ قید اور 30 ڈالر جرمانہ ہو سکتا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بی بی سی

بی بی سی اور 'ہم سب' کے درمیان باہمی اشتراک کے معاہدے کے تحت بی بی سی کے مضامین 'ہم سب' پر شائع کیے جاتے ہیں۔

british-broadcasting-corp has 32558 posts and counting.See all posts by british-broadcasting-corp