آکٹوپس: ایک حیران کن جاندار


آکٹوپس بلاشبہ دنیا کے ذہین ترین اور سمارٹ غیرانسانی جانداروں میں سے ایک جان دار ہیں۔ جو کہ ریوکیوب کو حل کرنے سے لے کر فٹبال ورلڈکپ میں کامیاب پیشن گوئیاں کرنے تک، جیسے حیران کُن کام انجام دے چکے ہیں۔ یہ سمندری مولسکنز کے خاندان Cephlaopods سے تعلق رکھتے ہیں۔ جس کے مزیدارکان میں کٹل فش اور سکوئڈ شامل ہیں۔ لیکن کیا آپ کو پتا ہے کہ ایک پچاس پونڈ کا آکٹوپس صرف دو انچ کے سوراخ میں سما سکتا ہے۔ اور وہ یہ سب تب انجام دے سکتا ہے جب اُسکی چونچ اُس میں پھنس جائے۔

وہ یہ سب اپنے نوے فیصد عضلات پہ مشتمل جسم کی وجہ سے یہ سب کر پاتے ہیں۔ ان کا صرف دس فیصد جسم مسلز کے علاوہ دوسرے عضلات پہ مشتمل ہوتا ہے۔ آکٹوپس اپنے کندھوں کی مدد سے چیزوں کو چکھ سکتے ہیں اور اگر کسی وجہ سے یہ کندھے کھو جائیں تو آکٹوپس ان کو دوبارہ اُگانے کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ زہر رکھتے ہیں۔ اور اپنی رنگت اور ظاہری حالت کو بدل سکتے ہیں۔

مگر آکٹوپس کی سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ یہ تین دل، نیلا خون، آٹھ ٹانگیں اور نو دماغ رکھتے ہیں۔ یہ تین دل کیوں رکھتے ہیں؟ یہ کافی پیچیدہ سوال ہے۔

یہاں انسانوں سے ایک دل کا درد تو برداشت نہیں ہو پاتا تو آکٹوپس بیک وقت تین تین دلوں کو کیسے کنٹرول کرتے ہوں گے؟ یہ بھی ایک پیچیدہ سوال ہے، اور اس کا جواب یہ ہے کہ تین میں سے دو ’برانکیل دل‘ جو کہ تیسرے دل سے چھوٹے ہوتے ہیں وہ آکٹوپس کے گلز کے ساتھ کام کرتے ہیں، اور آکسیجن کی کمی والے خون کو گلز کی طرف بھیجتے ہیں جہاں وہ آکسیجن حاصل کرتے ہیں۔ اور پھر یہ خون تیسرے بڑے دل (سسٹمیٹک دل) کی طرف گردش کرتا ہے۔ جو کہ آکسیجن والا خون پورے جسم کو ٹرانسفر کرتا ہے، گو یہ تین دل ایک انسانی دل جتنا کام انجام دیتے ہیں۔ جبکہ آکٹوپس کا خون ایک کیمیکل ہیموسائنن کی وجہ سے نیلا نظر آتا ہے۔ یہ ہیموسائنن سرد حالات میں ہیموگلوبن سے بہتر پرفارم کرتی ہے۔ اِسی وجہ سے یہ سمندری ماحول میں بہترین طریقے سے ایڈجسٹ ہیں۔

آکٹوپس کا نروس سسٹم ایک مرکزی دماغ اور ہر کندھے کے ساتھ چھوٹے دماغ یا پھر گینگلیانرکھتے ہیں یہ گینگلیان کندھوں کو حرکت دینے میں مدد دیتے ہیں۔ انہی گیلیان کی بدولت آکٹوپس اپنے کندھوں کی مدد سے چیزؤں کو چکھ سکتے ہیں، اور دماغ سے ہدایات پائے بغیر کندھوں کو حرکت دے سکتے ہیں۔ ایک عام آکٹوپس 500 ملین نیوراین رکھتا ہے جبکہ وہیں انسانی دماغ سو ارب نیورانز کا ملاپ ہوتا ہے۔ لیکن آکٹوپس کے نیوراینز کی رینج ایک کتے کے برابر ہوتی ہے۔

لیکن پھر بھی ان کے دماغ کی پرفارمنس ممالیہ جانداروں سے کم ہی ہے۔ جبکہ ان کے باہمی مقابلے سے قطع نظر پرندے چھوٹا مگر زیادہ تیز دماغ رکھتے ہیں۔ ویسے بھی انٹیلی جنس کو متعین کرنے کا کوئی خاص پیمانہ نہیں ہے پھر بھی ایک آکٹوپس اپنے آپ کو آئن سٹائن ثابت کیے بغیر لیبارٹری میں مختلف ذہانت سے بھر پور کام انجام دے چکے ہیں، جن میں ایک انعام کے حصول کے لئے بہترین راہ چننے سے لے کر دو ایک جیسے ماحولوں میں فرق کرنے جیسے کام شامل ہیں۔

اگر آپ ایک مچھلی کو بند جگہ میں قید کریں گے تو اُسکو کچھ علم نہیں ہوگا مگر آکٹوپس اپنے اردگرد کا علم رکھتے ہیں اور اسی کے مطابق ری ایکٹ کرتے ہیں۔ آکلینڈ کے ایک ایکویریم کے آکٹوپس کو تصویریں کھینچنا بھی سکھایا گیا ہے۔ اِس سب کے علاوہ آکٹوپس بند جگہوں سے بھاگ نکلنے میں بھی ماہر ہیں۔ آکٹوپس کینابلسٹ یا پھر آدم خور (یہاں آکٹوپس خور لکھنا بہتر رہے گا) بھی ہیں یہ اپنے ہم نسلوں کو قتل کرکے کھا جاتے ہیں۔ پروٹینز پہ مشتمل جسم رکھنے والے یہ حیران کُن جاندار صرف چونچ کو ہی بطور ہڈی رکھتے ہیں۔ اسی لئے یہ حیران کُن حد تک اپنی شکل یا رُوپ بدل سکتے ہیں اور ہمیں اپنے کرتب دکھا سکتے ہیں.


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).