شہد کی مکھیوں کا جہانِ حیرت


ہمارے ارد گرد اور مخلوقات میں انسان حیوان جانور چرند پرند سب شامل ہیں اس مخلوق کو ہر ایسی چیز کو پتہ ہوتا ہے جو ایک انسان کو پتہ ہوتا ہے۔ ہر مخلوق میں اللہ تعالیٰ نے ایک الگ خصوصیت رکھی ہے۔ ہمیں اس چیز کا بھی بخوبی علم ہوتا ہے کہ کس طرح اور کس جگہ انڈے دینے ہیں کس طرح رزق تلاش کرنا ہے اور کس طرح اپنے بچوں کی پرورش کرنی ہے۔ آپ کینگرو کی مثال لے لیں کینگرو اپنے بچے کو اپنے بیگ (تھیلی نما) میں رکھتا ہے تاکہ جب تک اس کا بچہ صحیح چلنا اور دوڑنا نہ سیکھ لے ٹھیک اسی طرح اونٹ کو کوہان جیسی نعمت سے نوازا گیا تاکہ وہ اپنا کھانا اس کوہان میں محفوظ کر سکے۔

ہر جانور اور چرند پرند کی الگ الگ خصوصیات ہیں۔ ان میں ایک مخلوق نمایان ہے جس کا نام شہد کی مکھی ہے یہ شہد کی مکھی ویسے تو معمولی جسمات کی مالک ہے پر اس کی کارکردگی حیران کدہ ہے جو ہر اس انسان کو سوچنے پر مجبور کردیتی ہے کہ یہ اتنی سی مکھی آخر کیسے اتنا عمدہ اور لذیذ شہد بنا لیتی ہے جس میں 99 بیماریوں کا علاج پایا جاتا ہے۔ شہد کی مکھی شہد بنانے کے عمل کی آغاز پھولوں سے امرت (نیکٹر) اکٹھا کرنے سے کرتی ہے آمرت ایک میٹھا رس ہوتا ہے

آئیے ا ب ہم شہد کی خصوصیات پر سائنسی تحقیقات کی روشنی میں نظر ڈالتے ہیں۔

( 2 ) شہد کا چھتہ جو شہد کی مکھی کا گھر ہوتا ہے کی بناوٹ شش پہلو (چھ پہلو) مخروطی صورتوں میں ہوتی ہے یہ فن تعمیر کا ایسا شاہکار ہے جو صرف اور صرف خدائی ہدایت ار ذہانت کی روشنی میں تیار ہو سکتا ہے۔ یہ جیومیٹری جیسی شکل والی ساخت تعمیراتی جگہ کی ممکنہ طور پر بہترین استعمال کو ظاہر کرتی ہے جو ایک بڑے حجم والی چیز کو کم سے کم جگہ کے استعمال کے ذریعے محفوظ رکھنے کے فن کا اظہار ہوتا ہے۔

( 3 ) شہد کی مکھیوں کی ایک جگہ بھیڑ بجائے خود ایک حیرت انگیز کہانی ہے۔ ایک شہد کی مکھی مخصوص اور طرح طرح کی آوازوں اور بازگشت کی مدد سے اپنی جسمانی ساخت کی تکمیل بھی کرتی ہے اور چھتے تک واپس پہنچنے کے لئے اپنی راہ بھی ڈھونڈسکتی ہے۔

( 4 ) ایک جسمیہ Organismsکو اپنی زندگی کے قیام کے لئے شکر اور نشاستہ کی اس قدر ضرورت ہوتی ہے جو اس کی خوراک کی بنیاد تصور کیے جاتے ہیں۔ یہ ان کو مختلف اقسام کے پودوں سے حاصل کرتا ہے اور قوت حیات حاصل کرنے کے لئے ان کو بطور ایندھن استعمال کرتا ہے۔ ایک حصہ رائبوزRiboseکی تشکیل میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ جو DNAکے لئے ایک بنیادی عنصر ہوتا ہے۔ رائبوز ایک خاص قسم کی Cyclicشکر ہوتی ہے یہ جسمیہ کے لئے ایک بنیادی ڈھانچہ کا ملبہ ہوتی ہے اب حیران کن بات یہ ہے کہ تمام اقسام کی خوراکوں میں یہ صرف شہد ہی ہے جس میں رائبوز پائی جاتی ہے جب جسم کی نئے خلیوں کی تعیر در پیش ہو جو یا تو بیماری کے بعد یا یا نشونما خون بنانے کے عمل میں ہوتی ہے تو رائبوز ان سب کے لئے بے حد اہمیت حاصل کرلیتی ہے اس سلسلے میں عجوبہ یہ ہے کہ چونکہ شہد کی مکھیوں میں ملکہ مکھی کے علاوہ سری تمام مکھیوں کے لئے پیدائش کے عمل پر پابندی ہویت ہے اس لئے ایک عام شہد کی مکھی کو کو رائبوز کی قطعی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔

شہد میں حل ہوجانے والے تمام وٹامن موجود ہوتے ہیں زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس میں وٹامن B 13، B۔ 14 اورBTموجود ہوتے ہیں جو کسی اور خوراک میں نہیں پائے جاتے۔ یہ جسمیوں کے جگر میں بھی پائے جاتے ہیں جو کسی اورخوراک میں نہیں پائے جاتے۔ یہ وٹامن خلیے کے DNAبنانے کے عمل میں ناقابل فہم طریقے سے اثر انداز ہوتے ہیں۔ شہد اور بھی کئی اہم مرکبات کا حامل ہوتا ہے جیسے فاسفورس کی کیمیائی ضمیر اور خلیہ کی تقسیم کے لئے بی کمپلکس وٹامن Folic Acidوغیرہ

( 5 ) شاہی جیلی Royal Jelly

شہد کی مکھی کی بالیدگی میں ایک خاص قسم کی ہارمون کی آمیزیشن ہوتی ہے جو حیاتیاتی میں بے حد دقیق ار حیرت انگیز ہوتے ہیں۔ اس کو شاہی جیلی کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ ہارمون شہد کی مکھیوں کی ملکہ کے لئے تیاری کیے جاتے ہیں۔ اس کے کھانے کے بعد یہ ملکہ عام مکھیوں سے کئی گناہ زیادہ بڑی جسامت اختیار کر لیتی ہے۔

( 6 ) بہر حال جو ہارمون خارج ہوتے ہیں ان کی مقدار ملکہ مکھی کی ضرورت سے کئی سو گناہ زیادہ ہوتی ہے۔ مزید براں دوسری تمام شہد کی مکھیوں کو اس جیلی کا کھانا ممنوع ہوتا ہے چنانچہ شہد کی مکھیاں ضرورت سے زیادہ مقدار یہ کسی غلطی کے سبب پید ا نہیں کرتیں بلکہ اللہ کی مرضی پوری کرتے ہوئے انسانیت کے بھلے کے لئے یہ ضرورت سے زیادہ مقدار پید اکرتی ہے۔

( 7 ) شہد کی مکھی مختلف اقسام کی کھیتوں اور پودوں سے طبی نکتہ نظر سے بے حد مفید اور بیش قیمت جواہر اکٹھا کرتے ہے پھر ان کو شہد میں شامل کردیتی ہے۔ اس وجہ سے مختلف علاقوں میں بننے والے شہد مختلف خواص کی وجہ مخصوص قسم کی مختلف بیماریوں کے لئے فائدمند ہوتی ہے۔

( 8 ) شہد تمام قسم کی پرانی بیماریون کے لئے مفید اثر رکھتا ہے۔ خاص طور پر پرانے گھٹیا جسمانی ضعف، وزن میں کمی، معدہ اور معدے کی آنتوں کے زخم یا ناسور (السر) پرانی جلدی بیماری اور بخار کے بعد صحت بحال ہونے کے درمیانی وقفے میں یہ بے حد مفید ثابت ہوتا ہے۔ شہد کی یہ تاثیر ( رائبوز فاسفورس، فالک ایسڈ مکمل حل ہوجانے والے حیاتین ( وٹامنز) کیمیائی خمیر Enzymeکی وجہ سے ہے جو شہدکے جز ہوتے ہیں۔

( 9 ) شہد کی مکھی جو انجینئروں کے لئے ہدایت اور فیضان کا ذریعہ ہے ان حشرات میں سے ایک ہے جنہیں یہ راز عطا کیے گئے ہں قادر مطلق نے اس کے ذہن کو جو ایک پن کے سرے سے بھی چھوٹا ہوتا ہے۔ ایسی ہدایت اور رازوں کا حامل بنادیا ہے جس کی کوئی نسبت بیان نہیں کی جاسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ اس عظیم سورۃ کا نام شہد کی مکھی یعنی النحل کھا گیا ہے۔ اس کی مثال اس طرح ہے کہ جیسے شہد کی مکھی اپنے ودیعت کیے گئے رازوں کے ذریعے ملحد، مادہ پرست اور کافروں کی زبان اپنے ڈنک سے ڈس رہی ہے۔

( 10 ) اور دیکھو تمہارے رب نے شہد کی مکھی پر بات وحٰ کردی کہ پہاڑوں میں اور درختوں پر اور ٹٹیوں پر چڑھائی ہوئی بیلوں میں پانے چھتے بنا اور ہرطرح کے پھولوں کا رس چوس اور اپنے رب کی ہموار کی ہوئی راہوں پر چلتی رہہ۔ اس مکھی کے اندر سے رنگ برنگ کا ایک شربت نکلتا ہے جس میں شفا ہے لوگوں کے لئے۔ اس میں ایک نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو غورو فکر کرتے ہیں۔ (النحل) ۔

صدف شیخ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صدف شیخ

صدف شیخ درس و تدریس کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ انہیں سندھی اور اردو رسائل و اخبارات میں کالمز لکھنا پسند ہے۔

sadaf-shaikh has 11 posts and counting.See all posts by sadaf-shaikh