صابر علی ولد شاکر علی کا ٹرائل


”صابر علی ولدشاکر علی، عمر 49 سال، سکنہ ملتان، حاضر ہو! “ صابر نے ایک پاٹ دار آواز سنی اور اُچھلتا ہوا کمرۂ عدالت میں جا گرا۔ایک بڑی سی مستطیل میز کے پیچھے دو عمر رسیدہ منصف بیٹھے تھے اور اُسے ہی گھور رہے تھے۔
صابر نے اپنے حلق میں کچھ اَٹکتا ہوا سا محسوس کیا۔
”کارروائی شروع کی جائے! “ منصف نمبر ایک نے میز پر ہتھوڑا مارا۔

منصف نمبردو نے فورا ً ایک رجسٹر کھولا اور گنتی شروع کر دی۔ وہ کافی دیر تک گنتی میں مصروف رہا۔ اِس دوران اُس کے چہرے کے تاثرات مسلسل بدلتے رہے۔ کبھی اُس کے ماتھے پر بل پڑ جاتے تو کبھی اس کی بھنوئیں تن جاتیں۔ پھر اچانک اُس کی آنکھوں سے ملائمت ٹپکنے لگتی۔

”برادرِگرامی! نیکیوں اور برائیوں کا گوشوارہ متعدد بار جانچا گیا اور یہ جان کر نہایت حیرت ہوئی کہ ملزم کے ثواب اتنے ہی نکلے جتنے اس کے گناہ۔ اور آپ جانتے ہیں ان دونوں کا بالکل برابر ہونا ایک نہایت منفرد اور انوکھا واقعہ ہے۔ “ منصف نمبر دوکی آواز میں تشویش اتر آئی۔

”اوہو! یعنی نہ تو اسے جنت میں بھیجا جا سکتا ہے اور نہ ہی دوزخ میں۔ یہ تو بڑامسئلہ ہوگیا! “ منصف نمبر ایک بھی پریشان ہوگیا۔

”کیوں ناں ٹا س کر لیں کامریڈ؟ “ منصف نمبر دو نے تجویز پیش کی۔

”ہرگز نہیں! “ منصف نمبر ایک اِتنا غضب ناک ہوا کہ اس کی تیوریاں اوپر کو چڑھ آئیں۔

” معافی کا خواستگار ہوں برادرِ گرامی۔ ’‘ منصف نمبردوکرسی پر دبکتے ہوئے بولا۔

اسی اثناء میں منصف نمبر ایک نے آنکھیں بند کیں، کرسی سے ٹیک لگائی اور کسی گہری سوچ میں گم ہو گیا۔ پھر اس نے میز کی دراز کھولی اور ایک ضخیم کتاب نکال کر پڑھنے لگا۔ وہ اُس وقت تک مطالعے میں غرق رہا جب تک اُس نے ملزم کی ساری زندگی پڑھ نہ ڈالی۔ آخرکار وہ ایک نتیجے پر پہنچ کے مطمئن ہوگیا اور اُس نے کتاب بند کر دی۔

” تمہاری زندگی میں کئی ایسے موقع آئے جب تمہیں کچھ بولنا چاہیے تھا مگر تم نے ہمیشہ خاموش رہنے کو ترجیح دی۔ “ منصف نمبر ایک تاسف بھری نگاہوں سے صابر کی طرف دیکھتے ہوئے بولا۔

”میں اپنی صفائی میں کچھ کہنا چاہتا ہوں می لارڈ! “ صابر، جو نہایت خاموشی سے یہ ساری کارروائی سن رہا تھا، ایک دم گڑبڑا گیا۔

” اب تو بہت دیر ہوچکی۔ “ منصف نمبرایک نے نفی میں سر ہلایا۔

صابر ابھی ٹھیک طرح سے چونک بھی نہیں پایا تھا کہ زمین شق ہوئی اور وہ ایک ایسے اندھے غار میں گرتا چلا گیا جس کا آخری کنا رہ، دو لاکھ نوری سال کی مسافت پرواقع تھا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).