کتب بینی


پاکستان میں کئی اقسام کی کتابیں چھپتی ہیں۔ جن میں سے کچھ تو اس لئے مجبوراً پڑھی جاتی ہیں کہ یہ نصابی کتب ہیں لہذا ان کو پڑھنا مجبوری ہے۔ یہ خریدی جاتی ہیں کیونکہ خریدنا لازمی ہے۔ رٹی جاتی ہیں کیونکہ امتحان پاس کرنا کامیابی ہے۔ دوسری قسم کتابوں کی غیر نصابی کتب پہ مشتمل ہے اس میں دینی کتابیں، حکیمانہ کتابیں اور ادبی کتابیں (شاعری، افسانہ، ناول ) وغیرہ شامل ہیں۔

دینی کتابیں بانٹی جاتی ہیں خریدی جاتی ہیں تحفتاً دی جاتی ہیں۔ ادبی کتابیں لکھی جاتی ہیں اور بانٹی جاتی ہیں ان کو خریدنے والے دن بدن کم ہو تے جارہے ہیں کسی شاعر/افسانہ نگار /ناول نگار کے لیے صاحب کتاب ہونا سند ہے لیکن قاری کے لیے صاحب ادراک ہونا سند نہیں۔ پاکستان میں اردو ادب تنزلی کا شکار دکھائی دیتا ہے کتب بینی کا مشغلہ بے وقت کی راگنی بن چکا ہے چند سال قبل کتب بینی محبوب مشغلہ تھی۔ مرا بچپن نونہال، تعلیم وتر بیت اور اشفاق احمد کے ناول پڑھتے گزرا۔ لیکن مرے بچوں کو کتابوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے اردو ان کے نزدیک مشکل ترین نصابی مضمون ہے اشعار انہیں یاد نہیں ہوتے۔ اردو لکھائی کا مسئلہ درد سر بنا رہتا ہے۔ مری اردو سے محبت ان کی سمجھ سے بالاتر ہے۔

آج کی نسل کو کتابوں کی دنیا بہت روکھی پھیکی دکھائی دیتی ہے وہ بڑی یا چھوٹی سکرین میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔ کارٹون ان کا محبوب مشغلہ ہے۔ وہ لطف جو کتب بینی میں پنہاں ہے اسے سمجھنے کے لیے ان کے پاس وقت نہیں ہے۔ لکھاری کی انگلی پکڑ کے قاری جن فہم و فراست اور درون بینی کی وادیوں سے گزرتا ہے وہ وادیاں کارٹون کے شوخ رنگوں میں کہیں گم ہو کے رہ گئی ہیں۔ پھر یہ نئی نسل پیزا، بر گر اور فاسٹ فوڈ کی دیوانی ہے تو تعجب کیسا!

جن بچوں کو نیٹ تک رسائی حاصل ہے ان کے اندر سے حیرت اور استعجاب کی معصومیت ختم ہورہی ہے۔ کارٹون میں بچوں کو جنسی تعلیم دی جاتی ہے۔

اچھی باتیں سیکھتا تو کوئی نظر نہیں آتا۔ کتاب کی جگہ آئی پیڈ، لے رہے ہیں۔ ای بکس پڑھنے کا رجحان بڑھ رہا ہے کتاب مسلسل نظر انداز ہو تی جارہی ہے۔ ای بکس پڑھنے والے بھی تعداد میں بہت کم لوگ ہیں۔

شاعری کی کتاب تحفتاً بھی مل جائے تو کوئی نہیں پڑھتا۔ گوگل اور فیس بک پہ اشعار پڑھنے کا رجحان کافی اچھا ہے افسانے اور ناول کو فیس بک اور گوگل پہ بھی کوئی خاص پزیرائی حاصل نہیں۔ نثر شاعری کے مقابلے میں غیر مقبول دکھائی دیتی ہے۔ لیکن اس رجحان نے معیار کو گرا دیا ہے۔ غیر معیاری کلام کو بڑے بڑے شاعروں سے منسوب کر دیا جاتا ہے اقبال اور فراز سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ اردو لغت اور انگریزی ڈکشنری کی جگہ ایپ نے لے لی ہے۔

نیٹ کے بے شمار فوائد بھی ہیں لیکن یہاں کتاب کے حوالے سے تبصرہ ہورہا ہے کہ کیا کتاب بھی ایک دن نوادرات میں شامل ہو جائے گی یا اس کی اہمیت پہ کوئی عملی قدم اٹھایا جائے گا! جب کہ مغربی ممالک میں پاکستان کے برعکس صورت حال ہے۔ وہاں کتاب کو اہمیت اور مقبولیت حاصل ہے۔ کثیر تعداد میں کتابیں پڑھی اور چھاپی جاتیں ہیں۔ پبلک پلیسز پہ افراد مطالعے میں گم نظر آتے ہیں۔ جبکہ پاکستان میں افراد موبائل میں گم دکھائی دیتے ہیں۔ حتی کہ محافل میں بھی لوگوں کی ایک تعداد موبائل میں مصروف نظر آتی ہے۔

اخبار پڑھنے کا رحجان بھی موبائل فونز اور کیبل کی سہولت کی نظر ہو چکا ہے۔ خبریں سنائی دیتی ہیں دکھائی دیتی ہیں تو پڑھنے کی کیا ضرورت ہے۔ لیکن یہ سب رجحانات صحت مندانہ نہیں ہیں جو کہ معاشرے میں تیزی سے بڑھتے جارہے ہیں اور ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہیں!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).