نواز شریف کیس: نیب میڈیکل گراونڈ پر بات کرے، عدالت


راولپنڈی اسلام آباد یا ملک میں کون سا اچھا ہسپتال ہے جہاں علاج ہو سکے، کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ کل آپ کو کون سی بیماری ہو گی؟ آپ میڈیکل گراؤنڈ پر بات کریں۔ یہ جملے میرے نہیں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن کیانی کے ہیں جنھوں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کیس میں دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر سے پوچھے۔

اسلام آباد کا موسم ابر برسنے کی وجہ سے کافی خوشگوار ہے پون ایک بجے عدالت لگتی ہے معزز ججز صاحبان گاؤن پہنے کرسی انصاف پر آ کر براجمان ہوتے ہیں۔

پولیس اہلکار ججز کو سیلوٹ کرتے ہیں۔ عدالتی اہلکار چھ کیسز کے بعد آواز لگاتا ہے میاں نواز شریف بنام سرکار۔ خواجہ حارث اپنی قانونی ٹیم کے ساتھ روسٹرم کی طرف جاتے ہیں دوسری طرف سے نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ اپنی ٹیم کے ساتھ روسٹرم کے پاس کھڑے ہوتے ہیں۔ پنجاب حکومت کا نمائندہ بھی موجود ہوتا ہے۔

خواجہ حارث دلائل کا آغاز کرتے ہیں اپنے موکل کی میڈیکل ہسٹری بتاتے ہیں کہ میاں نواز شریف کون کون سے پیچیدہ امراض میں مبتلا ہیں۔ دل کا مرض، فشار خون، گردوں کا مرض، زیابطس کے علاوہ سینے میں تکلیف۔

مائی لارڈ میڈیکل رپورٹ آپ کے سامنے ہیں کہیں تو پڑھ دوں جناح ہسپتال، پی آئی سی اور علامہ اقبالؒ میڈیکل کالج کی رپورٹس جو میڈیکل بورڈ نے تیار کی ہیں میڈیکل بورڈ میں پروفیسر ڈاکٹر موجود ہیں۔

جسٹس عامر فاروق استفسار کرتے ہیں کہ ملک کے اندر کون سا ہسپتال ہے جہاں ان کا علاج ممکن ہو سکتا ہے؟ پنجاب حکومت کا نمائندہ عدالت کو بتاتا ہے اے ایف آئی سی، پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں علاج ممکن ہے۔

نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ دلائل دیتے ہیں۔
جسٹس محسن کیانی پوچھتے ہیں کہ کیا آپ بتا سکتے ہیں کہ کل آپ کو کون سی بیماری ہو گی؟ بیماری پوچھ کر آتی ہے؟ جی نہیں مائی لارڈ، میاں نواز شریف کو ہسپتال واٹس ایپ پیغام پر منتقل کیا گیا۔

جسٹس کیانی ریمارکس دیتے ہیں کہ واٹس ایپ پیغامِ رسانی کا جدید ذریعہ ہے ”اس پر آپ کو اعتراض نہیں ہونا چاہیے“۔ جسٹس کیانی یہ ریمارکس دیتے ہوئے مسکرا رہے تھے۔

نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی دوران دلائل یہ کہہ رہے تھے کہ میاں نواز شریف کو دل کا پرانا مرض لاحق ہے اور وہ علاج کروا چُکے ہیں اللہ سے دعا ہے کہ وہ لمبی عمر پائیں۔ جسٹس کیانی ریمارکس دیتے ہیں کہ ”یہ نیب کی دعا ہے“ کمرہ عدالت قہقہوں سے گونج اُٹھتا ہے۔

جسٹس عامر فاروق نیب پراسیکیوٹر جہانزیب بھروانہ پر برہم ہوتے ہیں کہ آپ میڈیکل گراونڈ پر دلائل دیں اور عدالت کو مطمئن کریں۔ عدالت اپنا دائرہ اختیار جانتی ہے آپ دلائل سے عدالت کو مطمئن کریں۔

جسٹس کیانی استفسار کرتے ہیں کہ میڈیکل ہسٹری کس لیے ہوتی ہے؟
علاج کے لیے مائی لارڈ۔
جسٹس کیانی ریمارکس دیتے ہیں کہ میڈیکل ہسٹری اس لیے ہوتی ہے کہ سو سال انسان اکر زندگی جیتا ہے تو وہ اس ہسٹری کے مطابق اپنا علاج جاری رکھتا ہے۔

سماعت کے دوران کورٹ روم نمبر دو میں میاں نواز شریف کے دست راست ممتاز دانشور عرفان صدیقی، سابق وزیر اطلاعات سئینٹر پرویز رشید، سردار ممتاز، مریم اورنگزیب، بزرگ سیاستدان راجہ ظفرالحق، انجنیئر ظفر اقبال جھگڑا، انجنیئر خرم دستگیر، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، وزیر آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر احمد رضا قادری، طلال چوہدری، فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے سابق امیدوار اسمبلی پنجاب اسرار احمد خان، اکرام اللہ بھٹی اور بڑی تعداد میں لیگ کے کارکنان موجود تھے۔

جہانزیب بھروانہ جب دلائل دے رہے تھے تو عدالت دوران دلائل بار بار تنبیہ کر رہی تھی کہ عدالت کو میڈیکل گراؤنڈ پر مطمئن کریں۔
بجائے عدالت کو مطمئن کرنے انھوں نے عدالت کے دائرہ اختیار پر سوال اُٹھا دیے۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ آپ ائین کی کلاز 199 کا مطالعہ کریں ہم جانتے ہیں کہ عدالت کا دائرہ اختیار کیا ہے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔

بشارت راجہ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

بشارت راجہ

بشارت راجہ شہر اقتدار سے پچھلی ایک دہائی سے مختلف اداروں کے ساتھ بطور رپورٹر عدلیہ اور پارلیمنٹ کور کر رہے ہیں۔ یوں تو بشارت راجہ ایم فل سکالر ہیں مگر ان کا ماننا ہے کہ علم وسعت مطالعہ سے آتا ہے۔ صاحب مطالعہ کی تحریر تیغ آبدار کے جوہر دکھاتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وسعت مطالعہ کے بغیر نہ لکھنے میں نکھار آتا ہے اور نہ بولنے میں سنوار اس لیے کتابیں پڑھنے کا جنون ہے۔

bisharat-siddiqui has 157 posts and counting.See all posts by bisharat-siddiqui