ایک جمہوری ملک کے آئینی سربراہ کی ساتھ تضحیک آمیز رویہ کیوں؟


وزیر اعظم عمران خان اپنے سیاسی بیانوں میں ہمیشہ سے ہی پاکستان مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں کہ ان پارٹیوں میں خاندانی بادشاہت قائم ہے جس کی وجہ وہ اپنے پارٹی پالیسی اور حکومتی عہدے داران پر اثر انداز ہوتے رہے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق وزراء اعظم یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف پر یہ نقطہ چینی ہو تی رہی کہ وہ تو صدر زرداری کے اشاروں پر اٹھتے بیٹھتے ہیں۔

اسی طرح مسلم لیگ ن کے سابق صدر ممنون حسین کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف نے مذاق اڑانے کا کوئی موقع نہیں چھوڑا۔ جیسے ہی پاکستان تحریک انصاف کے عمران خان وزیر اعظم اور عارف علوی صدر بنے تو ان کے شان میں قصیدے لکھے جانے لگے کہ ایسے ہوتے ہیں کسی ملک کی وزیر اعظم اور صدر پاکستان جن کو دیکھ کر دنیا کے مملکتیں اٹھ کر سلام کرتی ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان ہمیشہ سے ہی سیاسی مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیتے رہے ہیں اور پاکستان تحریک انصاف یہ دعویٰ کرتی رہی ہے کہ وہ ہی ملک کی اصل جمہوری پارٹی ہے جس میں پارٹی انتخاب سے لے کر حکومتی عہدے داران کے انتخاب تک صرف جمہوری رواداری کا احترام کیا جاتا ہے۔

صدر پاکستان ملک کا آئینی سربراہ ہوتا ہے اگر روایتی سیاستدان میاں نواز شریف اور آصف علی زرداری اور دیگر رہنما آئینی سربراہ کے عہدے کا خیال نہ رکھتے تو بات سمجھ میں آتی مگر یہ کام انصاف، احتساب اور جمہوریت کی روایتوں کی پاسداری کا دعویٰ کرنے والے وزیر اعظم عمران خان کریں تو پھر ان میں اور دوسروں میں کیا فرق رہ جائے گا یہ فیصلہ آپ صدر عارف علوی کی یہ ویڈیو دیکھ کر سکتے ہیں۔

سعودی شہزادے محمد بن سلمان کی شان میں دی گئی ایک تقریب میں وزیر اعظم عمران خان کھانا کھانے میں مصروف ہیں اور ان کے ساتھ بیٹھے سعودی شہزادے ہمہ تن گوش ہیں اور جیسے ہی صدر عارف علوی سعودی شہزادے کو خوش آمدید کہنے کے لیے تعریفی کلمات کی شروعات کرسی پر بیٹھے بیٹھے کرتے ہیں کہ خان صاحب کی آواز سنائی دیتی ہے کھڑے ہو جاؤ کھڑے ہو جاؤ اس کے بعد خود کو سنبھالتے ہوئے ہمارے صدر محترم ایک دم کھڑے ہو جاتے ہیں۔ اس واقعہ کے بعد سوشل میڈیا پر معزز صحافی صدر پاکستان اور وزیر اعظم پاکستان کی نقل کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں جو چند لمحوں کے لیے ہنسی کا سبب تو بن سکتی ہے مگر اس سے ملک کے آئینی سربراہ کی اصلی حیثیت کا بھی اندازہ ہوتا ہے کہ ایک پارٹی کے سربراہ کے آگے کسی بھی شخص کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).