وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور کی کارکردگی کا مختصر جائزہ


علی امین گنڈا پور جو کہ 2013 سے 2018 تک خیبر پختونخواہ میں وزیر مال اور اب وفاقی وزیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان ہیں کی کسی نہ کسی بات کو پکڑ کر ہمیشہ سوشل میڈیا یا ٹی وی چینلز پر مذاق بنادیا جاتا ہے۔ پھر چاہے وہ شہد کی بوتلوں کو شراب بنادینا ہو یا پھر گزشتہ دنوں کی بات ہو جس میں ان کو اس بات پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا کہہ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں پاکستان کی قید میں موجود بھارتی جاسوس کے متعلق یہ کہہ دیا کہ انہیں نواز شریف نے باہر بھیج دیا جبکہ اس کی بعدازاں وضاحت بھی کردی گئی کہ ان کے کہنے کا مقصد تھا: کلبھوشن یادو کا کیس باہر چلا گیا۔ میری علی امین سے کوئی دوستی ہے اور نا ہی میں تحریک انصاف کا حمایتی ہوں لیکن مجھے ان کی سادگی پر ترس آتا ہے جسے ہمارے چند اینکر اپنی ریٹنگ کی خاطر استعمال کرتے ہیں۔

وہ ایک اہم عہدے پر موجود ہیں اور انہیں ہر بات وضاحت اور سوچ سمجھ کر کرنی چاہیے لیکن ہمیں بھی یہ سمجھنا ہوگا کہ تنقید کا بھی ایک دائرہ کار ہوتا ہے لہذا ہمیں مثبت تنقید کرنی چاہیے ناکہ کسی کے منہ سے نکلی ہوئی نادانستہ بات کو بھی مذاق بنادیا جائے۔

معلوم نہیں کہ وہ روز مرہ کی بنیاد پر اخبار یا کتب کا مطالعہ کرتے ہوں گے یا نہیں لیکن میرا اندازہ ہے کہ شاید ہی وہ سوشل میڈیا استعمال کرنا جانتے ہوں۔ لیکن کچھ بغض کے مارے لوگ سوشل میڈیا پر ان کا مذاق اڑاتے نہیں تھکتے۔ خیر انہیں اس چیز کا کیا پتا کہہ خان کے اس ٹائیگر نے اپنے حلقے میں کس قدر بہترین ترقیاتی کام کیے پر افسوس تحریک انصاف سے نفرت کرنے والے تو بس اتنا جانتے ہیں کے جیسے تحریک انصاف کے لوگ بیٹھے بٹھائے ایم این اے اور ایم پی اے بنا دیے گئے۔ جب کہ حکومت بھی ان کو ایک پلیٹ میں رکھ کر دے دی گئی؟ حضور والا ایسا کبھی بھی ممکن نہیں کہ لوگ خواہ مخواہ کسی کو ووٹ ڈال دیں یا پھر خلائی مخلوق کی مدد سے ان کے حق میں نتائج بدل دیے جائیں؟

ڈیرہ اسماعیل خان کے دوسرے رہنماؤں سے انتہائی معذرت کے ساتھ جو سالہ سال مسلسل اقتدار میں رہے ان کے مقابلے میں علی امین گنڈا پور نے کافی حد اس شہر کی بہتری کے لئے بہت ہی زبردست اجتماعی ترقیاتی کام کیے اور کررہے ہیں جن کا تعلق براہ راست عام عوام سے ہے۔ اس میں بھی کوئی شک نہیں کہہ 2013 میں انہیں صرف تحریک انصاف کی ٹکٹ کی بدولت یہاں کے عوام بالخصوص نوجوان طبقہ نے تبدیلی کی امید پر ووٹ دیے تھے لیکن اس جنونی شخص نے تو حلقے میں اپنی اچھی کاردگی کی بدولت کچھ اس طرح چھاپ بٹھائی کہ 2018 کے انتخابات میں بھی عوام نے انہیں ایک ساتھ ایم پی اے اور ایم این اے کی دونوں نشستوں پر بھاری اکثریت سے جتوا دیا۔ لہذا انہوں نے خان کے حکم پر صوبائی اسمبلی کی نشست چھوڑ دی جس کے بعد ضمنی الیکشن میں ان کے بھائی فیصل امین گنڈا پور کو ڈیرہ سٹی 1 حلقہ پی کے 97 کی عوام نے منتخب کرکے علی امین گنڈا پور پر ایک بار پھر اپنا اعتماد ظاہر کردیا۔

پہلی بار ڈی آئی خان کے ان حلقوں میں تبدیلی دیکھنے کو ملی کیوں کہ اس سے قبل عام شہریوں کے مسائل ان کے لئے سردرد بن چکے تھے۔ حتی کہ نوبت یہاں تک آگئی تھی کہ غریب لوگ خراب گلیوں، سڑکوں اور نکاسی آب نہ ہونے کے سبب اپنے لاکھوں روپے کی مالیت کے قیمتی گھر کوڑیوں کے بھاؤ بیچ کر دوسری جگہوں کو نقل مکانی کر رہے تھے کیونکہ ان کے گھر، گلیاں، بازار اور سڑکیں نکاسی آب نہ ہونے کے سبب گندے پانی کے جوہڑ بن گئے تھے لیکن جب سے علی امین اور ان کے بھائی یہاں سے منتخب ہوئے انہوں نے چھوٹے طبقے کے بڑے مسائل پر توجہ دی۔

جس میں سب سے پہلے نوجوانوں کے لئے کھیلوں کے میدان، مسافروں کے لئے بس اسٹاپس، اسٹریٹ لائٹس، نکاسی آب کے لئے سیورج کا نظام، سوئی گیس، تعلیم، صحت، صفائی، بجلی اور چھوٹے بڑے پارکوں کی تعمیر، چوگلہ بازار جو کہ یہاں کا بہت ہی پرانا بازار ہے کی آرائش و زیبائش، مین سڑکوں کی تعمیر سمیت دیگر اہم مسائل کو حل کیا۔

اور اسی طرح ایسے بے شمار کام کررہے ہیں جس کی وجہ سے وہ یہاں کی عوام کے پسندیدہ سیاستدان بن گئے، اور 2018 میں قومی اسمبلی کی نشست حلقہ این اے 38 پر جمیعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمن جیسے زیرک سیاست دان کے مدمقابل بھاری اکثریت سے جیت گئے تھے۔ اور یہی جیت ان کی اچھی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

کچھ دن ڈیرہ اسماعیل خان شہر میں گزارے جہاں لوگوں کی اکثریت سے سنا کہ تحریک انصاف پر آپ بھلے ہی جتنی مرضی تنقید کریں، لیکن تحریک انصاف کے علی امین گنڈا پور نے جو ترقیاتی منصوبے شروع کیے وہ قابل ستائش ہیں۔ نا چیز نے ہمیشہ تحریک انصاف پر تنقید کی ہے لیکن یہاں مجھے لگا کہ میرا بطور طالب علم صحافی یہ فرض بنتا ہے کہ تحریک انصاف کے اس رکن قومی اسمبلی کے اچھے کاموں کی تعریف بھی کرنی چاہیے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ قارئین کے لئے آخر میں عاجزانہ گزارش کرتا چلوں کہ آپ چاہے جتنا بھی کسی سے شدید اختلاف رکھیں لیکن اگر وہ کچھ اچھا کرتا ہے تو اس کے اچھے کام کی تعریف اور غلط کام پر تنقید برائے اصلاح ہونی چاہیے۔

ملک رمضان اسراء

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

ملک رمضان اسراء

ملک رمضان اسراء مصنف معروف صحافی و قلم کار ہیں۔ انگریزی اخبار ڈیلی ٹائمز سے وابسطہ ہیں جبکہ دنیا نیوز، ایکسپریس، ہم سب سمیت مخلتف قومی اخبارات کےلیے کالم/بلاگ لکھتے ہیں اور ہمہ وقت جمہوریت کی بقاء اور آزادئ صحافت کےلیے سرگرم رہتے ہیں۔ علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے بی اے ماس کیمونی کیشن کررہے ہیں۔ ان سے ٹوئٹر اور فیس بُک آئی ڈی اور ای میل ایڈریس پر رابطہ کیا جاسکتاہے۔ malikramzanisra@yahoo.com

malik-ramzan-isra has 18 posts and counting.See all posts by malik-ramzan-isra