موت پر فیس بُک کا تصدیقی سرٹفکیٹ


چند دن پہلے کسی نے اپنی والدہ کے انتقال کے محض چند گھنٹوں بعد اُن کی موت کا اسٹیٹس لگایا تو ایک لمحے کو خیال آیا کہ اس شخص کا دل کتنا مضبوط ہے۔ بھلا کوئی اپنی ماں کو کھونے کے بعد فیس بُک استعمال کر سکتا ہے مگر پھر یہ سوچ کر میں نے اپنے دل کو تسلی دے دی کہ شاید یہ آج کل کے دور کا تقاضا ہے۔ کچھ دیر پہلے ہی کسی چینل پر اُس بدنصیب باپ کا انٹرویو چل رہا تھا جس کے پانچ چھوٹے بچے اور ایک بہن زہریلا کھانا کھانے سے موت کے منہ میں چلے گئے۔

میں جب بھی اُن بچوں کی تصاویر دیکھتی ہوں تو دل کٹ سا جاتا ہے۔ ضبط کے باوجود بھی میں آنکھوں میں آئی نمی کو روک نہیں پاتی۔ اپنے بچوں کو اپنے ہاتھوں سے دفنانے کے بعد اُس شخص کی حالت ٹھیک نہیں لگ رہی تھی مگر ریٹنگ بڑھانے کے لئے اُینکر اُس باپ کو کیمرے کے سامنے لے آیا، ایک بار پھر موت کہانی سُنی اور خوب داد سمیٹی۔ اُسے اس بات سے کیا غرض کہ وہ باپ اذیت کے کس مقام سے گزر رہا ہے۔ مجھے اُن رپورٹرز پر بہت رشک آتا ہے جو کسی جوان کے جنازئے پر بین ڈالتی ماں سے پوچھتے ہیں کہ آپ کیسا محسوس کر رہی ہیں۔

کہا جاتا ہے ایسے سوال پوچھنے سے چینل کی ریٹنگ بڑھتی ہے۔ اچھا رپورٹر بننے کی پہلی شرط بے حسی ہے۔ اگر آپ حساس دل رکھتے ہیں تو اس شعبے میں آپ کا گزارا نہیں ہے۔ کچھ ہفتوں پہلے میں سانحہ ساہیوال میں زندہ بچ جانے والے بچوں سے ملنے اُن کے گھر گئی مگر اُن بچوں کی آنکھوں میں موجود درد نے مجھے زیادہ دیر وہاں بیٹھنے نہیں دیا۔ بھلا کسی بچے سے اُس کی سانسوں سے جڑے رشتوں کا افسوس کیا جا سکتا ہے؟ چند دن پہلے ڈائجسٹ کی دنیا کی ایک بہت نامور لکھاری حیا بخاری کی موت کی خبر نے دل ہلا کر رکھ دیا۔ حیا بخاری سے میں کبھی نہیں ملی اور نہ ہی کبھی اُن سے بات ہوئی۔ مگر میں اُن کی تحریروں کی مداح ہوں۔ سردیوں کی راتوں میں رات گئے تک حیا کے رومانوی ناولز پڑھنا مجھے بہت پسند تھا۔ فیس بُک پر حیا کی ہنستی مسکراتی پوسٹ اس بات کی عکاسی کرتی تھیں کہ حیا ایک زندہ دل لڑکی ہے۔

مگر حیا بخاری کی اچانک موت ذہنوں میں بہت سے سوالات چھوڑ گئی۔ ایک نئی بحث شروع ہو گئی۔ جانے والی تو چلی گئی بس اپنے پیچھے کئی کہانیاں چھوڑ گئی۔ ایک بہت خوبصورت دل رکھنے والی لکھاری کی موت کو اُس کے چند اپنوں نے ہی متنازعہ بنا دیا۔ ہم سوشل میڈیا کے دور میں جی رہے ہیں۔ اگر آپ فیس بُک استعمال نہیں کرتے تو شاید آپ عام موت مریں گے اپنی موت کو خاص بنانے کے لئے اپنے پیاروں کو نصیحت کرکے جایئں کہ وہ آپ کے دنیا سے چلے جانے کے بعد آپ کے نام کی پوسٹ ضرور لگاییں۔ تاکہ آپ کی موت کا فیس بک تصدیقی سرٹفکیٹ جاری ہو جاے اور آپ کی موت بھی خاص ہو جاے ورنہ تو آپ بے نام ہی مارے جایئں گے۔

ٓٓ


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).