جب بیٹیاں گھروں میں ہی لٹ جاتی ہیں


کیا آپ کوئی ماں ہیں، کوئی بیٹی، کوئی بہن یا بیوی جو ماں بننے والی ہے؟ یا آپ کو صرف فکر معاش ہے، نوکری پر دوڑ لگانی ہے، بچوں کی فیڈر دادا دادی کے حوالے کرنی ہے اور شوہر کو ناشتہ کرانا ہے، آپ کے پاس وقت نہیں ہے اپنے خود کے ناشتے کا، آپ کو دیر ہوگئی تھی رات مہمان آگئے تھے، آپ کچن سمیٹتے سمیٹتے خود بھی کب سمٹ کر سوگئیں آپ کو پتہ ہی نہ چلا۔ دماغ پر دوپہر کے کھانے کی فکر سوار ہے، آج پھر روٹی بازار سے آنی ہے، مہمان ٹھہرے ہوئے ہیں اور ساس تو بیمار ہیں تو رات کا کھانا مہمانوں کو کیسے کھلائیں، آپ کی ساس ایک کمزور اور بوڑھی عورت ہے وہ مہمانوں سے باتیں کرسکتی ہے لیکن زیادہ دیر کھڑی ہوکر کھانا نہیں بنا سکتی کے آپ کا ہاتھ بٹایا جاسکے اور آپ نے بچوں کے ذمے داری بھی اس پر ڈالی ہوئی ہے، وہ فیڈر بھی پلائے اور ضرورت پڑنے پر پیمپر بھی تبدیل کروائے۔

آپ تو گھر سے باہر رہ کر کام سے بھی جان چھڑالیتی ہیں اور بچوں سے بھی، اب روٹیوں کے ساتھ ساتھ کھانا بھی بازار سے ہی آئے گا، مہمان بتا کر نہیں آتے اچانک سے ہی آتے ہیں اور آپ سسرال میں ہیں سسرال میں، تو جو ہے جیسا ہے بہت ہی اچھا ہے، مگر کیا آپ نے مہمانوں کو غور سے دیکھا تھا؟ کیا آپ کے رشتے دار تھے؟ یا آپ کے شوہر کے چچا زاد بھائی کے رشتے دار؟ ساس نے کیا بتایا آپ کو؟ کون آرہا ہے؟ کیا صرف مہمانوں کے آنے کا بتا یا تھا؟

کیا ایک سگھڑ بہو ہونے کا ثبوت دے رہی تھیں آپ جو پوچھنا مناسب نہ سمجھا؟ کھانا کیا بنانے کا سوچا تھا؟ بریانی، پلاؤ، نہاری؟ آپ کے کتنے بچے ہیں؟ ایک دو یا تین؟ غالبا ایک بچہ تو فیڈر پیتا ہے مگر دوبیٹیاں بھی ہیں جو ڈھائی اور ساڑھے تین سال کی ہیں، آج ہی اسکول میں ایڈمیشن کی بات کرتے ہوئے آپ نے پرنسپل سے ڈسکاؤنٹ کی باتھ کی تھی، آپ کو اسکول میں پڑھانے کی وجہ سے بچیوں کے ایڈمیشن میں ڈسکاؤنٹ مل رہا ہے۔

ایک بچی تو ایڈمیشن کے قابل ہے لیکن دوسری تو بہت چھوٹی ہے اور دادی کو ہی ماں سمجھنے لگی ہے، آپ گھر میں ہی نہیں رہتیں کے وہ آپ سے مانوس ہو، وہ تو بس اپنے فیڈر سے یا دادی کی خوشبو سے مانوس ہے اور اب ان مہمانوں سے بھی مانوس ہونے لگی ہے جو آپ کے گھر میں آئے ہوئے ہیں لیکن ایسا تو نہیں کے کوئی آپ کی بچی سے بھی مانوس ہورہا ہو؟ بار بار پیار کرتا ہو، گود میں بٹھاتا ہو، چہرے کو چومتا ہو، خیر بچے تو ہوتے ہیں گلاب کی طرح ہیں ہر کوئی پیار کرنا چاہتا ہے، مگر آپ تو گھر میں ہی نہیں کے پیار کی تعداد دیکھ سکیں، اور بچی آپ کو بتانے سے قاصر ہے، چھوٹی بہت ہے۔

آخر ڈھائی سال عمر ہی کیا ہوتی ہے اور بڑی ساڑھے تین سال والی تو ماشاءاللہ سمجھ دار ہے بڑی ہے اور اب خیر سے اسکول میں ایڈمیشن ہونے والا ہے، اکثر گلی محلے سے بچے کھلانے باہر بھی لے جاتے ہیں، بچے کہاں کھیلتے ہیں؟ کیا آپ کو معلوم ہے، بچے کی عمر کیا ہے؟ کیا بچے کو کبھی دیکھا ہے؟ کہاں سے آتا ہے؟ شاید آپ کی ساس کو پتہ ہوگا، لیکن وہ آج کل مہمانوں میں مصروف ہیں اور آپ اسکول میں مصروف ہیں۔

وہ جو محلے میں شمیم بھائی ہیں نا ان کا چھوٹا بھائی ہے، بہت چھوٹا بھی نہیں ہے بس یہی اٹھارہ بیس برس کا ہوگا وہ چھوٹی کو اکثر لے جاتا ہے جب آپ کی ساس کو سالن کے مصالحہ جات منگوانے ہوتے ہیں نا تب۔ چھوٹی روتی بہت ہے تو ساس اس کو بہلانے کے لئے شمیم کے چھوٹے بھائی کو دے دیتی ہیں، کے بیٹا ذرا جا کر دوکان دکھلائی آ، بہل جائے گی۔ بھلا چھوٹی بچی کی کیا فکر کرنی نا سمجھے نا بوجھے فکر تو بڑوں کی ہوتی ہے کہیں ناراض نا ہوجائیں، پورے دس سال بعد مہمان کراچی آئے ہیں پنجاب سے۔

آپ نے ایڈمیشن میں ڈسکاؤنٹ تو کروالیا ہے لیکن مہمان داری کی وجہ سے مہینے کا سامانا زیادہ لینا ہے تو ڈسکا ؤنٹ تو مہینے کے سامان میں پورا ہوجائے گا کچھ دیر قبل ہی تو ساس کا فون آیا تھا کے مہمان ایک ہفتہ اور رکیں گے، کتنی پریشانی ہے آپ کو کے مہمان جانے والے ہیں اور اسکول سے چھٹی ہی نہیں مل پارہی کے ان کو وقت دیا جاسکے، شوہر الگ ناراض اور مہمان الگ ناخوش، مگر آپ کی ساس بہت اچھی ہیں، بہت خیال رکھتی ہیں بچوں کا، چھوٹی کو گھر آیا مہمان بہلالیتا ہے اور دوسری کو محلے کا بیس سالا بچہ سیر کرالاتا ہے لیکن آپ کی ساس بہت نیک طبیعت خاتون ہیں۔ وہ سب سے چھوٹے کو کسی کو نہیں دیتیں وہ سوتا رہتا ہے ابھی چھ ماہ کا جو ہے، ساس ہی کے کمرے میں سوتا ہے؟ باقی دو اور بچیاں کہاں سوتی ہیں؟ دادی کے پاس؟ آپ کے مہمانوں میں خواتین ہیں؟ مرد حضرات کہاں ٹھہرے ہوئے ہیں؟ بچیاں پورادن کیا کرتی ہیں؟ کس کے ساتھ کھیلتی ہیں؟ سوتی کب ہیں؟ گھر میں کتنے کمرے ہیں آپ کے؟ ساس کے سونے اور اٹھنے کے کیا اوقات ہیں؟ شوہر کب آتے ہیں نوکری سے؟

کیا؟ آپ کا گھر بہت بڑا ہے۔ آپ کی ساس اکیلی ہیں۔ آپ صرف تین لوگ ہیں۔ مہمان اوپر کے فلور پرٹھہرے ہوئے ہیں۔ شوہررات گئے آتے ہیں۔ بچیاں اکیلے کھیلتی اکیلی سو جاتی ہیں۔ کمانا آپ کی مجبوری ہے۔ بچے آپ کی خواہش ہیں۔ مہمان داری آپ کا فریضہ ہے۔ تو۔ تو۔ تو ماں کہاں ہے؟ ”وہ تو رزق حلال کمارہی ہے“


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).