کسی کی موت پر خوشی نہیں مناتے


صبح پہلے انڈین جہازوں کے گرنے کی خبریں آئیں۔ پھر ٹی وی چینلوں کے پرجوش لئجے میں پتہ چلا کہ جہاز گرے نہیں بلکہ پاکستان ائیرفورس کی طرف سے گرائے گئے ہیں۔ سچ پوچھیں تو جنگ کا شدیدمخالف ہونے کے باوجود انڈیا کی طرف سے کل کی کارروائی کے بعد مجھے بھی ایک کمینی سی خوشی تھی۔

میری چھوٹی بیٹی نے چینلوں پر بریکنگ نیوز اور پرجوش لہجے دیکھ کر پوچھا کہ کیا ہوا ہے۔ بتایا کہ پاکستان نے انڈین جہاز گرائے ہیں ان کے دو پائلٹ بھی مر گئے ہیں، اس بات پر خوش ہورہے ہیں۔ برا سا منہ بنا کر کہنے لگی ”بابا کسی کی موت پر خوش تو نہیں ہوتے، افسوس کرتے ہیں۔ “ سارا جوش ہوا ہوگیا اور خوشی کافور۔ اگر میری بیٹی کو دکھ ہے تو مارے جانے والے پائلٹ کی بھی بیٹی ہوسکتی ہے، گرفتار پائلٹوں کا بھی کوئی گھر میں انتظار کررہا ہوگا۔

بدقسمتی سے مودی حکومت نے پلوامہ واقعہ کے بعد انتہائی متکبرانہ رویہ اختیار کیا اور بجائے گفت وشنید کے مرنے مارنے کی باتیں شروع کردیں۔ اس حقیقت سے مفر نہیں کہ دونوں ممالک یہ جانتے ہیں کہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ بہت بڑی عالمی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوگی۔ انڈیا کے اندر سے بھی مودی کی جارحیت کی باتوں کے خلاف آوازیں اٹھیں، پاکستان سے بھی نان سٹیٹ ایکٹرز کو ختم کرنے کے لئے بات ہوئی۔ لیکن یہ آوازیں صدا بہ صحرا ثابت ہوئیں اور انڈیا نے رات کے وقت دس سے زیادہ طیاروں کے ساتھ حملہ کردیا۔

اس سے بہت بہتر تھا کہ مودی حکومت عالمی دباؤ بڑھاتی اور پاکستان سے نان سٹیٹ ایکٹرز کو ختم کرنے کی بات کرتی جو یقیناً پاکستان کے لئے بھی نقصان اور عالمی سطح پر تنہائی کا باعث بن رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پلوامہ واقعہ کی تحقیق کے بغیر ہی بعض بڑے ممالک نے پاکستان پر ان طاقتوں کو ختم کرنے کی بات شروع کر دی تھی۔

مودی حکومت نے انڈین سابق چیف جسٹس سمیت بھارتی دانشوروں کی اس بات کو خاطر میں لانے سے انکار کردیا اورپاکستان پر حملے کوسوتے ہوئے کسی شخص کو تھپڑ مارنے کے مترادف سمجھا اور اپنی ضد پوری کی، یہ سوچے بغیر کہ پاکستان کے لئے جوابی کارروائی کے سوا اور کوئی چارہ نہیں ہوگا۔ وہی ہوا اور آج انڈین جہاز گرا کر پاکستان نے ”بہتر پوائنٹ سکور“ کرلیا ہے۔ شاید وجہ وہی رہی ہوگی جس کی طرف راحت اندوری اشارہ کرچکے :

سرحدوں پہ بہت تناوُ ہے کیا

کچھ پتہ تو کرو چُناوُ ہے کیا

حرف آخر یہی جس کی پیشکش وزیراعظم عمران بھی کرچکے اور ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھی باربار آج کی پریس کانفرنس میں کہا، سشما سوراج کا آج کا بیان بھی حوصلہ افزا ٹھہرا کہ دونوں ممالک جنگ نہیں چاہتے۔ یہ بات چیت کی طرف پیش قدمی کے اشارے ہیں اور یہی ترقی و خوشحالی کا سفر بھی ہے، جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں۔

ہمارے شہروں کی مجبور و بے نوا مخلوق

دبی ہوئی ہے دکھوں کے ہزار ڈھیروں میں

اب ان کی تیرہ نصیبی چراغ چاہتی ہے

جو لوگ نصف صدی تک رہے اندھیروں میں

چراغ جن سے محبت کی روشنی پھیلے

چراغ جن سے دلوں کے دیار روشن ہوں

چراغ جن سے ضیا امن و آشتی کی ملے

چراغ جن سے دیے بے شمار روشن ہوں

تمہارے دیس میں آیا ہوں دوستو اب کے

نہ ساز و نغمہ کی محفل نہ شاعری کے لئے

اگر تمہاری انا ہی کا ہے سوال تو پھر

چلو میں ہاتھ بڑھاتا ہوں دوستی کے لئے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).