اسرائیل: ”غلطی سے مس ٹیک ہو گئی باس“


دو ایک سال قبل رنبیر کپور اور کترینہ کیف کی ایک فلم ریلیز ہوئی تھی۔ تب بھارتی چینلوں اور فلموں کی کیبل پر پابندی نہ تھی، فلم کا عنوان تھا ”جگا جاسوس“۔ فلم بری طرح پٹ گئی تھی، بھارت میں عموماً ہر بڑے بجٹ کی فلم کی بے حد پروموشن اس کے اجراء سے قبل ہوتی ہے۔ ایسا لگنے لگتا ہے کہ فلم نہیں آ رہی بلکہ کسی سیاسی جماعت کی انتخابی مہم چل رہی ہے، تب جو بھارتی چینل لگاؤ تو اس فلم ”جگا جاسوس“ کا ٹریلر چل رہا ہوتا تھا اور ایک ہی گانا بج رہا ہوتا تھا

”ابھی عمر ہے کر لے، غلطی سے mistake

ابھی عمر ہے کر لے، غلطی سے mistake

بیٹا۔ ”

پھر فلم آئی، پٹی اور یوں غائب ہو گئی جیسے اس نام کی فلم تو کبھی بنی ہی نہ تھی۔ فلم کی بابت تو ہم کیا تبصرہ کر سکتے ہیں، ہاں یہ کہہ سکتے ہیں کہ یہ گانا بہرحال دلچسپ ضرور تھا۔ ”ابھی عمر ہے کر لے، غلطی سے mistake“

ہم ایک دن یہ گانا سن رہے تھے تو ہمارے ایک دوست نے ہم کو بتایا کہ ”غلطی سے mistake“ دراصل فلم ”انداز اپنا اپنا“ کا مکالمہ ہے۔ سلمان خان اور عامر خان کی واحد مشترکہ فلم میں ”شعلے“ کے کالیا صاحب، رابرٹ کے sidekick بنے ہوئے ہیں اور ہر مرتبہ غلطی کر کے بولتے ہیں۔

”غلطی سے mistake ہو گئی باس“

یہ بیچارے کالیا صاحب بھی ہندوستانی فلم انڈسٹری کے قدیم ترین اداکاروں میں سے ایک ہیں مگر ان کو کبھی بھی اس سے بڑا یا اہم کردار نہ مل سکا جتنا ان کو ”شعلے“ میں ملا ہے۔ شعلے میں ان کا کردار بھی لوگوں کی یادداشت میں ان کی وجہ سے نہیں بلکہ مرحوم امجد خان کی وجہ سے ہے جنہوں نے ان سے کس شان سے دریافت کیا تھا۔

”اب تیرا کیا ہو گا کالیا؟ “

مگر اداکار تو بس وہی مکالمے بولتا ہے جو اس کے لئے لکھ دیے جاتے ہیں، مگر فرض کیجئے کہ کالیا تب یہ کہتے۔

”غلطی سے mistake ہو گئی باس“

نہ جانے پھر گبّر کیا کرتا؟ مگر ظاہر ہے کہ کالیا بے چارہ تو اپنا لکھا ہوا مکالمہ ہی بول سکتا تھا، اداکار کب ہدایت کار کی دی ہوئی لائن سے باہر جا سکتا ہے؟

فلموں کی ایک بات بڑی اچھی ہوتی ہے کہ ان کے آخر میں ان میں کام کرنے والے افراد کے ناموں کی فہرست آتی ہے، ان کے ہدایت کاروں اور پیش کش کرنے والوں کے نام آتے ہیں، عام زندگی میں ایسا نہیں ہوتا، معلوم ہی نہیں ہو پاتا کہ ہدایات کس کی ہیں۔ کہانی کس نے تحریر کی ہے، مکالمے کس نے تخلیق کیے ہیں، بڑی محنت سے، بڑا غور کرنے پر ہی معلوم ہوتا ہے کہ کیا کس کی کارستانی ہے۔

تحریک انصاف بھی ایک فلم ہی تو ہے مگر اس فلم کا نام ”جگا جاسوس“ نہیں۔ اس فلم کا نام ”چاندنی چوک ٹو چائنا“ ہے۔ ہمارے پاس اپنے دعوے کی دلیل ہے۔ ہم کو معلوم ہے کہ ”چاندنی چوک ٹو چائنا“ اکثر قارئین نے نہیں دیکھی ہو گی۔ وہ فلم 2009 ء کی سب سے بڑی فلاپ تھی۔ ایسی فلاپ فلم جس کا ڈنکا کچھ اس طرح بجایا گیا تھا کہ جیسے انسانی تاریخ کی سب سے بڑی فلم ریلیز ہونے کو ہے۔ اس اعتبار سے تحریک انصاف اسی فلم کی طرح ہے، پھر ایک اور مشابہت بھی ہے، اور وہ مشابہت یہ کہ مذکورہ فلم میں بھارت سے ایک احمق الوجود ”سدھو“ چین جاتا ہے کہ وہاں کے ایک بڑے بدمعاش کو ٹھکانے لگائے گا۔ یہاں بھی معاملہ یہی ہے۔ تحریک انصاف کے ”سدھو“ یعنی عمران خان صاحب بھی ”کہیں“ سے آئے ہیں کہ وہ پاکستان کے بدمعاشوں کو سیدھا کریں گے۔ اس ”کہیں“ کی وضاحت آگے آ جائے گی۔

پھر ایک اور مشابہت بھی ہے، فلم ”چاندنی چوک ٹو چائنا ’کے سندھو کو بھی اولاً بدمعاش نے پیٹ دیا تھا اور پھر وہ ایک پاگل گرو کی مہربانی سے کنگ فو کا ماہر بن کر اپنے دشمن پر غالب آیا تھا۔ خان صاحب کے ساتھ بھی یہی ہوا۔ متواتر ناکامیاں اور پھر پاگل گرو کی مہربانی سے کامیابی۔ دراصل تحریک انصاف کی کہانی میں“ پاگل گرو ”ہی ہدایت کار ہیں، مگر پاگل گرو تو مقامی ہیں، اصل ہدایت کاری اس سرزمین پر انہی کی 70 سال سے جاری ہے بس وہ کبھی پردے میں چلے جاتے ہیں اور کبھی“ میرے عزیز ہم وطنو۔ ”کی صدا سنائی دیتی ہے۔

تحریک انصاف کے سدھو خان کے پاس بیک وقت دو اسکرپٹ ہیں، ایک اسکرپٹ ان کو پاگل گرو گھنٹال نے عطا کیا ہے اور دوسرا وہ چاندنی چوک سے ساتھ لائے تھے۔ مگر یہ چاندنی چوک کہاں واقع ہے بھلا؟

قارئین کو یاد ہو گا کہ جب خان صاحب کی حکومت قائم ہوئی تو ان کی سابق بیگم جمائمہ صاحبہ نے ایک محبت بھرا ٹویٹ فرمایا تھا جس میں ایک بڑی معنی خیز بات کی تھی کہ ”امید ہے عمران خان اپنے ’وعدے‘ یاد رکھیں گے۔ “ ہمارے معصوم عوام سمجھے کہ جمائمہ گولڈ اسمتھ صاحبہ عوامی وعدوں کی بات کر رہی ہیں، وہ تو ان وعدوں کی بات کر رہی تھیں جو خان صاحب اپنے سسرال میں کر آئے ہیں۔

پھر خان صاحب کے سسرال سے ایک جہاز اس ملک میں آنے کی خبر ان کے ہی ایک سسرالی رشتے دار نے بریک کر دی۔ پھر ہلکی پھلکی معصوم سی تردیدیں شروع ہو گئیں۔ ایک طرف سے سسرالی صحافی سارا فلائٹ ریکارڈ دے رہا ہے، دوسری طرف فواد چوہدری اور فیاض الحسن چوہان دانت دکھا رہے ہیں اور ناک کے نتھنے پھلا پھلا کر تردید کر رہے ہیں۔

مگر پھر تحریک انصاف کی ہی ایک رکن قومی اسمبلی نے اسرائیل کے حق میں تقریر فرما دی۔ آپ نے ارشاد فرما دیا کہ ہم درود شریف میں بنی اسرائیل پر بھی سلام بھیجتے ہیں (نعوذ باللہ) مگر پھر تحریک انصاف نے ایک اور کارنامہ بھی کر دیا اور ایک سرکاری ویب سائٹ پر جو وزارت داخلہ کے تحت تھی، یہ فرمان جاری ہو گیا کہ اسرائیلی شہری پاکستان کا ویزہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اس کے بعد بڑی معصوم سی تردید کر دی گئی، معذرت کر لی گئی اور معذرت بھی ’شعلے‘ فلم کے کالیا جی کا ”انداز اپنا اپنا“ والا معروف مکالمہ بول کر کی گئی۔

”غلطی سے mistake ہو گئی باس“

چلئے سب مل کر گنگنائیں۔

”ابھی عمر ہے کر لے، غلطی سے mistake“

بیٹا۔ ”

کتنی عجیب غلطی ہے، غلطی سے بھوٹان، پیرو، مقدونیہ نہیں لکھا یا سیدھا اسرائیل ہی لکھایا؟ ویسے یہ غلطی فرائیڈ والی سلپ آف ٹنگ ( (Slip of tongue تو نہیں ہے؟ یادش بخیر اس عظیم غلطی سے چند ہفتے قبل ہی پاکستان کی ایک ٹیم کی فلسطین میں کھینچی تصاویر بھی منظر عام پر آئی تھیں، وہ بھی شاید اردن گئے ہوں گے اور غلطی سے فلسطین پہنچ گئے ہوں گے؟ جمائمہ گولڈ اسمتھ کے شوہر سدھو خان سارے ہی پاکستان کو چریا سمجھ بیٹھے ہیں؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).