وار جرنلزم، ایک سیاسی ہتھیار


آپ انڈین کمرشل میڈیا کی مجبوری سمجھیں، وہاں لگ بھگ 400 قومی اور ریجنل زبانوں کے نیوز چینلز ہیں۔ انٹرنیشنل چینلز ان کے علاوہ ہیں۔ لگاتار کوریج ہے۔ ایسے میں نمایاں دکھنے اور ریٹنگز لینے کے لئے بہت اونچا بولنا پڑتا ہے، یا دیکھنے والوں کو کوئی ہسٹیریا دکھانا پڑتا ہے۔ وہاں روٹین میں بھی ایسے ہی کوریج کی جاتی ہے۔

پھر وہاں پاکستان ہمیشہ ہارڈ ٹاک کا حصہ رہتا ہے۔ سیاسی سرگرمیوں میں پاکستان کا مسلسل ذکر ہوتا ہے۔ حکمران جماعت تو ووٹ ہی پاکستان کے نام پر لیتی ہے۔ اس لئے بھی آپ کو پاکستان کا ذکر بھارتی میڈیا کی خبر میں لازمی ملے گا۔

انڈین میڈیا زیادہ تر ہندو میڈیا ہے۔ آپ نے کوئی ایک بھی سکھ۔ مسّلم یا عیسائی مین سٹریم اینکر نہیں دیکھا ہو گا۔ کیوں کہ ہندوتوا کو دوسرے مذاہب سپورٹ نہیں کرتے نہ ہی پاکستان مخالف بیانیے کو۔ اگر آپ پنجابی چینلز دیکھیں یا اردو اخبارات پڑھیں تو آپ کو جنگ یا نفرت نظر نہیں آے گی

انڈین میڈیا بھی انٹرنیشنل ٹرینڈ کا شکار ہے۔ کہ کسی ایک خاص پارٹی یا امیدوار کو اس کے خیالات سمیت سپورٹ کیا جاے اور دوسرے کی مخالفت کی جائے۔ جیسے فاکس نے ٹرمپ کو سپورٹ کیا اور سی این این نے ہلیری کو۔ پاکستان میں بھی آپ نے یہ ٹرینڈ دیکھا ہو گا۔

بھارت میں بھی میڈیا کانگریس اور بی جے پی میں بٹا ہوا ہے۔ مقصد مالی فوائد ہوتا ہے، ۔ اشتہارات کی صورت میں۔ اور ہر سیاسی جماعت کے ساتھ ایک خاص تعداد میں ناظرین بھی مل جاتے ہیں جو دوسرا چینل دیکھنا پسند نہیں کرتے۔

لہٰذا انڈین میڈیا کی بہت سی کاروباری مجبوریاں اسے وار ہسٹیریا پیدا کرنے پہ مجبور کر رہی ہیں۔ ویسے بھی اپنی عوام کو بیرونی خطرات سے ڈرا کے ووٹ لینا اور حکومت کرنا پرانی سیاسی چال ہے۔ یہ کام امریکا بڑے تواتر سے کرتا رہا ہے۔ کبھی کمیونزم سے خوفزدہ کر کے ووٹ لیا۔ کبھی ایران فیکٹر سے دھمکایا اور پھر نام نہاد ”اسلامی دہشت گردی“۔ اس سب میں امریکن میڈیا نے بھی اپنی عوام کو بیوقوف بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، وار جرنلزم دراصل ایک سیاسی ہتھیار بنتا جا رہا ہے۔ بعینہ اسی طرح نریندر مودی بھی اپنی عوام کو وار ہسٹریا میں مبتلا کر کے اقتدار کو دوام دینا چاہتے ہیں۔ اور اس میں میڈیا ان کا بھرپور ساتھ دے رہا ہے۔ بھارتی عوام کو یہ سمجھانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ مودی ہی ان کو ”پاکستانی دہشت گردی“ سے بچا سکتے ہیں اور عوام یہ بات سمجھنے میں دیر بھی نہیں لگائیں گے کیوں کہ مودی مذہب اور نیشنل ا زم دونوں کا تڑکا لگا رہے ہیں جو ہندوستان کی عوام کو گھیرنے کے لئے بہت زبردست طریقہ ہو سکتا ہے۔

پاکستان میں چونکہ اقتدار کی منتقلی کا مرحلہ مکمل ہو چکا ہے۔ نئی حکومت ہے لہٰذا یہاں کا میڈیا سیاست اور جنگ کو آپس میں جوڑنے کی پوزیشن میں نہیں۔ ۔ اور آخری بات انڈین میڈیا کا وار ہسٹریا فقط ہسٹیریا ہی رہے گا۔ رئیل ٹائم وار کو انڈین میڈیا بھی سپورٹ نہیں کرے گا۔ کیوں کہ اس سے مودی کی حکومت نہیں بنے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).