پشاور کی بیٹی شہناز بیگم اور تعلیم سے محروم بچے


تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے اور یہ حق حکومت پاکستان اس ملک کے بچوں کو دسویں جماعت تک مفت فراہم کرتا ہے، تاہم اس کے باوجود لاکھوں کی تعداد میں ایسے بچے ملتے ہیں جو کہ اس حق سے محروم ہیں۔ تعلیم پر کام کرنے والے ایک عالمی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس وقت خیبرپختونخوا میں ایک اعشاریہ آٹھ ملین بچے بنیادی تعلیم سے محروم ہیں۔

کہتے ہیں کہ تعلیم حاصل کرنے کے لیے کرسی اور میز کی ضرورت نہیں ہوتی، بس انسان کی لگن چاہیے، لیکن بعض اوقات غربت انسان سے یہ لگن بھی چھین لیتاہے۔ پشاور سمیت پورے صوبے میں لاکھوں بچے اپنے گھروں کا چولہا جلانے کے لیے بچپن میں مشقت کرتے ہیں، یا ان سے جبری مشقت کروایا جاتا ہے۔

پشاور کی بیٹی شہناز بیگم جس نے خود انٹرنیشنل ریلیشنز میں ماسٹر کی ڈگری حاصل کی ہے، نے ایسے بچوں کے لیے مفت غیر رسمی سکول کھولے ہیں جو غربت کی وجہ سے تعلیم حاصل نہیں کرپاتے، اور کم عمری میں محنت مزدوری کرتے ہیں۔ ریڈنگ روم کے نام سے بنائے گئے ان غیر رسمی سکولوں میں مختلف اوقات میں بچوں کو بنیادی تعلیم دی جاتی ہے۔ ان سکولوں میں غریب بچوں کے لیے خاص بات یہ ہے کہ بچے اپنی محنت مزدوری بھی کرتے ہیں اور کام سے فارغ ہوکر دن میں چند گھنٹے اپنے تعلیم کو بھی دیتے ہیں۔

شہناز بیگم نے پشاور کے گل آباد، سپینہ وڑے، پاوکی اور سفید ڈھیری میں چار غیر رسمی سکول کھولے ہیں۔ جس میں اس وقت ہر ایک میں پچاس سے زیادہ بچے اور بچیاں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ان غیر رسمی سکولوں میں بچوں کو پڑھانے کے لیے شہناز بیگم کے ساتھ اور بھی استانیاں ہیں جو کہ رضاکارانہ طور پر بچوں کو پڑھاتی ہیں۔ بچوں کے لیے کتابیں اور باقی اسٹیشنریز بھی شہناز اپنے پیسوں سے خریدتی ہے۔

ریڈنگ روم میں مختلف مذاہب او قوموں سے تعلق رکھنے والے بچے پڑھتے ہیں۔ جن میں افغان مہاجر سمیت عیسائی اور سکھ برادری سے تعلق رکھنے والے بچیں بھی ہیں۔ شہناز بیگم کا کہنا ہے کہ ”میرا مقصد تعلیم کی روشنی دینا ہے، اور تعلیم سب کے لیے ایک جیسی ہے۔ میرے لیے سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ یہ بچے پڑھ لکھ لیں، زندگی میں آگے بڑھیں، ان کو تعلیم کی روشنی ملے اور اپنی زندگی میں کچھ کر سکیں۔ اگر ان میں سے کوئی ایک بچہ بھی اچھی طرح سے تعلیم حاصل کرلے اور زندگی میں کچھ بن جائے تو یہ میرے لیے سب سے بڑی کامیابی ہے۔ اور جو میرا ایک خواب ہے پڑھا لکھا پاکستان کا وہ بھی پورا ہوجائے گا“۔

تعلیم ہر کسی کے لیے ضروری ہے، لیکن پاکستان کے لیے تو زندگی اور موت کی طرح ہے۔ کیونکہ ہم ڈولپنگ کنٹریز میں ہیں اور ابھی ترقی کی طرف گامزن ہیں تو اس وجہ سے ہمیں تعلیم کی ضرورت بہت زیادہ ہے۔ کسی بھی ملک کی ترقی اور فلاح و بہبود کے لئے تعلیم سب سے زیادہ ضروری چیز ہوتی ہے۔ کیونکہ جب ایک قوم تعلیم یافتہ ہوتی ہے تو کوئی بھی اس کو کسی بھی میدان میں شکست نہیں دے سکتا۔

شہناز بیگم باقی پاکستانیوں سے بھی اپیل کرتی ہے کہ ”آپ لوگ مجھے اس مقصد اور اس مشن میں سپورٹ کریں، اپنے اپنے علاقوں میں غریب بچوں کی تعلیم کے لئے اس طرح کے غیر رسمی سکول بنائیں۔ جن میں سکولوں سے باہر بچے تعلیم حاصل کرسکیں۔ اگر اپ لوگ ان علاقوں میں جہاں پر سہولتیں میسر نہیں ہیں، اس طرح کے سکول بنائیں جن میں غریب بچیں تعلیم حاصل کرسکیں تو یہ میرے لیے ایک بہت بڑی کامیابی ہوگی“۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).