نواز شریف کی بیماری اور حکومت کا بے رحمانہ رویہ!


بیماری اللہ تعالٰی کی طرف سے آتی ہے اور وہی شفا دیتا ہے مگر استطاعت اور دستیاب وسائل و اسباب کے مطابق علاج معالجہ کی سہولیات حاصل کرنا سنت رسول بھی ہے اور انسان کی اہم ترین ذمہ داری بھی۔ ملک کے تین مرتبہ منتخب وزیر اعظم آج محاورتاً نہیں حقیقتاً زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔ حکومت کی طرف سے قاٰئم کردہ چار میڈیکل بورڈز ان کا فوری علاج تجویز کر چکے ہیں۔ غفلت کی صورت میں خدانخواستہ ان کی جان بھی جا سکتی ہے مگر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔

لگتا ہے کہ نواز شریف کو بھی اپنی شریک حیات کی طرح مر کر ہی اپنی بیماری کا یقین دلانا پڑے گا۔ حکومتی ترجمان، وزرا اپنے لیڈر سمیت نواز شریف کی بیماری کا مذاق اڑانے اور تماشا لگانے میں مصروف ہیں۔ ٹرپل ف نے جس زہرناک اور سفاک لب و لہجے میں ان کی بیماری پر زبانِ طعن کے تیر و نشتر چلائے ہیں اس پر شرف انسانیت اور اخلاقی قدریں خجل و شرمسار ہیں۔

وہ سلیکٹڈ پی ایم جو نادیدہ قوتوں کے دباؤ پر عین حالت جنگ میں دشمن ملک کے پائلٹ کو پارلیمنٹ سے تو کجا اپنی کچن کیبنٹ سے بھی بغیر مشورے کے تز ک و احتشام سے وطن روانہ کرکے نوبل انعام کی امید رکھتا ہے، جب نواز شریف کی جان لیوا بیماری کی وجہ سے انہیں باہر بھجوانے کی بات آتی ہے تو ہمیں قاعدے قوانین اور اصول و ضوابط کے لمبے لمبے اور لایعنی بھاشن دینا شروع ہو جاتا ہے۔ انسانی تاریخ تو ایسے روشن واقعات سے بھری پڑی ہے کہ جب تندرست و توانا آدمی نے کسی بیمار پر وار نہ کرکے جواں مردی کی بہترین مثال قائم کی ہو۔

میدان کربلا میں تو بیمار زین العابدین کو یزیدی فوج نے بھی چھوڑ دیا تھا۔ عمران خان جس صلاح الدین ایوبی کا ذکر کرتے رہتے ہیں اس کی بہادری اور اعلیٰ ظرفی اس کمال کو پہنچی ہوئی تھی کہ عین میدان جنگ میں جب معرکہ کارزار برپا تھا۔ اس کے حریف رچرڈ شیر دل کے ہاتھ سے تلوار چھوٹ گئی تھی۔ ایوبی چاہتا تو ایک ہی وار میں اس کا سر تن سے جدا کرسکتا تھا مگر اس جواں ہمت اور بلند حوصلہ شخص نے نہتے دشمن پر وار کرنا بہادری کی توہین خیال کیا اور جب تک اس کے ہاتھ میں تلوار نہ آ گئی اس سے نبرد آزما نہیں ہوا۔ مگر ہمار ا کپتان یہ چاہتا ہے کہ جس نواز شریف کو وہ اپنے کرم فرماؤں سے مل کر ہزار جتن کرکے بھی جھکنے پر مجبور نہ کرسکا، بیماری کی آڑ لے کر جھکانا چاہتا ہے۔ مگر نواز شریف زبان حال سے یوں للکار ر ہے ہیں کہ

فرعون وقت کو مطلوب ہے سجدہ

لیکن میں کب اسے خدا مانتا ہوں

نواز شریف تندرست ہو کر میدان سیاست میں آئے گا تو عمران نیازی ضرور اپنے حالی موالیوں سے مل کر زور آزمائی کر لیں مگر ایک پابند سلاسل بیمار آدمی سے یہ رویہ انسانی درجے سے گرا ہوا ہے۔ اس ملک میں ایک ریٹائر آمر مطلق اور آرٹیکل 6 کا ملزم اگر معمولی کمر درد کا بہانہ بنا کر عدالتی ریلیف کے ذریعے پتلی گلی سے نکل کر بیرون ملک جا کر رقص و سرود کی محفلیں آراستہ کرسکتا ہے تو عوام کے ووٹوں سے تین بار منتخب ہونے والے وزیر اعظم کے لیے یہ سہولت کیوں نہیں؟

مگر یہاں سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ جو اناڑی سیاسی کھلاڑی کا بھیس بدل کر کھیل کے تمام اصولوں کے منافی امپائروں کی مدد سے کئی ریسلرز کی ملی بھگت سے رسیوں میں جکڑے ہوئے پہلوان پر یکبارگی حملہ آور ہو کرجعلی فتح حاصل کر کے وننگ سٹینڈ پر کھڑا ہو جائے، اس سے اعلٰی ظرفی، فراخ دلی اور بلند حوصلگی کی توقع کی جا سکتی ہے؟


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).