ایک بیٹی کی التجا
ابا شرو ع سے میرے آئیڈیل تھے میرے کیا شاید ہر بیٹی کے لئے اس کا باپ آئیڈیل ہی ہوتا ہے۔ یاد کی سیڑھی کے پہلے سرے پر ابا نظر آتے ہیں پینٹ کوٹ پہنے ہاتھ میں دھواں اڑاتا سگریٹ۔ سچ پوچھیں تو ہیرو لگتے تھے۔ پھر تھوڑی سمجھ آنے لگی تو ابا کے ہاتھ کا سگریٹ سٹائل سے زیادہ نقصان بتانے لگا۔ ہم لگے ابا کو منانے کہ مضر صحت ہے لیکن ابا کہاں مانتے تھے۔ ہزار ہا کوشش کے بعد بھی ناکام ہی رہے۔ 6 بیٹیوں کے بعد جب اللہ نے ابا کو 2 بیٹے دیے ابا پھر سے جوان ہو گئے لیکن دل بوڑھا ہو رہا تھا اچانک سے انجائنا اٹیک آیا اور ابا ڈر گئے کہ 6 بیٹیاں ہیں میری اور بیٹے کیسے ذمہ داری اٹھا پائیں گے۔ ابا نے اچانک ہی سگریٹ نوشی ترک کر دی اور صحت مند ہو گئے۔ ہم اسی فخر میں رہے ابا نے ہماری بات سنی ہے۔
آج کل ملکی حالات پے نظر دوڑائیں تو دھیان ایک بیٹی مریم کے ابا پہ آ کر ٹھہر جاتا ہے۔ ایک باپ جس کو بچپن سے آئیڈیل بنایا تھا، اچھا لگتا تھا شلوار قمیض کے اوپر واسکٹ پہنے دھیما لیکن پروقار لہجہ، جب بھی دیکھا عجیب سا فخر محسوس کیا۔ باھر ملکوں میں گیا بے پناہ عزت کمائی۔ جلا وطنی کاٹی پھر واپس آیا۔ اپنا گھر اپنا ملک سنوارا۔ جھوٹے کیسز کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہمت نا ہاری نا اپنے موقف سے ہٹا، جان سے پیاری بیوی کو بیمار چھوڑ کر وطن واپس آیا۔
کیس بھگتے جیل کاٹی۔ شاید اس کے پیچھے یقین تھا کہ اس کے بیٹے یعنی ریاست اپنی ذمداری نبھائیں گے اس کا دھیان رکھیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔ ایک پر اسرار سی خاموشی نے سب کچھ دھندھلا دیا ہے۔ وہ باپ اب خاموش ہے۔ بوڑھا ہو رہا ہے دل تھک رہا ہے روز دھڑکنیں مس کر جاتا ہے ڈاکٹر کہتے ہیں اس کو علاج کی ضرورت ہے اور وو مسلسل انکار کیے جا رہا ہے۔ شاید اپنے بیٹوں سے ناراض ہے لیکن اس کو یہ پتا ہونا چاہیے وہ اپنی بیٹی کا آئیڈیل ہے ہیرو ہے، ہر ہفتے ایک بیٹی کتنی التجائیں لے کر اس کے پاس جاتی ہیں وہ نہیں مان رہا۔
خدارا میاں صاحب اپنا علاج کرایں۔ آپ کے بیٹے آپ کے بغیر یہ بوجھ بالکل نہیں اٹھا سکتے اس قابل ہی نہیں ہیں۔ یہی سوچ کر ضد چھوڑ دیں اور اپنی بیٹیوں کو یہ فخر دے دیں کہ آپ نے ان کی بات مان لی ہے کیونکہ ہمیں یعنی آپ کی بیٹیوں کو ابھی آپ کی ضرورت ہے
- ایک بیٹی کی التجا - 12/03/2019
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).