ممتاز شیخ کا بڑا کارنامہ ”لوح“


ممتاز شیخ کا نام علمی وادبی حلقوں میں ایک عرصے سے خوب جانا پہچانا جاتا ہے۔ وہ بذات ِ خود بھی تخلیق کار ہیں لیکن انہوں نے اپنی ذات کو پسِ پشت رکھ کر اپنے آ پ کو اعلیٰ ادبی اقدار کے فروغ کی خاظر اجتماعی ادبی سرگرمیوں کے لئے وقف کیا ہوا ہے جو کہ نہایت قابلِ قدر بات ہے خصوصا اس تناظر میں کہ ان کی یہ موقر مساعی زیادہ تر ان کے ذاتی وسائل پر منحصر ہوتی ہیں۔ ممتاز شیخ نے اولڈ راوئینز کے پلیٹ فارم کو جو عزت و توقیر بخشی اسے بہت قدر کی نگا سے دیکھاجاتا ہے۔

چند سال قبل اولڈ راوئینز کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے اعلیٰ معیار کے مشاعرے جتنے معروف و مقبول ہوئے وہ سب کو یاد ہو گا۔ ان مساعی کے اگلے مرحلے میں ممتاز شیخ نے اعلی معیار کے ایک ادبی جریدے کا خواب دیکھا اور اس کی تعبیر کی تلاش میں سرگرادں ہو گئے حالانکہ انہیں خوب علم تھا کہ ادبی پرچوں کی اشاعت کسی بھی دور میں منافع بخش کاروبار نہیں رہی بلکہ مبینہ طور پر یہ پرچے اپنی قیمت بھی پوری کرنے سے قاصر رہتے ہیں اسی لئے مدیران لمبے عرصے تک ان کا بوجھ اٹھا نہیں پاتے۔

ممتاز شیخ کا وہ خواب ”لوح“ کی شکل میں جلد ہی مجسم ہو کر سب کی آنکھوں کے سامنے آ گیا۔ عمدہ، ضخیم اور معیاری پرچہ تھا، اس لئے سب متاثر ہوئے مگر اکثر احبا ب کو یہی خدشہ تھا کہ شیخ صاحب بھی ایک دو پرچے نکالنے کے بعد دل بر داشتہ ہو کر گھر بیٹھ جائیں گے لیکن ایسا نہ ہوا۔ ”لوح“ نہ صرف با قاعدگی سے چھپ رہا ہے بلکہ چند سالوں میں ہی اس کا شمار اردو دنیا کے اہم پرچوں میں ہونے لگاہے۔ لوح کا معیار اور انداز دیکھ کے اردو ادبی پرچوں کی سنہری دور کی یاد آجاتی ہے۔ اس کامیابی پرشیخ صاحب دلی مبارکباد کے مستحق ہیں۔ اب تو نہایت آسانی سے یہ کہا جا سکتا ہے کہ ”لوح“ اور ”ممتاز شیخ“ بہ اعتبارِ حوالہ لازم و ملزوم ہو کر رہ گئے ہیں۔

جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ گزشتہ کئی سال سے ”لوح“ کی اشاعت نہ صرف با قاعدہ رہی ہے بلکہ اس کا ہر آنے والا پرچہ پہلے سے زیادہ بہتر، معیاری اور مقبول ثابت ہوا ہے خاص طور پر کچھ عرصہ قبل چھپنے والا ”افسانہ نمبر“ جو لگ بھگ گیارہ سو صٖفحات پر مشتمل ایک ایسی دستاویز تھی جو اردو افسانے کی سوا سو سالہ تاریخ کو آج کے قاری کی دسترس میں لے آئی۔ یہ افسانے کے حوالے سے ایک بہت اہم سنگ میل تھا۔

آج لوح کا ( نواں دسواں ) پرچہ میرے سامنے ہے۔ لگ بھگ ساڑھے چھ سو سے صفحات پر مشتمل زیر نظر پرچہ ( لوح نہم دہم ) گزشہ سال یعنی 2018 کی آخری سہ ماہی سے تعلق رکھتا اہے جو جنوری 2019 میں قاری کے ہاتھ میں آ چکا تھا۔ ایسی با قاعدگی دور حاضر کے بیشتر پرچوں کا خاصہ نہیں ہے۔ میں نے گزشہ کچھ عرصے میں اور بھی کئی معیاری پرچے دیکھے ہیں جن میں، فنون، تسطیر اور ادبیات خاص طور پر قابلِ ذکر ہیں تاہم ”لوح“ مجھے ان پرچوں سے زیادہ ضخیم اور با قاعدہ لگا۔

یہاں بیاض، فانوس، کاروان، ادب دوست، تخلیق، غنیمت اور کئی دوسرے مجلوں کا ذکر بھی ضروری ہے کہ وہ محدود سائز اور تعداد میں چھپنے کے با وجود بڑ اکام کر رہے ہیں تاہم بڑے سائز کے ادبی مجلوں کی اپنی اہمیت ہوا کرتی ہے کہ ان میں بڑے پروجیکٹس کی گنجائش بھی نکل آتی ہے جیسے لوح کے ہر شمارے میں کوئی خاص گوشہ ضرور شامل ہو تا ہے۔ اس بار ممتاز فکشن رائٹر اسد محمد خان کا گوشہ شاملِ اشاعت ہے۔ اس کے علاوہ ”تکریمِ رفتگاں“ میں اہم لوگوں کی یادیں شامل ہیں۔

مضامین کا سیکشن بہت بڑا اور نہایت قابلَ توجہ ہے اور اس میں بہت اہم تحریریں شامل ہیں۔ حصہ ء تراجم بھی متاثر کن ہے۔ میں نے دیکھا کہ اردو دنیا کے بیشتر بڑے لکھنے والوں کی تحریریں اس شمارے میں شامل ہیں جیسے فتح محمد ملک، توصیف تبسم، شمس الرحمٰن فاروقی“ شمیم حنفی، ڈاکٹر رشید امجد، مستنصر حسین تارڑ، انور شعور اور ان جیسے اور کئی۔

اس شمارے کے مشمولات پر بات چھڑ گئی تو بہت دور نکل جائے گی بس یہ جان لیجیے کہ مجموعی طور پر ”لوح“ علم و ادب، فن و ثقافت اور فکر و فلسفے کے شائقین کے لئے ایک گراں قدر تحفہ ہے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ ممتاز شیخ نے اپنی ادارت میں ان کلاسیکی پرچوں کی پرانی روایات کی پاسداری کابھی خیال رکھا ہے۔ لوح کا تخلیقی معیار بھی ممکن حد تک ویسا ہی کڑاہے، مواد میں بھی وہی تنوع ہے اور موجودہ دور کے بہترین لکھنے والوں کی ویسی ہی کہکہشاں اس پرچے کو جگمگاتی نظر آتی ہے۔ اسی روایت کے تسلسل میں بطور ایڈیٹر ممتاز شیخ کا فکر انگیز، مدلل اور مفصل اداریہ بھی شاملِ اشاعت ہونا اور بھی اچھا لگتا ہے جس کے موضوعات عموماً بہت اہم، اظہار نہایت مخلصانہ اور انداز بہت درد مندانہ ہو تا ہے۔

ممتاز شیخ کلاسیک مجلوں ہمایوں، شاعر، مخزن، شاعر، عالمگیر، ادبی دنیا، نگار، نقوش، فنون، اوراق اور سیپ کی اشاعت سے مزین سیکڑوں سالہ روایت کا حصہ بننے پر مبارکباد کے مستحق ہیں اس دعا کے ساتھ کہ ”لوح“ یونہی دن دگنی، رات چوگنی ترقی کرتا رہے


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).