نیوزی لینڈ: وحشت سی وحشت


نیوزی لینڈ میں جو دہشت گردی کا واقعہ پیش آیا اس میں پچاس افراد کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے ایسی واردات دنیا کے کسی بھی حصے میں ہو ہر صاحبِ احساس کا دل دکھادیتی ہے۔ زندگی کسی کی بھی ہو انمول اور اہم ہوتی ہے۔ بے گناہ لوگوں کا قتل خواہ ان کا تعلق کسی رنگ، نسل، مذہب اور زبان سے ہو لائقِ مذمت اور صدمے کا باعث ہوتا ہے۔ دہشت گرد کسی مذہب سے تعلق نہیں رکھتے لیکن ان کا ایک فرقہ ضرور ہوسکتا ہے اور اس کی بنیاد انتہا پسندی اور نفرت پر ہوتی ہے۔

یہ چیزیں اس قدر خطرناک ہوتی ہیں کہ ان کی لپیٹ میں آنے والی ہر شئے جل کے راکھ ہوجاتی ہے حتّٰی کہ خود وہ بھی جو یہ آگ سلگاتا ہے۔ دہشت گردوں کا مذہب سے تعلق نہیں ہوسکتا کیوں کہ کوئی مذہب دہشت گردی نہیں سکھاتا تشدد کی تعلیم نہیں دیتا یہ تو مفاد پرست لوگ ہوتے ہیں جو اپنا مطلب پورا کرنے کی خاطر مذہبی احکامات کو توڑ مروڑ کے مذہب کی شکل مسخ کرنے کی مذموم حرکت کرتے ہیں سچ بتائیے کیا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات میں اس تشدد کی تلقین کہیں نظر آتی ہے جس کا مظاہرہ ان کے بعض ماننے والے کرتے ہیں سچ تو یہ ہے کہ ایسے لوگ کسی مذہب کے پیروکار تو کیا انسان کہلانے کے ہی قابل نہیں کیوں کہ زندگی خدا نے دی ہے کسی انسان کو یہ حق نہیں کہ وہ دوسرے انسانوں کو ختم کردے۔

ہم اگر مطالعہ کریں تو صرف آسمانی مذاہب ہی نہیں دیگر مذاہب کی تعلیمات بھی انسانیت کا درس دیتی ہیں اگر کوئی کسی مذہبی عقیدے یا کسی خاص نظریے کی آڑ لے کر اپنے شیطانی مقصد کو پورا کرتا ہے تو وہ دائرہ 6 انسانیت سے خارج ہے۔ کبھی کبھی یہ لگتا ہے کہ یہ سب لوگ جو اس طرح بہت اطمینان سے دوسروں کی جان لے لیتے ہیں وہ یا تو انسان کے روپ میں کوئی موذی جانور ہیں یا ناقابلِ علاج پاگل ہیں۔ سوچنے کی بات ہے وہ لوگ جو اپنی عبادت گاہ میں اللہ کی عبادت کے لئے جمع ہوئے تھے ان سے کسی کو کیا دشمنی ہوسکتی ہے کہ اس طرح گولیوں کا نشانہ بنا ڈالا۔

نفرت کا یہ سلسلہ کہاں سے اور کیسے شروع ہوا ایسی کیا وجوہات ہوتی ہیں کہ کوئی انسان اپنے جیسے انسانوں کی جان لینا ایک معمولی بات سمجھے اور سب سے اہم سوال تو یہ ہے کہ نفرت اور دہشت گردی کا یہ سلسلہ ختم کیسے ہوگا۔ ابھی اس عفریت کو اور کتنے بے گناہوں کا لہو پینا ہے کتنے معصوموں کی جان لینا ہے اور کتنے گھر ویران ہوں گے کتنی ماٶں کے نورِنظر جان سے جائیں گے تب دہشت گردی کا گھناٶنا کھیل ختم ہوگا۔ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے ہر ممکنہ سخت اقدامات کی ضرورت ہے جہاں بھی ایسا واقعہ ہو اور اس کے مجرم پکڑے جائیں تو ہونا یہ چاہیے کہ انھیں ایسی سخت ترین سزا دی جائے اور ان جیسی سوچ رکھنے والے دیگر لوگوں کے لئے عبرت کی عظیم مثال بنادینا چاہیے تاکہ پھر کوئی اور ایسا سوچنے کی جرأت تک نہ کرے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).