اصلاحی نکات برائے آزاد خواتین


آٹھ مارچ کو خواتین کے عالمی دن پر فیس بک پر قیامت کا شور برپا تھا۔ جس طرف دیکھیں ہر پوسٹ پر مخالفین اور حامیوں کا جمِ غفیر تھا۔ عورتوں نے اپنے رائے یا اظہار مختلف قسم کے بینر اور پلے کارڈ اٹھا کر کیا۔ کچھ انتہائی سادہ اور بنیادی مسائل تھے جن کا خواتین کو روزمرہ زندگی میں سامنا کرنا پڑتا ہے جیسے کام پر جاتے ہوئے واہیات جملے سننا، کام پر پہنچ کر حریص نظروں کا سامنا، بس میں سفر کرتے ہوئے کسی کی انگلی کی چھیڑ چھاڑ مگر چونکہ یہ مسائل اتنے سنگین نہیں تو انہیں کونے میں ہی پڑے رہنے دیجئے۔

سیدھی سی بات ہے اگر آپ نے کام کرنے کے لیے گھر سے باہر جانا ہے تو یہ سب چپ چاپ برداشت کیجیے۔ جیسے ہی عورت مارچ اختتام پذیر ہوا۔ ایک اور عورت مارچ رونما ہوا مگر عورت کے خلاف۔ یہ مارچ ان آوارہ اور آزاد خواتین کے پلے کارڈ کا منہ توڑ جواب تھا جس میں انہوں نے اپنی آزادی اور حقوق کے بارے میں بات کرنے کی جسارت کی تھی۔

اس خلافِ عورت مارچ نے ایسے ایسے نکات کا انکشاف کیا ہے کہ الامان الحفیظ اور ان آزاد عورتوں کی مارچ کے پس پردہ چھپی سازش کو بے نقاب کر کے رکھ دیا ہے۔ اس مارچ میں ایک باپردہ خواتین نے ایک پلے کارڈ پر درج ذیل سنہری الفاظ سجا رکھے تھے “مجھے گھر کی ملکہ بننا پسند ہے اور تجھے گلی کی کتیا بننا پسند ہے”۔ بقول مشتاق احمد یوسفی کے یہ نکتہ تو مجھے بھی نہ سوجھا تھا۔ اس سے پہلے میری غلط فہمی یہی رہی کہ عورتیں گھر سے باہر پڑھائی کرنے، اپنا مستقبل بنانے یا نوکری کرنے جاتی ہیں۔

حقیقت آشکار کرتا ہوا ایک اور پلے کارڈ ملاحظہ فرمائیے” تمھارا جسم پیسے والے کی مرضی”۔ اس جملے میں حکمت و دانائی کی ہزار جہتیں پنہاں ہیں۔ اس غلط فہمی کو بھی دور کر لیجیے کہ آپ کا جسم آپ کی مرضی۔ کیونکہ آپ باہر کام کرنے جاتی ہیں، آزاد ہیں، دوپٹہ سے بالوں کو نہیں چھپا کر رکھتی، مردوں سے بات بھی کر لیتی ہے اور حدود سے تجاوز کرتے ہوئے جینز بھی چڑھا لیتی ہیں تو جناب اس حقیقت کو ماننے سے کیوں انکاری ہیں کہ آپ کا جسم پیسے والے کی مرضی۔

ایک بیچاری آزاد عورت نے سب کی توجہ اس امر کی طرف مبذول کرانی چاہی کہ کیا ہی بہتر ہو کہ اگر مرد حضرات اپنی ڈک پکس ہمارے ان باکس میں معلومات عامہ کی طرح نہ بانٹتے پھریں مگر اس قدر فضول اور عامیانہ مشورے پر اوریا مقبول صاحب کا سیخ پا ہونا قدرتی امر تھا۔ آخر کو خدائی نظام کو للکارا جا رہا تھا۔

سب سے اہم بات جو مجھے اس خلافِ عورت مارچ سے پتا چلی وہ یہ کہ چونکہ آپ آزادی کی خواہاں ہیں اس لئے آپ ہم جنس پرست ہیں۔ اس مارچ کے طفیل جتنی غلط فہمیاں دور ہوئی ہیں اس کا تقاضا یہی ہے کہ اس قسم کے جلسے جلوس وقفے وقفے سے ہوتے رہنا چاہئیں تاکہ اگلے آزادی مارچ تک ان آزاد عورتوں کے عزائم کو طشت از بام کیا جائے اور ان کے تمام یہودی مطالبات سے پوری دنیا کو خبردار کر دیا جائے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).