نیوزی لینڈ حملہ : شُوٹنگ یا کھلی دہشت گردی


نیوزی لینڈ شہر کرائسٹ چرچ کی مسجدوں میں جمعہ کو ہونے والا فائرنگ حملہ اس ملک کی تاریخ کا سب سے سفاک حملہ تھا۔ اس حملے میں پچاس بے گناہ نمازی پل بھرمیں شہید اور اتنی ہی تعداد میں لوگ زخمی ہوئے۔ خون کی یہ ہولی اس وقت کھیلی گئی جب ڈینزایونیوکی ”النور“ اور لن ووڈ مسجدمیں سینکڑوں مسلمان جمعہ کی نمازکے لئے جمع تھے۔ دونوں ہاتھوں سے کلاشنکوف تھامے اور نمازیوں پراندھا دھند فائرنگ کرنے والے اس سفاک انسان کا نام ”برینٹن ٹیرنٹ“ تھا جبکہ ان کا تعلق آسٹریلیا سے بتایا جات اہے۔

برینٹن ٹیرنٹ کی سفاکیت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ فائرنگ کے دوران وہ ساتھ ساتھ اس خونی منظر کوفیس بک پر بھی لائیو سٹریم کرتے رہے۔ اس حملے کا پہلا قابل غور پہلو یہ ہے کہ دہشت گرد اب کی بار مذہبی جنونی نہیں بلکہ ایک سفید فام اور نسلی تفاخرکی جنونیت میں مبتلا آسٹریلوی باشندہ نکلا۔ حملے کا دوسرا قابل غور پہلو یہ تھا کہ حملے میں مرنے اور زخمی ہونے والے سب مسلمان تھے۔

گویا اس حملے نے دہشت گردی کے حوالے سے مغرب میں پایا جانے والے اُن غیرمعقول نظریات کی بھی نفی کردی کہ ”دہشت گردی اور انتہاپسندی صرف مسلمانوں ہی کا شیوہ ہے“۔ ان لوگوں کو اب بہر صورت اپنی اس رائے میں تبدیلی لانی ہوگی کہ دہشت گردی مذہب سے ماورا اور کسی خاص نسل سے الگ فوبیا کا نام ہے۔ ان لوگوں کو یہ بات اب ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ دہشتگرداور انتہا پسند فقط مذہب پر نہیں بلکہ فقط دہشتگردی اور انتہا پسندی ہی پر یقین رکھتے ہیں۔

یاد رہے کہ پچاس نہتے مسلمانوں کے سفاک قاتل برینٹن ٹیرنٹ بھی اس مائنڈ سیٹ کا وہ خبیث ثمرہ ہے جو صرف سفید فام نسل کی فوقیت پر یقین رکھتی ہے اور جسے دوسال پہلے مغرب میں پروان چڑھایا گیا تھا۔ ترک میڈیا ٹی آرٹی کے مطابق ٹیرنٹ کے ہاتھ اور خودکار کلاشنکوف پر کچھ ایسے نام اور الفاظ کندہ تھے جو قاتل کی مسلمان دشمنی پر دلالت کرتے ہیں۔ مثال کے طور پر Skanerberg، جو اس البانوی رہنما کانام ہے جنہوں نے عثمانی خلافت کے خلاف بغاوت کی تھی۔

اسی طرح 14 or 14 / 88 کاہندسہ بھی قاتل کے اسلحے پر لکھا ہوا دیکھا جاسکتاہے جوسفیدفاموں کے ایک مخصوص سلوگن We must secure the existence of our people and a future for white childrenکاعددی نام ہے۔ یاد رہے کہ یہ سلوگن ڈیوڈ ایڈن لین (David Eden Lane) نامی اس امریکی سفید فام شخص کی ذہنی اختراع تھی جو ”دی آرڈر“ نامی انتہاپسند گروپ کا رکن رہا تھا۔

نیوزی لینڈ میں ہونے والے اس سفاک حملے نے مغرب میں بسنے والے ان لوگوں کے دعووں کو بھی غلط ثابت کردیا جن کے خیال میں ”اقلیتیں صرف مغرب میں سوفیصد محفوظ ہیں اور اسلامی ملکوں میں ہروقت خطرات سے دوچار ہیں“۔ دیکھا جائے تو نیوزی لینڈ یورپ کے ان چند ملکوں میں سے ایک ہے جس میں امن وامان کی صورتحال حال قابل رشک حدتک تسلی بخش ہے۔ اس ملک میں انتیس برس پہلے ایک قصبے میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے (جس میں ایک مخبوط الحواس شخص کی فائرنگ سے تیرہ افراد ہلاک ہوئے تھے ) کے بعد پہلی مرتبہ ایسا واقعہ پیش آیا۔

اب اگر نیوزی لینڈ جیسا ملک بھی اقلیتوں کے لئے محفوظ نہیں ہے تو پھر دیگر مغربی ملکوں میں اقلیتوں کے ساتھ کسی بھی وقت ناخوشگوار واقعات پیش آسکتے ہیں۔ پچاس لاکھ انسانی آبادی رکھنے والے اس ملک میں پچاس ہزار کے قریب مسلمان بھی اقلیت کی شکل میں رہتے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ نائن الیون ڈرامے کے بعد افغانستان، پاکستان اور مشرق وسطیٰ کے ممالک میں نیوزی لینڈ طرز کے حملوں کا ایک نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہواتھا اور ہنوز اس پر قابو نہیں پایا گیاہے۔ اس میں بھی کوئی دو رائے نہیں کہ یہاں پر ہونے والے انتہاپسند حملوں کے جواز کے لئے دین اسلام کی آڑ بھی لی گئی اور اسے جہاد بھی کہا گیا لیکن ہمیں یہ بھی حقیقت بھی تسلیم کرناہوگا کہ اس خونی ڈرامے کے پیچھے بھی وہی قوتیں کارفرما تھیں جو بظاہر دنیا میں امن وآشتی اور انسان دوستی کے گیت گاتے آئے ہیں۔

اپنے پرامن ملک میں ایسی سفاکانہ کارروائی کے فوراً بعد دنیا سے مخاطب ہوکر نیوزی لینڈ کے خاتون وزیراعظم مسز جیکنڈا آرڈرن نے یقیناً وسیع الظرفی کی اچھی مثال قائم کردی۔ یکے بعد دیگرے کانفرنسز میں بلا کسی تامل کے مسز جیسنڈا برینٹن نے اس فعل کو کھلی دہشتگردی قرار دیا اور کہا کہ ”ان کے ہاں ایسے عناصر کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے“۔

تاہم بعض مغربی اخبارات اور نیوزچینلز اس معاملے میں اب بھی ایک واضح موقف اپنانے سے گریز کرتے ہیں اور ایسی وارداتوں کو یا تو محض ”شوٹنگ“ یا پھر اسے ایک مخبوط الحواس شخص کا انفرادی عمل قرار دیتے ہیں۔ میں یہاں ایک مرتبہ پھر عرض کروں کہ دنیا اور خصوصاً مغربی دنیا کوپہلے دہشتگردی کوجامع الفاظ میں define کرنا ہوگا اورساتھ ساتھ یہ بھی تسلیم کرنا ہوگا کہ دہشت گردی پوری دنیا کا مسئلہ ہے جس کا کوئی مسلک ہوتا ہے اور نہ ہی دنیا کی کسی خاص نسل اور معلوم خطے سے اس کا تعلق ہے۔ دہشت گردی کو define کرنے اور اسے پوری دنیا کا مشترکہ مسئلہ سمجھنے کے بعد اس کا آب ودانہ ختم کرنے کے لئے اس کے خلاف ابہام سے خالی اورمخلصانہ اقدامات اٹھانے چاہییں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).