ڈائبٹیز پیشینٹ ایجوکیشن، اہمیت اور ضرورت


ذیا بیطس ایک ایسا مرض ہے جو ایک دفعہ لاحق ہو جائے تو باقی زندگی اس کے ساتھ گزارنی پڑتی ہے۔ اسے کنٹرول کیا جا سکتا ہے لیکن مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔ جیسا کہ اگر ہمیں بخار، کھانسی یا زکام ہو جائے تو اس کی دوا استعمال کرنے کے بعد مکمل طور پر صحت یاب ہو جاتے ہیں لیکن ذیا بیطس کے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔

اس وقت ذیا بیطس پوری دنیا میں تیزی سے پھیل رہی ہے۔ اگر ہم صرف پاکستان کی بات کریں تو ایک اندازے کے مطابق تقریباً پینتیس ملین لوگ ذیا بیطس کا شکار ہیں اور یہ صرف ذیا بیطس ٹائپ ٹو کے اعداد و شمار ہیں۔

ذیا بیطس میں ہمارا لبلبہ انسولین بنانا بند یا کم کر دیتا ہے اورجو انسولین بن رہی ہوتی ہے وہ صحیح طور پر کام نہیں کر پاتی جس کے نتیجہ میں ہمارے خون کے اندر گلوکوز کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ اگر ہمارے خون میں گلوکوز کی مقدار لمبے عرصے تک نارمل سے زیادہ رہے تو وہ ذیا بیطس کی پیچیدگیوں کی وجہ بنتا ہے۔ ان پیچیدگیوں میں قابل ذکر بینائی کا کم زور یا مکمل طور پر ختم ہو جانا، گردوں کی خرابی، زخموں کا ٹھیک نہ ہونا خاص طور پر پاؤں کے زخم اور سب سے خطرناک پاؤں کا کٹ جانا۔

ذیا بیطس کا مریض ان تمام بیماریوں سے بچ سکتا ہے اور ذیابیطس کے ساتھ نارمل زندگی گزار سکتا ہے اگر اس کو ذیابیطس کی تشخیص کے وقت ہی مکمل آگاہی دے دی جائے۔ اگر آپ یورپی ممالک کی بات کریں تو ڈائبیٹیز ایجوکیٹر کسی بھی ذیا بیطس سنٹر کا ایک لازمی جزو ہوتا ہے۔ اگر کسی سنٹر پر ایجوکیٹر نہ ہو تو اس کو مکمل ذیا بیطس سنٹر تصور نہیں کیا جاتا۔ ڈائبیٹیز ایجوکیٹر مریض کو مختلف سیشنز میں راہنمائی فراہم کرتا ہے کہ ذیا بیطس کا مرض کیوں ہوتا ہے اس کی وجوہ کیا ہیں، آپ کے لئے شوگر لیول کے اہداف کیا ہیں ذیا بیطس کی پیچیدگیوں سے کیسے بچنا ہے اگر مریض انسولین استعمال کر رہا ہے تو اسے انسولین کی قسم لگانے کا طریقہ اور ٹائم کے متعلق گائیڈ کرنا۔ الغرض ایک ایجوکیٹر مریض کو مکمل راہنمائی کر فراہم کر رہا ہوتا ہے۔

اب اگر ہم پاکستان کی صورت احوال کو دیکھیں تو یہاں یکسر مختلف نظر آئے گی۔ کچھ فارما سیوٹیکل کمپنیاں کچھ ڈاکٹرز کے کلینک اور ہسپتالوں میں یہ سہولت مہیا کر رہی ہیں لیکن وہ آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ اگر صرف شہر لاہور کی بات کریں تو یہاں جناح اسپتال، سروسز ہاسپیٹل، میو اسپتال، جنرل ہاسپیٹل میں روزانہ ہزاروں مریض شعبہ ذیا بیطس کی او پی ڈی میں چیک آپ کے لئے آ رہے ہوتے ہیں اور مریضوں کا اتنا رش ہوتا ہے کہ ڈاکٹر ایجوکیشن کے لیے ٹائم نہیں دے پاتے۔ اور اگر آپ ذیا بیطس کے مریضوں کی حالت دیکھیں جو انتہائی خستہ ہوتی ہے ذیا بیطس کی آگاہی نہ ہونے کے باعث ذیا بیطس کی مختلف پیچیدگیوں کے ساتھ آتے ہیں۔

تو یہاں حکومت کی توجہ کی ضرورت ہے کہ وہ اس طرف دھیان دے اور حکومتی سطح پر ہر سرکاری اسپتال میں پیشینٹ ایجوکیشن کا شعبہ ہونا چاہیے جو کہ تمام کے متعلق مریضوں کو آگاہی فراہم کرے یا کم از کم ایک ذیا بیطس ایجوکیٹر لازمی ہونا چاہیے تا کہ ذیا بیطس کے مریضوں کو ان کی بیماری اور پیچیدگیوں سے بچنے اور دوا کے استعمال کے متعلق مکمل راہنمائی کی جا سکے تا کہ ذیابیطس کا مریض ایک نارمل زندگی گزار سکے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).