”رنگ باتیں کریں“ (یعقوب آسی کے ریڈیو ڈرامے) اور پنج ریڈیو


ایک مقبول خیال یہی ہے کہ بظاہر ریڈیو اور خاص طور پر ڈراموں کا دَور ختم ہو چکا، لیکن در حقیقت ایسا نہیں ہے۔ اس کا اندازہ مجھے ایک انٹر نیٹ لائبریری میں مختصر ریڈیو ڈراموں کے ایک مجموعے کو پڑھ کر ہوا۔ یہ مشہور ڈیجیٹل لائبریری ہے جو سینئر رائٹر اعجاز عبید کی دہائیوں کی محنتِ شاقہ اور عرق ریزی کا ثمر ہے۔
اعجاز عبید ادب کی دنیا کے وہ خاموش محسن ہیں جو ہمہ وقت دنیا بھر میں اردو کے بکھرے ہوئے سرمائے کو جمع کرنے میں لگے ہوئے ہیں۔ ایسے دیوانوں کی تعداد بہت کم ہے۔ اعجاز عبید نے آن لائن لائبریری قائم کی ہے جس پر ہر طرح کا علمی، تخلیقی، تحقیقی اور تنقیدی مواد موجود ہے اور اس کی ضخامت اندازاً اتنی ہے کہ ایک قاری کو زندگی بھر کے مطالعے کے لئے کافی ہو۔ ساتھ ساتھ نئی، پرانی کتابوں کے پی ڈی ایف ورژن مسلسل اپلوڈ ہو رہے ہیں، یوں اس لائبریری کے سائز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ان میں ریڈیو ڈراموں پر مشتمل ایک کتاب حال ہی میں شامل ہوئی ہے۔ یہ ڈرامے علمی و ادبی سرگرمیوں کے فروغ میں منہمک ایک شاعرہ اور ادیبہ الماس شبی کے مشہور ویب ریڈیو ”پنج ریڈیو“ (الپاسو، امریکا) کے لئے انہی کی تحریک پرلکھے گئے اور وہیں پیش کئے گئے۔ الماس شبی کے آباء کا تعلق گجرات (پاکستان) سے ہے۔ امریکا کے ایک نسبتاً چھوٹے شہر الپاسو (ٹیکساس)میں بیٹھی، ”پنج ریڈیو“ کے پلیٹ فارم پر دنیا بھر کے ادیبوں اور شاعروں کو جمع کر کے عمدہ تخلیقی سرگرمیوں کا سلسلہ شروع کئے ہوئے ہیں۔
دیکھنے میں آیا ہے کہ وہ بیش تر اوقات اچھے لکھنے والوں کو ٹارگٹ کر کے ان سے باقاعدہ وقت نکلوا کر منفرد تخلیقی کام کروانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں۔
الماس شبی
یعقوب آسی سے ان کا رابطہ ہو جانے میں کچھ عجب نہیں، کیونکہ آسی صاحب انٹرنیٹ پر خاصی جانی پہچانی ادبی شخصیت ہیں۔ ان کی شخصیت کی جہات کی فہرست اتنی طویل ہے کہ میں خود ان کے پورے کام کا مکمل علمی احاطہ نہیں کر پاؤں گا۔ حقیقیت یہ ہے کہ ہرلکھنے والا کم از کم ”فاعلات“ کے حوالے سے انہیں ضرور جانتا ہے۔ تاہم وسیع تعارف کے باوجود مجھے آسی صاحب کے بارے میں ہر گز یہ اندازہ نہیں تھا کہ وہ ڈرامے بھی لکھتے ہوں گے۔ لیکن حیرت انگیز طور پر بزم اردو کی سیاحت کے دوران مجھے ان کے لکھے ہوئے چھہ ریڈیو ڈرامے ”رنگ باتیں کریں“ کے نام سے شایع ہونے والی مذکورہ برقی کتاب میں مِل گئے۔ میں نے ان کا مطالعہ شروع کیا تو تحریر کی دل چسپی اور رنگا رنگی کے باعث ایک ہی نشست میں تمام ڈراموں کو پڑھ ڈالا۔ مجھے آسی صاحب کی شخصیت کا یہ نیا پہلو بھی بہت بھلا لگا اور میرا جی چاہا کہ میں اس پہلو سے بھی قارئینِ ادب کو متعارف کرواؤں۔
یعقوب آسی
اس کتاب کا تعارفی دیباچہ ”ڈرامے باز“ خود یعقوب آسی نے تحریر کیا ہے۔ ان کی اس تحریر میں ریڈیو کے ماضی اور مستقبل کے بارے میں یہ چند دل چسپ جملے ضرور آپ کی معلومات میں اضافے کا باعث بنیں گے اور آپ کو پسند آئیں گے:
ریڈیو کو مواصلاتی دنیا کا کھبّل (ایک سخت جان خود رُو گھاس) کہہ لینے میں چنداں حرج نہیں۔ اپنی ایجاد سے اب تک اس پر بارہا خزاں وارد ہوئی، ایسی کہ اس کے سوکھ جانے کا گمان ہونے لگا مگر اس کی جڑیں زمین میں پھیلتی رہیں۔ کبھی یہ لانگ ویو ہوتا تھا، پھر میڈیم ویو اور شارٹ ویو پر آ گیا اور زمانہ بدلا تو یہ ایف ایم ہو گیا۔ ادھر خلائی دنیا (انٹرنیٹ) کی ’’زمین‘‘ بہت زرخیز ہے۔ ریڈیو کی کہیے اور بھی موج لگ گئی جب اس کی جڑوں کے گچھے ویب کی ہر چوتھی گانٹھ پر بننے لگے۔ پھر اس نے، یوں کہیے کہ کسی کی نہیں سنی۔
”رنگ باتیں کریں“ چھہ ریڈیو ڈراموں پر مشتمل ہے۔ مجھے اس کتاب میں شامل پہلا ڈراما ”مہا لکھاری“ ہی بہت مزے کا لگا جس میں جعلی تحریروں اور لکھاریوں کو موضوع بحث بنایا گیا ہے۔ اس ڈرامے میں ایک کردار کی زبان نے مجھے چونکا دیا اور میرا خیال فوراً کلاسیکل ریڈیو ڈرامے ”تلقین شاہ“ کے مرکزی کردار (تلقین شاہ) کی جانب چلا گیا۔ اب معلوم نہیں کہ اس ڈرامے میں وہی کردار کاپی کیا گیا ہے یا یہ شباہت محض زبان کی حد تک ہے۔ اس کے کچھ مکالمے دیکھیے:
خیر! وہ اک رسالہ آیا تھا۔ کوئی نواں ناؤں تھا اس دا، وہ بھی میں ردی کی ٹوکری میں ڈالیا تا۔ اس کی کوئی خبر ہے؟ تیں بتا ماجد کاکا۔ ویکھیا تاں ہوئے گا تیں نے۔ ٹوکری جو خالی کری اے۔
تیں مینوں سبق پڑھائیں گا؟ تیں بتا اوئے!تیں کاہ تے لے گیا؟
کیا مطلب! کیا کہہ رہیا ایں تیں؟
کیا؟ اب تیں شرطیں منوائیں گا؟
کوشش کروں گا کہ یہ ڈراما پنج ریڈیو پر ڈھونڈ کر سنا جائے تاکہ یہ معما کھلے۔ ڈراما ”بڑی بوا“ جہیز کے مسئلے سے متعلق ہے۔ اگلے ڈرامے ”کھوٹی دمڑی“ کا مرکزی خیال ”انسان کی اصلیت“ پرمبنی ہے۔ شاید اس کی بنیاد کوئی مشہور روایتی قصہ ہے جس کے مکالمے اور زبان بہت عمدہ اور دل چسپ ہیں۔ ڈراما ”صاعقہ“ سماجی مسائل کااحاطہ کرتا ہے، جب کہ ڈراما ”ماں اور ماں“ جیسا کہ نام سے ظاہر ہے، ماں کے کردار کے بارے میں ہے اور اس میں ماں کے دو رُوپ پیش کیے گئے ہیں۔ اس ڈرامے کی صداکاری میں شہناز شازی نے بھی ان کا ساتھ دیا۔ ڈراما ”ناراض ہوائیں“ خاصے کی چیز ہے۔ شاید تخلیقی حوالے سے  یہ اس مجموعے کا سب سے اہم ڈراما ہو۔ اس ڈرامے کا موضوع معاشرتی نا انصافی، نا ہمواری، عائلی مسائل اور روایتی سماجی بے حسی سے لے کر انتہا پسندی تک پھیلا ہوا ہے۔  اس ڈرامے کی تحریر اور مکالمات بہت زیادہ توجہ اور تحسین کے مستحق ہیں۔
 کتاب میں شامل کچھ اور معلومات نے بھی مجھے متحیر کیا۔ مثلاً یہ جان کر آپ بھی انگشت بدنداں رہ جائیں گے کہ جناب یعقوب آسی سمیت بہت عمدہ لکھاری ان ڈراموں کے صدا کار ہیں۔ جی ہاں! ان ناموں میں جناب سلمان باسط، جناب منیر انور اور شاہین کاظمی کے علاوہ خود الماس شبی بھی شامل ہیں۔ لیلیٰ رانا، ریاض شاہد، رعنا حسین، شوکت علی ناز بھی صداکاروں میں شامل ہیں۔ آپ دیکھ سکتے ہیں  کہ  ان میں کوئی بھی پیشہ ور صداکار شامل نہیں، سب نے شوقیہ کام کیا۔
یہ تمام ڈرامے ایک با کمال تخلیق کار کی تحریریں ہونے کے ناتے سے بہت ہی معیاری، نفیس اور بھرپور دل چسپی کے حامل ہیں۔ زبان، روزمرہ اور محاورے کا بہت خیال رکھا گیا ہے۔ ایسی تحریریں نئی نسل کی تربیت میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں۔ ان ڈراموں کی برقی تدوین و تالیف ممتاز تخلیق کار  اور محقق  جناب اعجاز عبید کا کمال ہے جنہوں نے بڑی محنت اور دل چسپی سے اسے ای بک کی صورت دی اور  ڈیجیٹل لائبریری میں افادہء عام کے لئے محفوظ کیا۔
”رنگ باتیں کریں“ کے دیباچے کا عنوان ہے: ”ڈرامے باز“۔ صاحبِ کتاب خود رقم طراز ہیں:
الماس شبی خود بھی لکھتی ہیں، اس لئے پنج ریڈیو کی سرگرمیوں کا ادب کی طرف میلان بہت فطری بات ہے۔ میرا اُن کا تعارف اسی پنج ریڈیو کی وساطت سے ہوا۔ تا دمِ تحریر چھوٹے بڑے چھ کھیل لکھ چکا ہوں، یہ سارے پنج ریڈیو کے لئے لکھے گئے، سارے نشر بھی ہو چکے ہیں۔ ان سب میں اپنے اناڑی پن کی حد تک صدا کاری بھی کی ہے۔ اپنے لکھے پر البتہ مجھے پہلے بھی اعتماد تھا، اب بھی ہے۔

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).