کیا نواز شریف کو پہلے بھی بیماری تھی؟ سپریم کورٹ


اسلام آباد:  سپریم کورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی ضمانت کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت 26 مارچ تک ملتوی کر دی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے درخواست ضمانت پر دلائل دیتے ہوئے کہا میڈیکل بورڈز نے نواز شریف کی صحت کی خرابی سے متعلق رپورٹ دی، 16 جنوری کو علامہ اقبال میڈیکل کالج کے ڈاکٹرز اور 17 جنوری 2019 کو پی آئی سی کے 3 پروفیسرز نے رپورٹ دی تھی۔ 5 فروری کو سروسز ہسپتال کے 6 ڈاکٹرز نے بھی طبی معائنہ کیا۔ نواز شریف کی طبی بنیادوں پر سزا معطلی کی استدعا ہائیکورٹ نے مسترد کی۔

چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا 15 جنوری 2019 کو نواز شریف کی طبیعت خراب ہوئی، کیا اس سے پہلے کی میڈیکل رپورٹ دکھا سکتے ہیں؟ نواز شریف کی نئی اور پرانی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لیں گے، ہم پمز کی پہلی رپورٹس دیکھنا چاہیں گے، کیا نواز شریف کو اس سے قبل یہ مسئلہ تھا؟ اگر ان کی حالت اس سے قبل بھی بگڑی تھی تو صورتحال مختلف ہوگی۔

وکیل خواجہ حارث نے کہا 29 جولائی 2019 کو اڈیالہ جیل قید کے دوران پمز ڈاکٹرز نے رپورٹ دی، بیرون ملک ڈیوڈ آر لارنس نواز شریف کا علاج کرتے رہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا ہم جانتے ہیں کہ نواز شریف کا لندن میں علاج ہوتا رہا، لندن کی رپورٹس یہاں کے ڈاکٹرز کو نہیں دی گئیں۔

یاد رہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت مسترد کی۔ عدالت نے اپنے مختصر فیصلے میں کہا نواز شریف طبی بنیادوں پر ضمانت کے مستحق نہیں، جمع کرائی گئی میڈیکل رپورٹ میں نواز شریف کی جان کو خطرات لاحق نہیں تھے، یہ کیس غیر معمولی حالات کا نہیں بنتا، نواز شریف کے معاملے میں مخصوص حالات ثابت نہیں ہوئے، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلوں کے باعث ضمانت نہیں دی جاسکتی، نواز شریف کوعلاج معالجے کی سہولتیں دستیاب ہیں۔

واضح رہے 8 ستمبر 2017 کو نواز شریف اور ان کے بچوں کے خلاف العزیزیہ، فلیگ شپ، ایون فیلڈ ریفرنسز دائر ہوئے، 19 اکتوبر 2017 کو العزیزیہ اور 20 اکتوبر کو فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف پر فرد جرم عائد ہوئی۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7، محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا ہوئی۔ ستمبر 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں تینوں کی سزاؤں کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کر دیا تھا۔ 24 دسمبر 2018 کو العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کو 7 سال قید کی سزا ہوئی، عدالت نے فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کو بری کیا تھا۔
بشکریہ دنیا۔

ناقابل اشاعت کالم: نواز شریف، اپنا اپنا ظرف


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).