بریگیڈئر ریٹائرڈ اسد منیر کی خودکشی پر سپریم کورٹ کا نوٹس


بریگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر کی خودکشی کا معاملے پر چیف جسٹس پاکستان نے نوٹس لیتے ہوئے چیرمین نیب سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔  ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکشی سے قبل اسد منیر کی طرف سے لکھا گیا مبینہ خط سپریم کورٹ کو موصول ہو گیا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے خط پر نوٹس لیتے ہوئے چیرمین نیب سے رپورٹ طلب کی ہے۔

یاد رہے کہ رواں ماہ 15مارچ کو خبر آئی تھی کہ برگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر نے مبینہ طور پرخود کشی کرلی ہے۔ اسد منیر کے خط میں نیب کی جانب سے الزامات کو مسترد کیا گیا اورچیف جسٹس کو معاملہ پر نوٹس لینے کا کہا گیا ہے۔

مبینہ خط کے متن میں درج ہے کہ 2008 میں ایف الیون کا ایک پلاٹ چیئرمین سی ڈی اے نے ری سٹور کیا، میں 2006 سے 2010 تک ممبر اسٹیٹ رہا، میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل اسپیشل انویسٹیگیشن ونگ نیب راولپنڈی رہا۔

انہوں نے لکھا ہے کہ میرے کیس کے انویسٹی گیشن افسران غیر تربیت یافتہ اور نا اہل ہیں، میں اپنی زندگی کی قربانی دے رہا ہوں اس امید کے ساتھ کہ چیف جسٹس اس سسٹم میں بہتری لائیں گے جہاں نیب کے کچھ افسران لوگوں کی عزت اور زندگیوں سے کھیل رہا ہے۔

برگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر کے مبینہ خط میں تحریر ہے کہ 2017 کے بعد سے نیب نے میری زندگی اجیرن کر رکھی ہے، میرا نام ای سیل میں رکھا گیا، نیب میرے خلاف تین کیسز میں تحقیقات اور دو انکوائریاں کی جا رہی ہیں، میں ہتھ کڑی میں میڈیا کے سامنے زلیل نہ ہوں اس لیے خود کشی کر رہا ہوں۔

اسلام آباد پولیس کے مطابق انہوں نے گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کی۔ برگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر کی لاش پمز اسپتال منتقل کر دی گئی ۔ پولیس کے مطابق برگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر کی لاش ڈپلومیٹک انکلیومیں ان کے فلیٹ پر پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی۔

یاد رہے کہ 14 مارچ کو نیب ایگزیکٹیو بورڈ کے اجلاس میں اسد منیر کیخلاف ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔ نیب نے ان کے خلاف تحقیقات کی بھی منظوری دی تھی۔ پولیس ذرائع نے میڈیا کو بتایا تھا کہ اسد منیر میڈیا پر چلنے والی خبروں سے پریشان تھے۔ ان پر اسلام آباد کے سیکٹر ایف الیون میں ایک پلاٹ غیر قانونی طریقے سے بحال کرنے کا الزام تھا۔

اسد منیر معروف دفاعی تجزیہ نگار تھے اور عسکری انٹیلیجنس ایجنسی پشاور کے ڈائریکٹر بھی رہے ہیں۔ اسد منیر سی ڈی اے میں ممبر اسٹیٹ بھی رہ چکے تھے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).