بنام وزیر اعظم عمران خان


 ڈیئر وزیر اعظم عمران خان

میرے جیسے بہت سے لوگوں نے اپنی آنکھوں میں آپ کو وزیراعظم بنانے کے خواب شاید 2011 کے لاہور جلسے کے بعد ہی سجا لیے تھے۔ ہم سب کی آنکھوں میں تابناک مستقبل کی روشنی تھی، ایک امید تھی کہ اِس قوم اور اِس ملک کے مسائل کا حل صرف ایک شخص کے پاس ہے اور وہ ہے عمران خان۔ لیکن ڈیئر عمران، پتہ نہیں کیوں 15 مارچ 2019 کو جب سے میں نے جیسنڈا آرڈرن کو دیکھا، جیسنڈا آرڈرن کی آنکھوں میں ان 50 شہیدوں کے لیے دکھ دیکھا، جیسنڈا آرڈرن کے لہجے میں ان خاندانوں کے لیے وہ کرب اور وہ اضطراب دیکھا، جیسنڈا آرڈرن کی تقریروں میں ان اقلیتی تارکین وطن کو اپنا کہتے دیکھا، جیسنڈا آرڈرن کو ان 50 خاندانوں کے دکھ کو اپنا دکھ سمجھتے دیکھا، جیسنڈا آرڈرن کی تہذیب اور اس کے وقار کو دیکھا مجھے لگا کہ میں اور میرے جیسے لاکھوں کروڑوں لوگ ایسا ہی لیڈر چاہتے رہے ہیں۔

ہم ایسے لیڈر کا خواب دیکھ دیکھ کر جوان ہو گئے۔ لیکن اِس مملکت خدادا کو وہ لیڈر نہ مل سکا، نہ آپ میں۔ اور نہ کسی اور میں۔ ڈیئر وزیر اعظم سچ پوچھیں، اب تو امید ہی دم توڑتی جا رہی ہے کہ شاید میرے وطن پاکستان کی مٹی بانجھ ہو چکی ہے، اب اِس مٹی سے ایک لیڈر شاید ہی تخلیق ہو سکے ایک ایسا لیڈر جو ببانگ دھل کہہ سکے کہ! میں اِس ملک کی اقلییتوں کو تحفظ دوں گا! میں اِس ملک میں مذہب کے نام پہ مزید خونریزی نہیں ہونے دوں گا!

میں اِس ملک میں ہر ظلم کا حساب لوں گا! میں اب مزید کسی کالعدم تنظیم کو حکومتی یا خاکی جھنڈے کے نیچے پنپنے نہیں دوں گا! میں ہر مظلوم کے سر پہ ہاتھ رکھوں گا، چاہے وہ ساہیوال واقعے والے بچے ہوں، یا عزت کے نام پہ بے آبرو کی گئی کوئی بھی عورت! میں اپنی قوم کو ایک پرامن ملک دوں گا! میں جبری گمشدگیاں نہیں ہونے دوں گا! میں اِس ملک کو مذہبی جنونیوں کے ہاتھوں سے بچاوں گا! میں اِس ملک کو مذہبی فرقہ واریت کا مزید شکار نہیں ہونے دوں گا!

میں ہر اقلیت کے مندر، مسجد، کلیسا یا عبادت خانے میں آزادی سے عبادت کرنے کو یقینی بناؤں گا میں ایک ہجوم کو ایک قوم بناؤں گا۔ ، ڈیئر عمران خان۔ یہ یقین دلانا اِس قوم کو کتنا مشکل ہے؟ یہ آپ کو وزیراعظم کی کرسی پہ بیٹھ کر پتہ چل گیا ہو گا، لیکن میرے وزیراعظم یہی امیدیں ہیں ہمارے خوابوں میں، اور یہی خواب ہیں ہماری آنکھوں میں۔ یہی وہ وعدے ہیں جن کو حقیقت بنانے کے لئے ہم نے آپ کو اِس کرسی پہ بٹھایا ہے۔

ہمیں بھی جیسنڈا آرڈرن جیسا ایک لیڈر چاہیے جو ایک لفظ بولے تو دِل کہے کہ یہ کر کے دکھائے گا۔ جو کوئی حکم دے تو انسان اپنے تمام تر وسوسوں کو یکجا کر کے کہے کہ یہ کر کے دکھائے گا۔ جو ایک دفعہ ظالم کو سزا دلوائے تو عوام کہیں کہ آئندہ ایسا ظلم دوبارہ نہیں ہونے دے گا۔ جو ہمیں اپنی باتوں سے زیادہ اپنے اعمال پہ ناز کروائے۔ ، ڈیئر عمران خان، یہ قوم تو شاید ازلوں سے لاشیں اُٹھاتی آئی ہے، کبھی مذہبی فرقہ واریت کے نام پر، کبھی خود کش حملوں کی وجہ سے، کبھی بلوچستان میں جبری گمشدگیاں وجہ بنی ہیں تو کبھی مصروف شارع پہ سکیورٹی رسک کے نام پہ خون کی ہولی کھیلی گئی ہے! پر خان صاحب، بس۔ اب مزید خون کی ہولی نہیں۔ مزید لاشیں نہیں۔ مزید منافقت نہیں۔ اِس قوم کو خوشیاں چاہیں، امن چاہیے، ایک تابناک مستقبل کی نوید چاہیے۔ اپنے بچوں کا محفوظ مستقبل چاہیے ورنہ ڈیئر وزیر اعظم! بچّے تو ساہیوال میں بھی رو رہے ہیں اور کرائسٹ چرچ میں بھی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).