غریب بزدار کی ناکامی
دنیا میں کسی بھی معاشرے میں جب کوئی چیز میرٹ پہ نہیں ہوتی یا کسی غلط جگہ پہ فٹ ہوتی ہے یا پھر یوں کہہ لیں کہ جیسے عثمان بزدار کو وزیر اعلی پنجاب بنا دیا گیا ہو! تو آپ ننانوے فیصد منفی نتائج ہی دیکھیں گے۔ ایک فیصد کا مارجن اس لے رکھا، کہ معجزات بھی دنیا میں ہو جاتے ہیں۔ اب یہاں وزیر اعلی پنجاب کا کوئی مسئلہ نہیں، کیونکہ ان کو تو دائیں، بائیں رہنے والوں کو مطمئن کرنے کے لئے لگایا گیا اور لودھراں ٹو بنی گلا کی فلائیٹ لینے والوں کو بھی راضی کرنا تھا۔ اس لیے ریموٹ کنٹرول بندہ چاہیے تھا۔ اور پھر عثمان بزدار کی بھی قسمت اچھی تھی کہ وہ سرکاری جہازوں، کاروں اور بڑے بڑے پروٹوکول ان کے نصیب میں تھے۔ یہاں عمران خان صاحب کی مجبوری نے بزدار صاحب کی قسمت چمکا دی۔
عمران خان صاحب اتنی ہی میرٹ پہ چلنے والے تھے تو آپ کو پاکستان تحریک انصاف کا انٹرا پارٹی الیکشن یاد ہوگا اور بھی بہت ساری ایسی مثالیں ہیں۔ خیر چناؤ کے بعد سی ایم پنجاب کا چناؤ ہونا تھا بڑی مشکلوں کے بعد نام سامنے آیا عثمان بزدار صاحب کا اور حیرانی والی بات یہ ہے کہ عثمان بزدار صاحب کو وسیم اکرم پلس کا نام دیا گیا۔ عمران خان صاحب کا یہ دعوی ضرور سچ ثابت ہوتا اگر عثمان بزدار اپنے نیچرل ٹیلنٹ پہ آتے، کیونکہ ان کی تعیناتی نے میرٹ کی دھجیاں اڑائی۔ اگر وسیم اکرم کو عمران خان صاحب نے سلیکٹ کیا تھا، تو وہ اس لیے ایک ہیرو بنا کیونکہ وہ میرٹ پہ تھا ان میں نیچرل ٹیلنٹ تھا۔ اور یہاں بزدار صاحب میں کوئی ایک صلاحیت تو عمران خان صاحب بتاتے کہ ان کو کیوں سی ایم بنایا جارہا ہے۔ بس! یہ کہا کہ ان کے علاقے میں بجلی نہیں۔
کتنی شرم کی بات ہے یہ، عمران خان صاحب کو عوام سچائی بتانی چاہیے تھی کہ ان کے سلیکشن کی وجہ جے کے اور ایس ایم قریشی کو ٹھنڈا کرنا تھا۔ عثمان بزدار کسی صورت اس عہدے کے قابل نہیں تھے۔ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ پنجاب ہے آج صوبہ میں تمام کام رکے پڑے ہیں، عوام بلبلا رہی ہے۔ اور عثمان صاحب اگر کہیں میڈیا کے ہاتھ لگ جائے تو کہتے ہے آپ دیکھے گے کہ یہاں بہت ترقی ہوگی اور کرپشن نہیں ہوگی ترقی سے اتفاق کرنا تو بیوقوفی ہوگی، البتہ کرپشن والی بات سے اتفاق کرتا ہو کیوں کہ جب کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوں گے تو کرپشن کیسے ہوگی۔
عمران خان صاحب سے یہ فیصلہ غلط ہوا ہے اور ان کو بھی پتہ ہے لیکن! اب فیس سیونگ کا معاملہ ہے بس! بزدار صاحب کو کروڑوں لوگوں کی آبادی پہ حاکم لگا دیا گیا جو سینکڑوں بندوں اور درجنوں میڈیا کیمروں کے سامنے بات کرتے ان کی ٹانگیں کانپتی ہو! وہ تو رب بھلا کرے، شہباز گل صاحب کا، جو ان کی نالائقی کو زبردست طریقے سے ڈیفیڈ کر رہے ہے۔ وہ کیا کریں ان کی تو یہ جاب ہے۔ کیا عثمان بزدار صاحب اس قابل ہیں کہ ان کو کسی بھی قومی سطع کی اہم میٹنگ میں بٹھایا جاسکے۔
بدقسمتی سے لوگ اب یہ کہنے پہ مجبور ہے کہ اس سے بہتر تھا کہ علیم خان کو وزیر اعلی بنا دیتے، کم از کم کوئی عوام کی بہتری کے لئے کام ہو جاتا۔ عمران خان صاحب کو ان کو چینج کرنا ہی پڑے گا
اور خان صاحب کے لئے کون سا مشکل کام ہے یو ٹرن لینا۔ شاید اگر وہ اس پہ یو ٹرن لیں گے تو عوام ان کو سراہیں گے۔ خان صاحب یہ یو ٹرن عوام کے حق میں ضرور لیں۔
عثمان بزدار کی خود غرضی کی بات کرتے ہے محترم وزیراعظم عمران خان صاحب سے کوئی تو پوچھے کہ اگر عثمان بزدار کو غریب عوام کا اتنا ہی دکھ تھا تو عوام کے لئے کام کریں نہ کہ اپنے پیٹ پہ ہاتھ ماریں۔ خان صاحب، وسیم اکرم تو پرفارم کرکے مین آف دی میچ کا ایوارڈ لیتے تھے۔ یہاں آپ کے وسیم اکرم پلس نے کیا پرفارم کیا تھا کہ بزدار صاحب نے تنخواہوں اور اپنے گھر کے معاملے میں پھرتی دکھائی۔ کیا ان حالات اور انتہائی ناقص کارگردگی پہ عثمان صاحب کو اپنے لئے گھر وہ بھی تاحیات لینے کا سوچنا بھی چاہیے تھا، یہ ان کی غریب سوچ تھی کہ ان میں تھوڑا لالچ آیا۔ خان صاحب آپ نے نوٹس لیا، آپ کے پاس کوئی قانونی حق تو نہیں، لیکن پارٹی سربراہ کی حیثیت سے آپ ایکشن لے سکتے تھے۔
عثمان بزدار مالی طور پہ اتنے غریب نہیں کہ وہ لاہور میں اپنا گھر نہ لے سکیں۔ لیکن! وہ سوچ کے غریب ہے۔ اگر انہوں نے جنوبی پنجاب ٹو لودھراں کی فلائیٹ پہ سفر نہ کیا ہوتا تو وہ عوام کا درد رکھتے، اگر وہ پیرا شوٹر نہ ہوتے اور پاکستان تحریک انصاف کی نظریاتی کارکن ہوتے تو وہ اتنے بڑے عہدہ کو دن رات عوامی فلاح کے لئے استعمال کرتے۔
خبر ہے کہ عثمان بزدار صاحب کی وزیراعظم سے چند دن پہلے ہونے والی ملاقات میں ان کو آخری وارننگ دی گئی ہے کہ اپنی کارکردگی میں بہتری لاؤ۔
لیکن! محترم وزیراعظم صاحب، بزدار صاحب پرفارم نہیں کرسکیں گے۔ یہ ان کا قصور نہیں، بلکہ وہ اس جاب کے لئے مس فٹ ہیں۔
میں تو یہی کہوں گا، کہ بزدار صاحب خود ہی اس عہدہ سے اتر جائیں، خان صاحب کی عزت بچ جائے گی اور عوام کا بھلا ہو جائے گا۔
”کرسی ہے، تمہارا یہ جنازہ تو نہیں ہے
کچھ کر نہیں سکتے تو اتر کیوں نہیں جاتے ”
- کجا ہستی، جان پدر - 18/11/2020
- رام کوٹ کی سیر - 07/10/2020
- عمر شیخ کہتے ہیں کہ نہ کوئی بزدار کو ہٹا سکتا ہے نہ مجھے - 27/09/2020
Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).