کمانڈو کی ڈائری سے انتخاب


ہماری آرمی کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے۔ ہمارا دشمن پاکستان آرمی کا نام سن کر لرز اٹھتا ہے۔ دنیا کے کسی بھی کونے میں افواج کی جنگی مشقوں کے مقابلے ہوں، ہماری فوج اپنی بہترین جنگی مہارتوں اور جرات کا مظاہرہ کرتی ہے اور ملک و قوم کا نام روشن کرتی ہے۔ دنیا ہماری فورسز کی بہترین ٹریننگ جذبہ قربانی سے سرشار جوانوں کی تعریف کرتے نہیں تھکتی لیکن ہماری سابقہ حکومتوں نے پاکستان کی افواج کو اندرونی معاملات میں الجھائے رکھا۔ ہماری افواج اندرونی دہشت گردی، اداروں کی کرپشن اور سیاسی معاملات کو سلجھانے میں سینہ سپر رہی۔ افواج پاکستان اور ہماری پولیس آج بھی دہشت گردوں کے مذموم مقاصد ناکام کرنے میں لگی ہوئی ہے۔

آج میں گراونڈ میں صرف اس لیے بیٹھ گیا تھا کیونکہ مجھے یقین تھا کہ نماز سے فارغ ہو کر میری صاحب جی مجھے ضرور میسج کریں گی اور اگر میں روز کی طرح باقی دوستوں کے ساتھ کھیل کود میں مصروف ہو گیا تو صاحب جی کہیں میرے میسج کا انتظار ہی نہ کرتی رہیں۔ جیسا میں سوچ رہا تھا بالکل ویسا ہی ہوا نماز سے فارغ ہوتے ہی صاحب جی نے مجھے میسج کیا بابا جی میں نے نماز پڑھ لی اب آپ کیا کر رہے ہیں؟ اس سے پہلے کہ میں جواب دیتا ان کا دوسرا میسج آ گیا بابا جی آپ رات کتنے بجے سو گئے تھے؟ میں تو بہت تھکی ہوئی تھی اس لیے جلدی ہی لڑھک گئی تھی۔ لڑھک گئی کا لفظ اتنا دلچسپ تھا کہ میری ہنسی ہی نہیں تھم رہی تھی۔ میں اس طر ح کے کسی لفظ کی ان سے توقع ہی نہیں کرسکتا تھا۔ لیکن انھیں ہر بات میں مزاح کا عنصر ڈھونڈنا یا ڈالنا آتا تھا۔ وہ اکژ مجھے بہت ہنسایا کرتی تھیں۔

میں پاگلوں کی طرح موبائل کی سکرین پہ سر جھکائے ہنس رہا تھا۔ میں نے ہنستے ہنستے ان کے میسج کا جواب دیا میں نے کہا صاحب جی میں بھی رات بہت جلدی سو گیا تھا حالانکہ میں تو رات نا جانے کب سویا تھا میں تو دیر تک جاگتا رہا تھا۔ میں تو صاحب جی کے خیالوں میں گم ہوکر پتہ نہیں صاحب جی سے کیا کیا باتیں کرتا رہا تھا۔ مجھے تو رات گزرنے کا احساس بھی نہ ہوا تھا۔ اچھا بابا جی گزری رات کے لیے معذرت لیکن آئندہ ہم کوشش کریں گے کہ رات دیر تک آپ کا دماغ کھایا جائے مطلب صاحب جی نے وعدہ کیا کہ آج کے بعد ہم رات دیر تک باتیں کیا کریں گے۔ جس جگہ میں بیٹھا تھا پاس ہی پیپل کے درخت پہ بیٹھی کوئل صبح کے تروتازہ اور خوبصورت نظارے کو اپنی بہت پیاری آواز سے چار چاند لگارہی تھی وقفے وقفے سے بولتی کوئل قدرت کے خوبصورت ہونے کا پتہ دے رہی تھی۔

بابا جی صبح کی نماز کے بعد آپ کی روز کی روٹین کیا ہوتی ہے؟ میں نے کہا صاحب جی ہم روز صبح نماز کے بعد کچھ دیر گراونڈ میں وقت گزارتے ہیں مختلف ورزشیں کرتے ہیں رگبی کھیلتے ہیں جم جاتے ہیں پھر نہا کے ناشتہ کرتے ہیں۔ جن کی ڈیوٹیز ہوتی ہیں وہ ڈیوٹی چلے جاتے ہیں باقی لوگ کسی بھی ایمرجنسی یا ناگہانی صورتحال کے لیے سٹینڈ ٹو رہتے ہیں۔ لیکن باباجی آج آپ نہ تو جم گئے ہیں نہ آپ نے رگبی کھیلی ہے نہ آپ نے ایکسرسائز کی ہے آپ بتائیں گے بھلا کیوں؟

میرے پاس ان کی کیوں کا کوئی جواب نہیں تھا۔ میں نے بس اتنا کہا بس ایسے ہی۔ تو وہ کہنے لگیں بابا جی ہمیں پتہ ہے آپ نے آج ایسا کیوں کیا۔ میں نے پوچھا کیوں؟ مجھے لگا وہ یہ کہہ کر میری مشکل آسان کر دیں گی کہ آپ نے میرے ساتھ بات کرنے کے لیے آج سارے ایونٹ مس کر دیے ناں؟ لیکن ان کے لیے بھی حقیقت کا سامنا کرنا اتنا آسان نہ تھا انھوں نے یہ کہہ کر مجھے ٹال دیا کہ ابھی نہیں، وقت آنے پہ وہ بتائیں گی کہ میں نے ایسا کیوں کیا۔ اچھا آج تو آپ کی ڈیوٹی ہمارے ساتھ ہی ہے ناں؟ میں نے کہا جی آج میں آپ کے ساتھ ہی ہوں۔ ٹھیک ہے آپ نہا کے تیار ہو جائیں میں بھی ذرا کمرے میں جاتی ہوں تھوڑا سامان پیک کرنا ہے پھر ملتے ہیں۔ میں نے کہا جی صاحب جی۔

میں کچھ دیر وہیں گراونڈ میں بیٹھا رہا ان کے پرانے میسجز پڑھتا رہا۔ پتہ نہیں میں ان کے میسجز میں کیا ڈھونڈ رہا تھا۔ خیر کچھ دیر وہیں گزارنے کے بعد میں اپنے کمر ے میں آگیا برش لیا میڈی کیم لگائی اور واش روم کی طرف بڑھ گیا۔ جب میں برش کر رہا تھا تو بار بار شیشے میں خود کو غور سے دیکھ رہا تھا۔ ایک عجیب سی کیفیت مجھے اپنے آپ پہ پیار آرہا تھا۔ خیر میں نہایا شیو کی صاف ستھر ا یونیفارم پہنا اور میس پہ چلا گیا میس پہ پہنچا تو ہمیشہ کی طرح چنے کی دال اور تنور کی روٹی میرا انتظار کر رہی تھی۔

بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ فورسز کی میس پہ چنے اور دالیں ہی کیوں زیادہ پکائی جاتی ہیں؟ کیا واقعی انگریز کوئی ایسا قانون بنا گیا ہے کہ فورسز کی میس پہ چنے اور دالیں ہی پکا کریں گی؟ تو میں بتانا چاہوں گا کہ ایسی کوئی بات نہیں یہ کوئی انگریز کا بنایا ہوا قانون نہیں بلکہ یہ ہماری فورسز کی میس انتظامیہ کی نا اہلی اور کاہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے دال اور چنے پکانے اور سرو کرنے ذرا آسان ہوتے ہیں اس لیے دال چنے کو سرکاری ڈش کہا جاتا ہے۔

مزید پڑھنے کے لئے اگلا صفحہ کا بٹن دبائیے 


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

صفحات: 1 2