کیسا ہو گا اسلامی جمہوریہ نیوزی لینڈ


اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے نیوزی لینڈ میں اسلام کے غلبے کا آغاز ہو چکا ہے۔ ایک افسوسناک واقعہ ہوا تھا لیکن یہی تبدیلی کا نقطہ آغاز تھا۔ آپ نے ملاحظہ کیا ہو گا کہ جمعے کو تاریخ میں پہلی مرتبہ نیوزی لینڈ میں اذان ریڈیو اور ٹی وی پر نشر کی گئی۔ غیر مسلم شہری بڑی تعداد میں مختلف مساجد میں گئے۔ غیر مسلم خواتین بھی عبایا اور دوپٹے اوڑھ کر مختلف اجتماعات کا حصہ بن گئیں۔ نیوزی لینڈ کے شہریوں نے نہ صرف مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی کیا بلکہ ان کے حقوق کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے لیکن سب سے زیادہ قابلِ تحسین ان کی وزیرِاعظم جیسینڈا آرڈرن ہیں۔

انہوں نے اپنے رویے سے ثابت کیا کہ ان کی ریاست میں ہر شہری کو جینے کا یکساں حق حاصل ہے۔ ریاست کسی شہری کے رنگ، نسل، عقیدے اور جنس سے بالا تر ہو کر اس کے حقوق کا تحفظ کرنے کی پابند ہے۔ انہوں نے خلوص، ہمدردی، تعاون، رواداری اور رحمدلی کی اعلیٰ مثال قائم کر کے پاکستانی مسلمانوں کے دل جیت لئے ہیں۔ سیاہ دوپٹہ اوڑھے جب وہ متاثرہ خواتین کو گلے لگا رہی تھیں تو ان کی آنکھوں میں ٹھہرے ہوئے آنسو اس بے پایاں محبت کا ثبوت تھے جو ان کے دل میں اپنے ہر شہری کے لئے ہے۔

در اصل یہ سب وہی تھا جواسلام بتاتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ خواہ وہ کلمہ گو نہیں ہیں لیکن عملی طور پر وہ مسلمان ہی ہیں۔ شاید اسی لئے نیوزی لینڈ کے ایک صالح نوجوان نے انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اتنے اچھے اخلاق کی مالک خاتون اسلام سے محض ایک کلمے کی دوری پر ہے۔ اگر وہ یہ دعوت قبول کر لیتی ہیں تو نہ صرف ان کی عاقبت سنور جائے گی بلکہ وہ نیوزی لینڈ کے لاکھوں غیر مسلم شہریوں کے لئے رشد و ہدایت کی مثال بھی بن جائیں گی۔

کوئی عجب نہیں کہ آئندہ برسوں میں اسلام نیوزی لینڈ کی اکثریت کا مذہب بن جائے۔ ایسی صورت میں نیوزی لینڈ غیر اسلامی نہیں بلکہ اسلامی ملک ہو گا۔ پھر شاید اس کا نام بھی اسلامی جمہوریہ نیوزی لینڈ ہو۔ آئین میں ترمیم کر کے نام بدلا جا سکتا ہے جس میں کوئی مشکل نہیں ہو گی کیونکہ مسلم نمائندے دو تہائی اکثریت میں ہوں گے۔

اسلامی جمہوریہ نیوزی لینڈ میں سب سے پہلے شراب پرمکمل پابندی لگائی جائے گی کیونکہ یہ تمام مسائل کی جڑ ہے۔ پولیس اہلکار بوقتِ ضرورت تلاشی لے کر اس امر کو یقینی بنائیں گے کہ کسی کے پاس یہ ممنوعہ مشروب نہ ہو۔ اس کے بعد نصاب میں انقلابی تبدیلیاں لائی جائیں گی۔ انگلش، ہسٹری اور مطالعہ نیوزی لینڈ کی کتابوں میں محمد بن قاسم اور محمود غزنوی جیسے مشاہیر کو شامل کیا جائے گا۔ نسیم حجازی کے ناولوں کا ترجمہ کر کے نصاب میں شامل کیا جائے گا۔ ابتدائی جماعتوں کے نصاب میں دیگر ادیان کے بارے میں بھی بتایا جائے گا۔ تاکہ بچے شروع میں ہی جان سکیں کہ لوگ کن گمراہیوں میں پڑے ہوئے ہیں۔

نیوزی لینڈ کی آبادی بہت کم ہے۔ لوگوں کو ترغیب دی جائے گی کہ آبادی میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کریں تاکہ ملک آبادی کی دوڑ میں پیچھے نہ رہ جائے۔ تاہم پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے سے منع کیا جائے گا کیونکہ دشمن اس کے ذریعے آبادی گھٹانے کی سازش کر سکتے ہیں۔

مخلوط تعلیمی اداروں کا خاتمہ کر کے لڑکے اور لڑکیوں کے الگ الگ ادارے بنائے جائیں گے تاکہ نوجوانوں کو بے راہ روی سے بچایا جاسکے۔ بے حیائی اور بے شرمی کی روک تھام کے لئے ٹھوس عملی اقدامات کیے جائیں گے۔ اس ضمن میں فلم انڈسٹری، پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر پابندیاں لگائی جائیں گی کہ وہ اخلاق سوز تصویروں، تحریروں اور ڈراموں وغیرہ کو نشر نہ کریں۔

مسلم اکثریتی ملک بننے کے بعد تمام اہم عہدوں پر فائز ہونے کے لئے لازمی شرط یہ ہوگی کہ امیدوار کلمہ گو ہو۔ تاہم غیر مسلم غیر اہم یا چھوٹی نوکریوں کے اہل ہوں گے۔

اسلامی جمہوریہ نیوزی لینڈ بننے کے بعد یہ سلسلہ یہیں نہیں رکے گا۔ اس کو آگے بڑھایا جائے گا۔ پہلے تو تبلیغی جماعتوں کو آسٹریلیا بھیجا جائے گا کیونکہ پڑوسیوں کا حق زیادہ ہے پھر یہ قافلے امریکہ اور یورپ کی طرف روانہ کیے جائیں گے۔ اسلامی جمہوریہ نیوزی لینڈ کے نو مسلم نوجوانوں کو آسٹریلیا اور امریکہ سے آنے والی تبلیغی ٹیموں کی گمراہی سے بچانے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔

غیر مسلم اقلیتوں کو ان کے تحفظ کا یقین دلایا جائے گا۔ انہیں کمتر یا حقیر نہیں سمجھا جائے گا۔ ملک کو امن کا گہوارہ بنایا جائے گا۔

ذرا سوچئے کتنا خوبصورت منظر ہو گا۔ جب اسلامی جمہوریہ نیوزی لینڈ کی سڑکوں اور ساحلوں پر ننگ دھڑنگ بے حیا لڑکیوں کی جگہ دین دار مردوں کی اجارہ داری ہو گی۔ عورتیں گھروں میں گھر داری کے امور سر انجام دیں گی۔ سوچ کر ہی دل منور ہو گیا ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).