ووٹ کو عزت دو بمقابلہ کرپشن کو عزت دو!


نشانِ پاکستان، نشانِ امتیاز، ستارہ پاکستان، ستارہ شجاعت، ستارہ امتیاز، صدارتی ایوارڈ برائے حسنِ کارکردگی، ستارہ قائد اعظم، ستارہ خدمت، تمغہ شجاعت اور تمغہ امتیاز;یہ وہ اعزازات ہیں جو پاکستان کی حکومت ہر سال 23 مارچ کو مختلف شعبوں میں اعلٰی کارکردگی دکھانے والوں کو عطا کرتی ہے۔ اس بار حکومت نے 127 ملکیوں اورغیر ملکیوں کو اعزازات سے نوازا۔ نشانِ پاکستان حاصل کرنے والوں میں ملائشیا کے چورانے سالا صدر مہاتیر محمد بھی شامل تھے جو خصوصی طور پر 23 مارچ کی تقریب میں شمولیت کے لیے تشریف لائے تھے۔

ہر سال اعزاز یافتگان میں چند ایک ناموں کے انتخاب کے حوالے سے کسی نہ کسی سطح پر اختلاف ہوتا ہی مگر اس بار تو حکومت نے جس طرح مشہور کاروباری شخصیت اور پچھلے الیکشن میں پیسہ پانی کی طرح بہانے والے پی ٹی آئی کے راہنما عقیل کریم ڈھیڈی کو سول ایوارڈ سے نوازا، اس سے قبل ایسی کوئی مثال نہیں ملتی۔ اپنے ملک سے کرپشن کے عفریت کا سر کچلنے اور عمران کو پاکستان سے کرپشن کے خاتمے کے لیے اپنی گراں قدر خدمات پیش کرنے والے ملائشیا کے صدر کو اگر یہ معلوم ہو جاتا کہ سول ایوارڈ حاصل کرنے والوں میں جناب عمران خان کا ایک ایسا دوست بھی شامل ہے جس پر 82 ارب روپے کی کرپشن کا کیس نیب میں چل رہا ہے تو یقیناً معزز مہمان گرامی اس اعزاز پر تین حرف بھیج کر اسے لینے سے انکار کر دیتے۔

دس مارچ کو وفاقی کابینہ نے 127 افراد کی فیرست جاری کی تھی جنہیں اعلٰی سول ایوارڈ سے نوازا جانا تھا۔ ان میں عقیل کریم کا نام دیکھ کر میاں کاشف محمود نے فیاض احمد رانجھا ایڈووکیٹ کی وساطت سے لاہور ہائی کورٹ میں اس فیصلے کو چیلنج کر دیا تھا۔ درخواست گزار کے مطابق ڈیکوریشن ایکٹ 1975 کے تحت کسی ملزم کو سول ایوارڈ نہیں دیا جاسکتا اور عقیل کریم باقاعدہ نیب کے ملزم ہیں۔ یہ سول ایوارڈ سائنس، آرٹس اور ادب میں اعلٰی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کو دیے جاتے ہیں۔

یہ اعزاز نہ صرف اعزاز یافتہ کی عزت و توقیر میں اضافہ کرتا ہے بلکہ بعض اوقات کسی عظیم شخصیت کی وجہ سے خود اعزاز کو چار چاند لگ جاتے یا اس کی وقعت اور اہمیت میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ ابھی کچھ لوگ اداکاری کے میدان مییں واجبی کارکردگی دکھانے والی اداکارہ مہوش حیات کو ملنے والے تمغہ حسن کارکردگی پر ہی حیرت و استعجاب کی تصویر بنے بیٹھے تھے کہ نیب کے باقاعدہ ملزم کو سول ایوارڈ ملنے پر تو ان کی سٹّی ہی گم ہو گئی۔

محب وطن پاکستانیوں کو یہ قلق بھی ہے کہ بھارتی طیارے مار گرانے والے پاکستان کے نڈر بیٹوں حسن صدیقی اور نعمان علی کو ان اعزازات کامستحق کیوں نہیں سمجھا گیا؟ خیر ہمیں تو نئے پاکستان کی بنیاد ہی میں مضمر بڑی خرابی کے بارے میں پہلے ہی رتی برابر شک نہیں تھا، مگر جس تیزی سے خوش فہموں کے ٹولے کی امیدوں پر پانی پھر رہا ہے اس نے تو نئے پاکستان کی قلعی پوری طرح کھول دی۔ غضب خدا کا کہ جو آدمی بقول اس کے اپنے کرپشن کے خلاف مسلسل بائیس سال کی جدوجہد کے بعد اقتدار کی کرسی پر بیٹھا ہو اس کی کابینہ میں نہ صرف یہ کہ درجنوں نیب زدہ ملزمان کا جمگھٹا ہے بلکہ 82 ارب روپے کے ملزم کو سول ایوارڈ بھی عطا کیا جائے تو ایسے کرپشن پرور نئے پاکستان کو کیا کہا جائے گا۔

آج ووٹ کو عزت دو کانعرہ لگانے والا کرپشن کے خود ساختہ، بے سرو پا اور من گھڑت فرمائشی مقدمات کے نتیجے میں پس دیوارزنداں ہے جب کہ کرپشن کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکنے کا نعرہ لگانے والے عملی طور پرکرپشن کو عزت دے رہے ہیں۔ اگر 82 ارب کی کرپشن میں لتھڑے یوتھیے کو سول ایوارڈمل سکتا ہے توپھر جہانگیر ترین، بابر اعوان، پرویز خٹک، وزیر اعلٰی کے پی کے، علیم خان، علیمہ خان اور دیگر ملزمان کا کیا قصور;انہیں بھی دوچار اعزازات سے نواز کر نئے پاکستان کی بنیادوں کو مزید مستحکم کریں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).