قرآنی انسائیکلو پیڈیا: ایک جائزہ


علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کا مجموعہ مضامین قرآن ”قرآنی انسائیکلو پیڈیا“ شائع ہوا تو بارسلونا سپین میں مقیم منہاج القرآن کے راہنما اسد اقبال قادری نے یہ تحفہ مجھے بھجوایا۔ میں اس بابرکت تحفہ پر ان کا شکر گذار ہوں۔ میرا یقین ہے کہ قرآن حکیم انسانوں کے لیے خدا کی ابدی راہنمائی اور تعارفِ خدا ہونے کے ساتھ انسانیت کا دستورِ حیات اور قانونِ فطرت ہے۔ آیات قرآنی کا اعجاز ہے کہ ان میں باربار تفکر و تدبر نئے نئے معنی و مفاہیم سامنے لے کر آتاہے۔

قرآن حکیم نے ہر دور میں لوگوں کے بند ذہنوں کو کھولا ہے۔ قرآن نے تقلید ی فکر کی بجائے اجتہادی فکر پیدا کی ہے۔ آج بھی عالمی فکر ی تحریک پر قرآن کی گہری چھاپ ہے۔ حقیقت میں قرآن کو شامل کیے بغیر انسانیت کے فکری سفر اور اس کے ارتقاء کی تاریخ کو سمجھا نہیں جا سکتا۔ اس ضمن میں علامہ طاہر القادری ایسے خوش نصیب ہیں کہ مالک کائنات نے انہیں قرآن مجید سے عوام و خواص کو مستفید کرنے کے لیے چن لیا ہے۔ باشبہ ڈاکٹر طاہر القادری کا شمار عالم اسلام کی نمایاں ترین شخصیات میں ہوتا ہے اور ان کے علمی و قلمی کارنامے اہل علم سے ہرگز پوشیدہ نہیں۔

کم و بیش ساڑھے پانچ سو کتابو ں کا مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی تحریروں میں روایت اور جدت کا حسین امتزاج پایا جاتا ہے۔ وہ قدیم علماء کے علوم سے نہ صرف واقف ہیں بلکہ ان میں ید ِ طولیٰ رکھتے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ علومِ جدید سے آگاہی اور روح عصر کی آگہی میں بھی اپنے ہم عصروں سے کسی طور پیچھے نہیں۔ جناب علامہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نے علم حدیث، ترجمہ و تفسیرِ قرآن، اسلامی قانون، سماجیات، اسلام کے سیاسی اور معاشی نظام، تصوف اور تہذیبِ اخلاق پر شاندار کتابیں لکھیں ہیں تاہم انہوں نے اپنی تمام علمی وذہنی توانائیوں اور فکری و قلمی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر ایسا شاندار کام کیا ہے جس نے انہیں لازوال شہرت و احترام سے نوازا ہے۔

ان کا یہ تازہ کارنامہ ”قرآنی انسائیکلوپیڈیا“ کئی اعتبار سے ان کے سابقہ علمی کاموں کا تسلسل بھی ہے اور بعض حوالوں سے ان کے پہلے کاموں پر فائق بھی ہے۔ قرآن تمام انسانوں اور تمام قوموں کی کتاب ہے، خدا کا کامل پیغام اور ہدایت کی روشنی ہے۔ قرآن محض ایک آسمانی کتاب نہیں بلکہ یہ بہت سی آسمانی کتابوں کے درمیان واحد لاریب کتاب ہے۔ فرقان مجید سب کی طرف خدا کی طرف سے بھیجی ہوئی کتاب ہے یہ آسمانی کتابوں کا مستند ترین ایڈیشن ہے۔

کسی بھی کتاب کی اہمیت کا ادراک اس کے موضوعات اور اس سے متعلق بیان کردہ مضامین، مطالب اور مشمولات سے ہوتاہے۔ موضوعات قرآن پر کام اسلامی تاریخ کی اہم ترین سرگرمیوں میں سے ایک ہے۔ امام جلال الدین سیوطی کی ”الاتقان فی علوم القرآن“ جو کہ خود مناہل العرفان کی تفصیل ہے۔ اس سے لے کر آج تک موضوعات قرآن کی فہرست بندی ایک اہم علمی سرگرمی رہی ہے۔ قرآن مجید چونکہ ایک کتاب زندہ ہے جو لازوال حکمتوں کا خزانہ ہے اس پر کام کرنا ایک وسیع علمی وفکری تناظر کا تقاضا کرتا ہے۔

متقدمین نے قرآنی موضوعات پر کئی جہتوں سے کام کیا ہے، لیکن بنیادی حوالے اس اعتبار سے دو ہی ہیں۔ ایک حوالہ قرآن مجید کو ”تبیان لکل شی ً ’‘ یعنی ہر چیز کا بیان سمجھ کر قرآن کے موضوعات کی وسعت اور تنوع پر بات کرنا ہے اور دوسرا حوالہ ہے“ ہدی للناس ”یعنی نوع انسانی کے لیے ہدایت سمجھ کر اس کا اس جہت ہدایت کی روشنی میں مطالعہ کرنا ہے۔ حضرت شاہ ولی اللہ نے ہدی للناس کو بنیاد بناتے ہوئے قرآنی مضامین کو علوم پنجگانہ کی تقسیم کے تحت بیان کیا ہے۔

ان پانچ علوم میں پہلا۔ علم الاحکام یعنی قرآنی احکامات کی معرفت ہے۔ دوسرا۔ علم المخاصہ یعنی تقابل ادیان۔ تیسرا۔ علم التذکیر بالا اللہ یعنی اللہ کے تخلیقی و صف کے تناظر میں۔ چوتھا۔ علم التذکیر بایام اللہ یعنی اقوام کے تاریخی احوال اور پانچواں۔ علم التذکیر بالموت و ما بعدہ یعنی موت اور اس کے مابعد کے حوالے سے جانچنا۔ اس اعتبار سے قرآن بنیادی طور پر کتاب ہدایت ہے اور باقی تمام علوم جس کی طرف قرآن پاک میں اشارے ملتے ہیں وہ ثانوی نوعیت کے ہیں۔

اس کے برعکس اگر قرآن کو تمام علوم کی جامع کتاب کے طور پر لیا جائے تو تمام علوم کی اصل قرآن حکیم میں پائی جاتی ہے۔ اس پہلوسے کام کرنے والوں نے قرآن کا موضوعاتی مطالعہ جدید و قدیم کی مناسبت سے کیا ہے۔ اس تناظر میں سے بہت ساری تفاسیر میں موضوعاتی انڈیکس دیے گئے ہیں۔ مثال کے طور پر پیر محمد کرم شاہ الازھری صاحب کی تفسیر ”ضیاء القرآن“ کی ہر جلد کے اختتام پر ایک موضوعاتی انڈیکس دیا گیا ہے جو جدید و قدیم متنوع موضوعات پر آیات کی نشاندہی کرتا ہے۔

ایک اورا سلوب جو قرآنی موضوعات کی تفصیل کا مطالعہ کرتا ہے معجم کی شکل میں موجود ہے۔ جرمن مستشرق فلو جل اور بعد ازاں فواد عبدالباقی کی ”معجم المفہرس“ ایک بہت بڑا اور وقیع کام ہے۔ اسی طرح عربی زبان میں ماضی قریب میں صبحی عبدالرؤف عصر کی کتاب ”المعجم الموضوعی الایآت القرآن الکریم۔ “ جو 832 صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ ایک عمدہ علمی کام ہے۔ یہ کتاب 2008 میں شائع ہوئی۔ جناب ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کا قرآنی انسائیکلو پیڈیا اس اعتبار سے منفرد ہے کہ اس میں فواد الباقی اور صبحی عبدالرؤف عصر کے اسلوب کا امتزاج ہے۔

پہلی پانچ جلدیں صُبحی عبدالروف کے اسلوب میں قرآن کا موضوعاتی انڈیکس ہیں جن میں آیات بمعہ ترجمہ دی گئی ہیں۔ صبحی عبدالرؤف کا کام عربی میں ہے اس لیے ان کے ساتھ ترجمہ نہیں ہے۔ قرآنی انسائیکلو پیڈیا کی آخری تین جلدوں میں فواد الباقی کی معجم المفہرس کے اسلوب میں قرآنی الفاظ کا جامع اشاریہ پیش کیا گیاہے۔ اس میں اضافہ یہ ہے کہ الفاظ اور آیات کا ترجمہ بھی دیا گیا ہے جس سے یہ قرآنی انسائیکلو پیڈیا اردو پڑھنے والے طبقہ کے لیے ایک عظیم علمی اثاثہ بن گیا ہے۔

قرآن انسائیکلو پیڈیا کے عنوان سے جو کتابیں انگریزی زبان میں لکھی گئی ہیں ان میں ادیان کی ممتاز سکالر محترمہJ۔ D McAuliffe (جے ڈی میکالف) کا مدون کردہ قرآن انسائیکلو پیڈیا 3956 صفحات پر مشتمل ہے جسے دنیا کے قدیم اور مستند پبلشر برل لیڈن نے شائع کیا ہے۔ اس انگریزی انسائیکلو پیڈیا آف قرآن میں قرآن مجید سے متعلق لاتعداد مباحث ہیں لیکن یہ قرآنی مضامین و موضوعات کا انسائیکلو پیڈیانہیں ہے۔ محترم علامہ طاہر القادری کا ترتیب دیا ہوا قرآنی انسائیکلو پیڈیا موضوعات کے تنوع، تفصیل و تقسیم کے اعتبار سے منفرد ہے۔

اس کا مختصر تقابلی مطالعہ صبحی عبدالرؤف عصر کے المعجم الموضوعی سے کیا جائے تو اس کی تفصیل اور تنوع کی انفرادیت اور نمایاں ہو جاتی ہے۔ صبحی عبدالروف نے اپنے موضوعات کو تین بنیادی عنوانات میں تقسیم کیا ہے۔ ارکان ایمان و اسلام کے تحت 9 ذیلی موضوعات ہیں۔ تقویٰ کے تحت 101 ذیلی موضوعات، کفر وفجور کے تحت 126 ذیلی عنوانات ہیں۔ گویا صبحی عبدالروف نے اپنے موضوعات کو ”ہدی للناس“ کے تناظر میں ترتیب دیا ہے۔

جبکہ جناب علامہ طاہر القادری کے قرآنی انسائیکلو پیڈیا کی جلد اوّل۔ ایمان بالاللہ کے متعلقات پر مشتمل ہے۔ جلد دوئم میں شرک اور ایمان بالکتب، ملائکہ، تقدیر اور آخرت پر ایمان کے موضوعات ہیں۔ جلد سوئم احوال ِقیامت، عبادتِ و معاملات، حقوق و فرائض اور سائنس و ٹیکنالوجی کے موضوعات پر مشتمل ہے۔ جلد چہارم میں امن، محبت، عدم تشدد، غیر مسلموں سے حُسن سلوک اور انبیاء کے واقعات کے عنوانات ہیں۔ پانچویں جلد میں حکومت و سیاسی نظام، نظام عدل، معاشیات اور جہاد جیسے موضوعات کی تفصیل ہے۔

اگرتفصیل اور تنوع کے نقطۂ نظر سے دیکھا جائے تو ایمان بالاللہ کے 291 ذیلی موضوعات ہیں۔ ایمان بالرسالت کے 135 ذیلی موضوعات ہیں اور ایمان بالکتب کے 252 ذیلی موضوعات ہیں۔ مکمل تفصیل قرآنی انسائیکلو پیڈیا کی فہرست میں دیکھی جا سکتی ہے جو مجموعی طور پر پانچ ہزار عنوانات پر مشتمل ہے۔ صرف موضوعاتی فہرست 400 صفحات پر مشتمل ہے۔ اسی سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ علامہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نے جدید و قدیم، مذہبی، سیاسی، اقتصادی، فکری، علمی، سائنسی، فلسفیانہ تمام پہلوؤں کے حوالے سے قرآنی آیات کی ترتیب موضوعی بیان کی ہے۔

گویا علامہ صاحب اسے ”تبیان لکل شی ً“ کے اعتبار سے دیکھ ر ہے ہیں۔ موضوعات کی وسعت اور تفصیل ڈاکٹر صاحب کے وسیع علمی وفکری پھیلاؤ کی نشاندہی کرتی ہے اور قرآن پاک کا مطالعہ اور اس حوالے سے تحقیق کرنے والوں کے لیے یہ قرآنی انسائیکلو پیڈیا ایک انتہائی مفید ذریعہ معلومات ہے۔ بعض اوقات کہیں کہیں تکرار کا گمان ہوتا ہے لیکن متن قرآن کا تکرار باعث برکت بھی ہے اور فکر و نظر کے دریچے وا کرتا ہے۔ بعض مقامات پر سائنسی و سیاسی موضوعات اور کئی دیگر عنوانات میں تبصرے کی گنجائش ہو سکتی ہے اور اہل علم و نظر اس پر تبصرہ کرتے رہیں گے لیکن بلاشبہ یہ ایک قابل تحسین علمی سرگرمی ہے جو اس میدان میں نئے امکانات کی نشاندہی کرے گی۔

لیکن کوئی بھی تبصرہ اور تنقید اس عظیم علمی کاوش کی اہمیت کا انکار نہیں کر سکے گی۔ اس کارِخیر پر جناب علامہ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب قلبی تحسین اور مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے روح عصر کے تقاضوں سے ہم آہنگ قرآن کے علوم کی یہ خدمت سرانجام دی ہے۔ اللہ کریم ان کا علمی سفر جاری و ساری رکھے اور انہیں جزائے خیر عطا فرمائے۔ آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).