افغانستان اور بھارت کا اتحاد


افغانستان کی تاریخ نشیب وفراز سے بھری پڑی ہے اس سرزمین کے باسیوں کی ایک خوبی و صفت ہے کہ وہ کسی غیر ملکی قوت کا تسلط و حکمرانی اپنے پر برداشت نہیں کرتے ہیں۔ 1979 میں سوویت یونین نے افغانستان پر جارحیت کی اور اُس پر قبضہ کرلیا اُس وقت کی سپر پاور سوویت یونین اس خوش فہمی میں مبتلا تھا کہ وہ افغانستان کو بھی اپنے زیر کنٹرول ریاستوں کی طرح ہمیشہ اپنے قبضے میں رکھے گا۔

افغان جنگجو نے پاکستان کی مدد سے جہاد کا آغاز کیا سوویت یونین دس برس تک افغانستان میں جنگ لڑتا رہا اور بالاآخر 1989 میں اُس نے راہ ِ فرار اختیار کی اُس زمانے کی سپر پاور سوویت یونین 1991 میں ٹوٹ کر مختلف ریاستوں میں منقسم ہوگیا پاکستان نے مشکل کی ہی گھڑی میں اپنے برادر ہمسایہ ملک افغانستان کا بھر پور ساتھ دیا ہے۔ روسی جارحیت کے وقت لاکھوں کی تعداد میں افغانوں نے پاکستان کی جانب ہجرت اختیار کی جوتاحال پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں رہائش پذیر ہیں نائن الیون کے بعد امریکہ نے القائدہ کے لیڈراسامہ بن لادن کے تعاقب میں افغانستان پر سال 2001 میں حملہ کیا اور طالبان کی حکومت کا خاتمہ کردیا۔

امریکی کنٹرول میں آنے کے بعد افغانستان میں بھارتی اثرو رسوخ میں بے پناہ اضافہ ہوا جوکہ تاحال جاری ہے لوہے تانبے اور دیگر معدنیات نکالنے کے ٹھیکے بھارت کو دیے گئے کابل میں انڈین سفارت خانے کے مطابق افغانستان میں اب تک ہندوستان 139 بھارتی ارب روپے خرچ کرچکا ہے۔ یہ تو ہیں بھارتی تجارتی منصوبے جوکہ دنیا کے سامنے عیاں ہیں درپردہ انڈین خفیہ ایجنسی را افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان کے لیے مسلسل مشکلات مصائب پیدا کررہی ہیں گزشتہ دس برسوں کا ریکارڈ اُٹھاکر دیکھ لیں دہشت گرد افغانستان سے آکر پاکستان میں بم دھماکے کیا کرتے تھے۔

دہشت گردوں کی مالی معاونت را اور افغان خفیہ ایجنسی این ڈی ایس کرتی تھی پاک افغان بارڈر جس کو ڈیورنڈ لائن کہتے ہیں 2200 کلومیٹر طویل سرحد ہے۔ دہشت گردوں کی آمدورفت کو روکنے کے لیے پاک آرمی نے ڈیورنڈ لائن پر خاردار تار لگانے کا کام 2017 میں شروع کیا جوکہ 2019 میں مکمل کرلیا گیا پاکستان نے اپنی طرف 233 فوجی چوکیوں کی تعمیر مکمل کرلی جبکہ 144 پر کام جاری ہے۔ افغانستان سے ہی پاکستان دہشت گرد اسلحہ منشیات منتقل کیا جاتا ہے افغانستان کے اندونی حالات فی الوقت انتہائی خراب ہیں ملک میں مختلف شدت پسند تنظمیں سرگرم ہیں جن میں داعش بھی شامل ہے جس نے مشرق وسطیٰ کے ممالک کو برباد کر کے رکھ دیا ہے۔

پاکستان افغانستان میں امن کا خوہاں ہے دنیا جانتی ہے کہ کیسے ہم نے امریکہ اورطالبان مذاکرات میں مثبت کردار ادا کیا دوسری جانب افغان حکومت ہے جو فقط روپے پیسے کے لالچ میں اپنے برادر اسلامی ملک پاکستان کو بھارتی خوشنودی کے لیے مسلسل نقصان پہنچا رہی ہے نیز اپنی سرزمین پاکستان کو کمزورکرنے کے لیے استعمال کررہی ہے۔ افغان جنگ امریکی تاریخ کی طویل ترین جنگ ہے جس نے امریکی معیشت کو ہلاکر رکھ دیا ہے کھربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود امریکہ افغانستان میں امن قائم نہیں کرسکا دنیا کی واحد سپر پاور جدیدترین جنگی اسلحہ سے لیس امریکی فوج افغانستان میں 18 برس بیتنے کے باوجود ناکام دکھائی دیتی ہے۔

ملک کے 50 فیصد رقبے پر مختلف شدت پسند تنظیموں کا کنٹرول ہے نیز افغانستان پر طالبان کی گرفت پہلے سے کئی گنا زیادہ بڑھی ہے اس تناظر میں افغان صدر اشرف غنی فقط ایک بھارتی کٹھ پتلی کا کردار نبھاتا دکھائی دے رہا ہے۔ افغان عوام پاکستان سے محبت دوستی قائم رکھنا چاہتے ہیں جبکہ افغان حکمرانوں کی سوچ و طرزعمل اس کے بالکل برعکس ہے۔ آج افغان حکمرانوں نے اپنے آباؤ اجداد کے نظریات و ترجہات کو یکسر فراموش کردیا ہے وہ احمد شاہ ابدالی، سلطان محمود غزنوی اور دیگران کو بھول چکے ہیں۔

بھارت جو روزِ اول سے ہی پاکستان مخالف سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے آج اُسے دنیا بھر میں ہزیمت و سبکی کا سامنا ہے پاکستان نے بھارت کو ہر محاز پر شکست فاش دے کر حیران کردیا ہے۔ ہماری سیکورٹی فورسز اور اینٹلی جینس ایجنسوں نے انڈین پراکسی جنگ کا قلع قمع کردیا ہے پہلے پاکستان میں روزانہ بم دھماکے ہوتے تھے اب اللہ کے کرم سے یہ دلخراش واقعات کا سلسلہ قصہ پارینہ بن چکا۔ پاکستان نے بھارتی جاسوس کلھبوشن کو بلوچستان سے گرفتار کرکے بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کیا۔

اپنی ناکامیوں سے دلبراشتہ ہوکر انڈیا نے پاکستان پر فضائی حملہ کرنا چاہا جواب میں پاک فضائیہ نے دشمن کے دوطیارے مارگرائے نیز ایک بھارتی پائلٹ ابھنندن کو گرفتار کرلیا گیا۔ ابھنندن کو جذبہ خیر سگالی کے طور پر رہا کرکے دنیا اور دشمن کو یہ پیغام دیا کہ ہم جنگ نہیں خطے کا امن چاہتے ہیں تاہم اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو یہ جنگ اکھنڈ بھارت کے خواب دیکھنے والوں کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی۔ پاکستان نے امن کی بھاری قیمت چکائی ہے 70 ہزار سے زائد پاکستانی شہری جن میں فوج پولیس کے سپاہی سے لے کر اعلیٰ افسران تک نے جام شہادت نوش کیا پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جس نے دہشت گردی کے عفریت سے نجات حاصل کرلی ہے۔ کل تک غیر ملکی اسپورٹس ٹیمیں پاکستان آنے سے کتراتی تھی آج وطن کے کھیل کے میدان آباد ہیں پی ایس ایل 4 کے میچز روشنوں کے شہر کراچی میں کامیابی سے اختتام پزیر ہوتے ہیں افغانستان اور بھارت جتنی مرضی سازشیں و منصوبے بنالیں پاکستان اللہ کے فضل و کرم سے ہمیشہ کامیاب کامران و آباد رہے گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).