جبری تبدیلیٔ مذہب


رینا اور روینا کی خبر جوں ہی وزیراعظم سے لے کر بھارتی وزیر خارجہ ششما سوراج کے کانوں تک پہنچی، تو ملک میں ہر جگہ ہر سوں، یہ بات پھیل گئی کہ سندھ میں ہندو لڑکیوں کے اغوا بعد جبری مذہبی تبدیلیاں ہو رہی ہیں۔ وزیر اطلاعات فواد چودھری سے لے کر مملکتی وزیر برائے داخلا شھریار آفریدی تک، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سے لے کر آء جی سندھ کلیم امام تک ہر کسی نہ اس بات کا نوٹیس لیا۔ اور سوشل میڈیا پہ جو اس جبری مذہبی تبدیلی کہ خلاف ٹرینڈ چلے وہ الگ تھے۔

پر ان صاحباں کو شاید یہ علم نہ تھا کہ رینا اور روینا وہ پہلی ہندو لڑکیاں نہیں، جن کا جبری طور پہ مذہب بدلا گیا ہے، اور انہیں بلیک میل کر کے شادیاں کروائی گئی، تاہم رضامندی والا بیان رکارڈ کر کے تصویریں بھی شایع کی گئی۔ بات یہاں ختم نہیں ہوئی بلکہ انہوں سے یہ بات بھی زبانی کھلوائی گئی کہ، وہ بیس سال تک کی ہیں، اور اسلامی تعلیمات سے متاثر ہو کہ مسلمان ہوئی ہیں۔ وہ ڈری ڈری اور سہمی سہمی سی دو بہنوں کو اپنے جان کا خوف تو ہوگا ہی، ساتھ ہی اپنے خاندان کے لیے فکرمند بھی ہوں گی۔

پتا نہیں ان کو یہ بات معلوم بھی ہے کہ نہیں کہ ان کا باپ اپنی بیٹیوں کی واپسی کہ لیے سر منہ پیٹ رہا تھا، اور خود کو زندہ جلانے کے لیے پیٹرول بھی چھڑک دیا تھا۔ اس کا رویہ اور چیخنا چلانا دیکھ کر ایک لمحہ بھی یہ احساس نہیں ہوئا کہ یہ لڑکیاں بھاگی ہوئی ہیں۔ اس کی آہ و بکا صاف ظاہر کر رہی تھی کہ، اس کی بیٹیاں اغوا کی گئی ہیں، انہیں ڈرا دھمکا کہ کلمہ توحید پڑھوا کے ان کے نکاح کیے گئے ہیں۔ ایک لاچار اور بے بس باپ کرتا بھی تو کیا، جب کے اس کو اپنے بیٹیوں کے حوالے سے کئی خطرات لاحق ہوں گے۔

سندھ میں جوں ہی تبلیغی مدارس کی تعداد بڑھی ہے، تب سے ہی ہندوؤں کے ساتھ طرح طرح کی زیادتیاں ہونے لگی ہیں۔ سامارو، بدین، اوی گھوٹکی کے مدارس اس کام میں صف اول پر ہیں۔ اسلام کے نام پر تبلیغ اور جہاد کرنے والے بس ایک ہی مقصد سامنے رکھے ہوئے ہیں کہ، جو بھی ہو ہندو بچیوں کو اغوا کر کے ان کو مسلمان کرنا ہے۔ پندرہ سال سے بھی کم بچیوں کو کیا معلوم کے مذہب تبدیل کرنا کیا ہوتا ہے؟ ، کیونکہ ہر بچے کو پیدائش سے جو مذہب اپنے والدین سے وراثت میں ملتا ہے، ان کا اس پہ پختہ یقین ہوتا ہے۔

مذہب اگر کوئی تبدیل کرنا بھی چاہے، تو وہ بالغ ہونے کے بعد ہی ہو سکتا ہے۔ کیونکہ جب اس کی دوسرے مذاہب سے وابستگی ہوگی، تو ہی وہ اپنے عقل و فہم کی بنیاد پہ کوئی اور مذہب اختیار کرنے کا سوچے گا۔ یہ بات قطئی طور پہ نا قابل یقین ہے کہ ہندو بچیاں اپنے مرضی سے اپنا مذہب تبدیل کرتی ہیں۔ اگر ہندو نابالغ لڑکیاں کرتی ہیں تو ہندو لڑکے کیوں نہیں؟ درجنوں کی تعداد میں جہان لڑکیاں مذہب تبدیل کر رہی ہیں، وہاں اکا دُکا بھی کوئی لڑکا شامل نہیں، کیا یہ بات صاحب عقل کو سمجھ نہیں آتی؟ مذہبی رہنما جن کا ذہن انتہاپسندی کا شکار ہے، وہ یہ نیچ کام کر کے اپنی نفعرت نکالتے ہیں۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے ‏ٰ ”ﻻ ﺍﮐﺮﺍﮦ ﻓﯽ ﺍﻟﺪﯾﻦ“ ﯾﻌﻨﯽ دین ﻣﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ جبر ﻧﮩﯿﮟ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﺎ ﺑﻨﯿﺎﺩﯼاصول ﭨﮭﮩﺮﺍ۔ ﺟﻮ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﺎ ﻏﻤﺎﺯ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺯﺑﺮﺩﺳﺘﯽ ﺗﺒﺪﯾﻠﯽ ﻣﺬﮨﺐ ﺳﮯ ﮐﻢ ﺍﺯ ﮐﻢ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﺧﺪﻣﺖ ﺗﻮ ﻗﻄﻌﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮ ﺭﮨﯽ۔

قرآن مجید میں ایک اور جگہ ارشاد ہے، ”لکم دینکم ولی دین“، تمہارا مذہب تم سے، اور میرا مذہب مجھ سے ہے۔ جس کا مطلب یہ ہوئا کہ، کسی کو بھی زبردستی، یا بندوق کی نوک پہ اپنے مذہب کے دائرے میں نہ لاؤ، حتیٰ کہ وہ خود ذہنی اور دلی طور پہ دوسرے مذہب کو قبول نہ کر لے۔ یہ جبری مذہبی تبدیلیوں کا سنگین مسئلا سندھ میں کئی دھائیون سے چل رہا ہے، پر سب اس کو ہلکے سے لیتے رہے ہیں، جس کی وجہ سے ایسے واقعات میں اضافہ ہوئا ہے۔

جیسا کہ رینا روینا کی دبی سسکیوں کی آوازیں بڑے ایوانوں میں جا پہنچی ہے، ویسے اس ان جرم کو روکنے کے لیے بھی اقدامات اتنی ہی سنجیدگی سے اٹھانے چاہیے۔ دو دن میڈیا پہ آکر بیانات سے سیاست اور اپنے عہدے کو چمکانے والی روایت ہم نے بہت دیکھ لی، اور ہم سب اس کے عادی بن گئے ہیں۔ مذمتیں، ہمدردی کا اظہار، غم و غصہ دکھانا، یہ سب الفاظ تب استمعال کیے جاتے ہیں، جب کوئی عملی اقدامات اٹھانے کی نیت نہ ہو۔ اس دفعہ جب اس دبائے گئے اشو کی آواز بڑھ چڑھ کر گونجنے لگی ہے تو، اب دبے پاوں پیچھے ہٹنا، بزدلی سے کم نہ ہوگی۔

لہذا ایک بار پھر ہم پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ ہندو بچیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے، اور انہیں مذہبی آزادی دی جائے۔ ان مدارس کی رجسٹریشن منسوخ کر دی جائے، جو اس کالے دھندے میں ملوث ہیں۔ سرد خانے میں پڑے اس پرانے بل میں نئے سرے سے جان پھونک دی جائے۔ سندھ اسمبلی سے جو بل 2017 کو پاس نہیں ہونے دیا گیا تھا، جس میں درج تھا کہ اٹھارہ سال سے کم عمر میں کوئی مذہب تبدیل نہیں کر سکتا، اس کو جلد از جلد پاس کرا کے قانون کا حصہ بنا دیا جائے، جس میں جبری مذہبی تبدیلی کرنے والوں کے لیے سخت سزائیں درج ہوں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

1 Comment (Email address is not required)
Oldest
Newest Most Voted
Inline Feedbacks
View all comments