کپاس کے پھول اور غریب کی بیٹی


ڈئیر ڈائری آج میں تمہیں زندگی کی ایک اٹل حقیقت بتانے لگی ہوں اور حقیقت یہ ہے کہ ہم جس چیز کے پیچھے بھاگتے ہیں وہ ہے پیسہ۔ ہر انسان سونے چاندی کا چمچ لے کر پیدا نہیں ہوتا اور ہر انسان غربت کی چکی میں بھی نہیں پستا۔ پیسہ انسان کی بنیادی ضرورت ہے اور پیسہ کے بغیر انسانی زندگی کا تصور ہی ناممکن ہے۔ زندگی بسر کرنے کرنے کے لئے پیسے کی کی اہمیت اپنی جگہ مسلط و قائم ہے۔ ڈئیر ڈائری تمہیں تو معلوم ہے کہ پچھلے دنوں کپاس کا سیزن عروج پر تھا۔

چھوٹا بڑا غرض ہر کوئی اس سیزن سے بھرپور استفادہ کرنے میں مصروف تھا اور مصروف بھی کیوں نہ ہوتا کیونکہ اسی سیزن کے بدولت ہی غریب گھروں میں دو وقت کا چولہا جلتا ہے تو دوسری طرف متوسط طبقے کے گھروں میں جہیز بنتا ہے۔ مائیں صبح منہ اندھیرے گھر سے نکلتی ہیں تو شام ڈھلے گھر واپس لوٹتی ہیں۔ صرف اور صرف پیٹ کی خاطر، اولاد کی خاطر۔ اچھے دنوں کی آس انھیں بوڑھا ہونے نہیں دیتی۔ ڈئیر ڈائری یہ کپاس کا سیزن کنواری بالیوں کے لئے باعث رحمت ہے کیونکہ اسی سیزن کے بدولت ہی ان کنواری بالیوں کا جہیز تیار ہوتا ہے۔ مائیں جب ان کے جہیز کی خریداری کے لئے بازاروں کا رخ کرتی ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے ہر طرف عید کا سماں ہو۔

ڈئیر ڈائری پاکستانی معاشرے میں جہیز بیٹی کے اچھے نصیبوں کی ضمانت سممجھا جاتا ہے۔ اگر کسی والدین کے پاس بیٹی کو دینے کے لئے جہیز نہیں تو ان والدین کی بیٹیوں کے مقدر میں شوہر کا گھر نہیں ہوتا۔ جہیز جمع کرتے کرتے ان کے بالوں میں چاندی اتر آتی ہے مگر افسو س جہیز پھر بھی جمع نہیں ہوپاتا۔

سسرال میں والدین کی تربیت نہیں بلکہ جہیز ہی بیٹی کے مقام کا تعین کرتا ہے۔ ڈئیر ڈائری، بچے جب ماؤں سے کھلونوں کی فرمائش کرتے ہیں تو مائیں کپاس کے سیزن میں لے کر دینے کا وعدہ کرتی ہیں۔ جن ننھے ہاتھوں میں کاغذ قلم ہونا چاہیے وہ ہاتھ کپاس کی چنائی میں مصروف ہوتے ہیں کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ ان کے گھرکا چولہا والدین اکیلے گرم نہیں کرسکتے۔ یہ ننھے ہاتھ صرف چنائی میں ہی نہیں بلکہ بوائی میں بھی والدین کے ساتھ برابر شریک ہوتے ہیں۔ ان ننھوں کو وقت نے پہلے ہی جوان کر دیا۔ ڈئیر ڈائری مجھے اس ویگن کنڈیکٹر کی وہ بات یاد آ گئی۔ جب اس نے کہا تھا کہ باجی پھٹی دے سیزن چے اے بڈیاں کتھے گھر بیٹھن لگیاں جے (کپاس کے سیزن میں یہ عورتیں کہاں گھر بیٹھنے والی ہیں؟)

مرد پیسہ کمانا جانتا ہے لیکن اسے خرچ کیسے اور کہاں کیا جائے وہ یہ نہیں جانتا۔ گھر کو کیسے چلانا ہے یہ عور ت سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔ گھر اور بچوں کی ضروریات کا خیال صرف عورت ہی رکھ سکتی ہے۔ کم وسائل میں گھر کو چلانے کا ہنر صرف عورت کے ہی پاس ہے۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).