عمران خان سچے اور غیرت مند وزیراعظم


پاکستان کی سیاسی تاریخ میں قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کے بعد ملک و قوم کو ایک سچا، کھرا، غیرت مند اور بہادر لیڈر، وزیر اعظم عمران خان کی شکل میں نصیب ہوا ہے۔ یہاں عمران خان کا شہید بھٹوسے موازنہ ہرگز نہیں کیا جا رہا ہے۔ لیڈر اپنے عہد کے ہوتے ہیں۔ شہید بھٹو کا اپنا عہد تھا۔ عمران خان اپنے عہد کے لیڈر ہیں۔ عمران خان کو جن حالات اور صورتحال کا سامنا ہے۔ شہید بھٹو کے دور میں ایسی سیاسی صورتحال اور حالات نہیں تھے۔

اس لئے عمران خان کا شہید بھٹو سے تقابل بالکل نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ہاں یہ بات ضرور ہے کہ ایسے لیڈر پیدا ہوتے ہیں۔ لیکن تراشے نہیں جا سکتے ہیں۔ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ عمران خان کو تراشا گیا ہے۔ عمومی تاثر موجود ہے کہ عساکر لائے ہیں۔ عساکر کا فیورٹ ہے۔ وہ غلط فہمی کا شکار ہیں۔ عمران خان کی سیاسی جدوجہد کی پوری تاریخ کھلی کتاب کی طرح ہمارے سامنے ہے۔ سیاست کی شطرنج کے ماہر کھلاڑی ثابت ہوئے ہیں۔ کوئی چال غلط نہیں چلی ہے۔

ہر چال پر مدمقابل کو مات دی ہے۔ سیاست حکمت عملی ہی کا نام ہے۔ عمران خان نے کامیاب سیاسی حکمت عملی اختیار کرتے ہوئے اقتدار کی کرسی حاصل ہی نہیں کی ہے بلکہ سیاست کے اجارہ دار وں سے چھینی ہے۔ یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی جیسی بڑی جماعتوں کے اندر سے راستہ بنا کر بازی اپنے نام کرلی جائے۔ بطور وزیراعظم اور حکمران تاحال عمران خان مشکل میں نظر آتے ہیں۔ شدید تنقید کی زد میں بھی ہیں۔

کوئی غیرمقبول اور بڑا فیصلہ کرنے سے بھی قاصر نظر آتے ہیں۔ مجموعی طور پر ایسے نظر آتا ہے کہ عمران خان حالات کے بھنور میں پھس چکے ہیں۔ عمومی طور پر بظاہر ایسا ہی لگ رہا ہے۔ جو کہ بہت حد تک درست بھی ہے۔ یہ ایک تاثر ضرور ہے۔ مگر عمران خان پھنسے نہیں ہیں۔ بلکہ آج بھی ایک حکمت عملی کے تحت سیدھا کھڑا ہونے اور پھر جم کر بیٹھنے کے لئے ٹائم لے رہے ہیں۔ جگہ بنانے کے لئے ٹائم تو لگتا ہے۔ وزیراعظم نئی اٹھان کے لئے سنبھل رہے ہیں۔

بہت جلد بحرانوں سے نکل آئیں گے۔ پھر وہ غیر مقبول اور بڑے فیصلے بھی کریں گے۔ ڈرنے والے نہیں ہیں اور نہ ہی جھکنے والے ہیں۔ مت یہ خیال کریں کہ اقتدار کی خاطر ملکی مفاد اور عوامی خواہش کے خلاف چلیں گے۔ بالکل بھی نہیں۔ عمران خان کھلاڑی ہیں۔ کھیلیں گے۔ اصل کھیل تو اب شروع ہوا ہے۔ شطرنج کی حقیقی بساط تو اب بچھی ہے۔ اقتدار کی شطرنج خطرناک ہی نہیں جان لیوا بھی ہے۔ جس کی ایک غلط چال تختہ دار تک نہ بھی پہنچائے تو کال کوٹھڑی میں ضرور پہنچا دیتی ہے۔

عمران خان کی دھیمی چال اس امر کو واضح کرتی ہے کہ وزیراعظم بخوبی سمجھتے ہیں کہ اقتدار میں رہتے ہوئے یعنی دریا میں رہتے ہوئے مگر مچھوں سے بیر نہیں رکھ سکتے۔ یہ عقل مندی بھی ہے اور بہتر حکمت عملی بھی ہے۔ دانش کا امتحان بھی ہے۔ عمران خان کے لئے وزرات اعظمیٰ کی بجائے ملکی تعمیر و ترقی اور عوام سے کیے گئے وعدے اہم ہیں۔ اس لئے اقتدار چھوڑنے کی بجائے عمران خان حقیقی اقتدار کے حصول کی جنگ لڑیں گے اور فتح و کامیابی حاصل کرتے ہوئے جمہوری قوتوں سمیت عوام کو مایوس نہیں کریں گے۔

ناقدین اس امر کو یاد رکھیں کہ عمران خان مہاتیر محمد اور ترکی کے مرد بحران طیب اردگان کو پسند کرتے ہیں۔ جولوگ نجی طورپر عمران خان سے واقف ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ عمران خان بزدل بالکل بھی نہیں ہیں۔ اپنی بہادری اور سچائی سے ایسی تاریخ رقم کریں گے کہ پاکستانی عوام تمام لیڈروں کو بھول جائیں۔ ایک حقیقی اور جمہوری نیاپاکستان دے کر جائیں گے۔ جس میں آئین کی بالادستی ہوگی اور قانون سب کے لئے برابر ہوگا۔ انتہاپسندی، تشدد، مذہبی تفرقہ بازی جیسے ناسور نہیں ہوں گے۔ عمران خان کا نیا پاکستان پرامن، لبرل اور سیکولر ہوگا۔ جو سب کا پاکستان ہوگا اس لئے جمہوریت پسندقوتوں کو عمران خان کے ساتھ کھڑا ہونے کی ضرورت ہے۔ بصورت دیگر جمہوریت پنپ نہیں سکے گی۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).