سفر وسیلہ ظفر


سفر وسیلہ ظفر ایک مشہور جملہ ہے۔ اس کا مطلب ہے آپ کا سفر کامیابی کا سبب بنے۔ مگر اب ہر کسی کے سفر پر یہ بات سوٹ  بھی نہیں کرتی۔ وہ جو کوئی معرکہ مارنے جا رہے ہوں ان کے لئے دعا کی جاتی ہے سفر وسیلہ ظفر۔ ہائے مگر وہ غریب جو دیار غیر میں کمانے کے غرض سے بار بار گھر سے اور ماں باپ سے دور جاتا ہو، اس کے لئے یہ سفر کس قدر دشوار ہو گا یہ تو وہی غریب بتا سکتا ہے۔ خیر ہم نا چیز بھی ہر ایک، دو ماہ بعد کچھ اسی طرح کے سفر کا نشانہ بنتے ہیں۔

چلیں اس مرتبہ کا سفری حال سناتے ہیں ہم ناچیز گھر آئے 2 دن رہے اور پھر اداس دل لئے واپسی کے لئے روانہ ہوئے۔ بس میں بیٹھے تو ناچیز کے ساتھ ماشا اللہ ایک وسیع حجم خاتون تشریف فرما تھیں۔ صبح کا وقت تھا اگرچہ ٹھنڈ نہ تھی لیکن محترمہ کو گرمی لگ رہی تھی، جناب نے اے۔ سی چلا کر اس کا رخ تھوڑا ہماری طرف بھی کر دیا اپنی قلفی جمنے پر ہم نے اپنی طرف کا اے سی بند کیا تو انہوں نے دوبارہ چلا لیا ہم نے چار و ناچار اے سی کا رخ پورا ان کی طرف کر دیا تو انہوں نے دوبارہ اس کا رخ تھوڑا ہماری طرف کر دیا اب ہم کیا کرتے آخر کہہ ہی دیے کہ باجی ہمیں اے سی کی طلب نہیں ہو رہی۔

باجی مسکرائیں بس کا اے سی گھمایا اور وہی کیا جو انہوں نے پہلے کیا تھا اے سی کا چہرا مبارک تھوڑا سا ہماری طرف۔ مرتے کیا نہ کرتے اب ہم شریف اورامن پسند لوگ ہیں خامشی سے بیٹھ گئے۔ آدھے گھنٹے بعد جب ہڈیاں جمنا شروع ہو گئیں اور قوت برداشت نے ساتھ نہ دیا تو ہم نے ہاتھ اٹھایا اور کمبخت اے سی ان کی جانب موڑ دیا پھر وہ سمجھ گئیں کہ اگر اب انہوں کے وہی حرکت کی تو ان کے لئے خطرہ ہو گا لیکن بس وہ خاتون پورا سفر بے چین رہیں اور 2 گھنٹے میں سر اٹھا آنکھیں گھما قریب کوئی 200 بار اے سی کو دیکھتی رہیں۔

بس بھی ایک پورا پیکج ہے یہاں آپ کو ہر طرح کے ساونڈ (sound) سننے کو ملیں گے۔ بچوں کی چیخوں سے ہنسنے تک کی آواز، خواب خرگوش سے لطف اٹھاتے خراٹوں کی آوازیں، گھنٹہ کال پیکج لگا کر فون پر بہت اونچی آواز میں بات کرنے ے لے کر دو خواتین کی آپس میں چغلیاں کرنے تک کی آوازیں ”اور سب سے مزیدار بس ڈرائیور، گارڈ اور بس ہوسٹس کے آپس میں ملکی حالات اور سیاست پر تبصرے۔ یہ سب مجموعہ ہیں ایک بس کا۔ آپ بیک وقت ان سب آوازوں سے اکتاہٹ بھی محسوس کر سکتے ہیں اور محضوظ بھی ہو سکتے ہیں۔

یہ تو بھلا ہو گندم کے سیزن کا، ہم ناچیز کھڑکی سے باہر گندم کے سنہری کھیتوں کا نظارہ کر کے ان سب آوازوں سے دھیان بٹاتے رہے۔ ایک سنہری گھیت اتنا لمبا تھا کہ اسے کراس کرتے آدھا منٹ لگ گیا اس آدھے میں ایک دلچسپ منظر نے میرا دن بنا دیا۔ گھیت میں ایک وجیہ نوجوان اور ایک خوبصورت لڑکی سنہری کھیت کی کٹائی کرتے ایک دوسرے کی طرف دیکھتے نظریں چراتے اور مسکراتے، ہائے اللہ۔ ان کے قریب ہی دو خواتین اس بات سے بے نیاز اپنے کام میں مشغول تھیں۔

بس سے باہر کی دنیا میں گاؤں کے کچھ مناظر مثلا چارہ کاٹنے، بیل گاڑی، سرسوں کے کھیت، کسی درخت کی چھاوں میں باندھی گائے، اور مٹی کے کچے گھر مسافر کو بہت کچھ سکھانے کے ساتھ اس دماغ بھی ترو تازہ کر دیتے ہیں۔ تو بات یہ ہے جناب گھر چھوڑ کر آتے ہوئے آپ کے دل کی آدھی اداسی ایسے مناظر دیکھ کر ہی ختم ہو جاتی ہے۔ اس لئے جب بھی گھر سے دور جائیں تو سفر میں ان سب چیزوں پر توجہ دیں اور دل کی اداسیاں دور بھگائیں۔ گھر سے دور جانا بھی مقصود ہو تو دل چھوٹا مت کریں محنت کریں کام میں دل لگائیں اور سرخرو ہو جائیں۔ سب مسافروں کے لئے سفر وسیلہ ظفر ہو۔ آمین


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).