اسد عمر: کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ


اسد عمر نے استعفی دے دیا۔ کپتان کا سب سے بلند قامت کھلاڑی آؤٹ ہو گیا۔ اسد عمر کا الوداعی پریس کانفرنس میں کہنا ہے کہ کل رات تک خود انہیں اس فیصلے کی خبر نہیں تھی، ”نئے وزیر خزانہ کو بھی مشکلات کا سامنا ہوگا اور وہ ایک مشکل معیشت سنبھالے گا، لوگ نئے وزیر خزانہ سے تین ماہ میں معجزوں اور دودھ شہد کی نہریں بہنے کی توقع نہ کریں۔ “ دلچسپ چیز یہ ہے کہ اس پریس کانفرنس کے دوران اسد عمر تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد پہلی مرتبہ نہایت خوش دکھائی دیے۔ انہوں نے بہت چہکتے ہوئے ایسے یہ پریس کانفرنس کی جیسے ایک جنجال سے ان کا پیچھا چھوٹا ہو۔

بہرحال تحریک انصاف کے سیاسی مخالفین کو اسد عمر کی رخصتی پر بہت زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ صبح ہی لکھا تھا کہ ”بعض افراد کا خیال ہے کہ تحریک انصاف کی موجودہ حکومت چلی گئی تو سب اچھا ہو جائے گا۔ یہ ساری معاشی مشکلات دور ہو جائیں گی۔ معیشت کا جمود ٹوٹ جائے گا۔ سب ویسا ہی ہو جائے گا جیسے 2017 میں تھا یعنی اگلے برس معاشی ترقی کی شرح گھٹ کر 2.8 فیصد نہیں ہو گی بلکہ دوبارہ 5.7 فیصد پر پہنچ جائے گی۔ ۔ ۔ خواہ جو بھی حکومت آئے اگلے کئی سال تک اچھی خبر کی امید نہیں ہے۔ “ آج اسد عمر نے بھی اپنے جانشین کے لئے ایسے ہی جذبات کا اظہار کیا ہے۔

اسد عمر کو مشکل حالات میں وزارت خزانہ ملی تھی۔ ان حالات کو ان کے تیاری کے بغیر وزارت سنبھالنے اور پھر فیصلے لینے میں تاخیر کے باعث مزید مشکل تو بنایا لیکن اصل قیامت یہ ہوئی کہ پوری حکومت ہی یہ احساس نہیں کر رہی تھی کہ وہ اب اپوزیشن میں نہیں ہے اور وزرا جذباتی بیانات کے ذریعے معیشت کو عدم استحکام کی جانب دھکیلتے رہے۔ وزیر اعظم عمران خان تک یہ اعتراف کر چکے ہیں کہ جب وہ ٹی وی پر قوم کے حالات دیکھ کر غصے کا اظہار کرتے ہیں تو ان کی اہلیہ انہیں یاد کراتی ہیں کہ اب وہ خود وزیراعظم ہیں۔

حکومت کا کام ملک میں سیاسی استحکام کی فضا برقرار رکھنا ہوتا ہے۔ اپوزیشن فساد کر کے اسے پریشان کرتی ہے۔ مگر یہ حکومت خود کرپشن کے اپنے کنٹینری نعرے پر نمائشی اقدامات کر کے سیاسی عدم استحکام پیدا کر رہی تھی۔ نتیجہ یہ کہ سرمایہ غائب ہو گیا، کاروبار ٹھپ ہو گیا، حکومت کے اخراجات پورے کرنے کے لئے عوام پر گیس سے حملہ کیا گیا، اور ستائے ہوئے عوام نے خود پر ٹوٹنے والے ان سب مصائب کا سبب اسد عمر کو جانا۔ اب ان کا استعفے دیکھ کر غالب یاد آ رہے ہیں۔

کی مرے قتل کے بعد اس نے جفا سے توبہ
ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا

ہو سکتا ہے کہ اگلا وزیر خزانہ اسد عمر سے بہت زیادہ قابلیت رکھتا ہو۔ شوکت ترین کا نام لیا جا رہا تھا۔ مگر خبریں چل رہی ہیں کہ شوکت ترین اور کئی دیگر افراد جیسے قیصر بنگالی بھی یہ بھاری پتھر اٹھانے سے انکار کر چکے ہیں۔ ڈاکٹر حفیظ پاشا، سلمان شاہ اور اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر عشرت حسین کو مضبوط امیدوار قرار دیا جا رہا ہے۔ بہرحال جو بھی ہو گا، خوب بدنام ہو گا۔

اس وقت ملکی معیشت کو سنبھالنے کے لئے حکومت، اپوزیشن اور اسٹیبلشمنٹ کا اتحاد ہی چمتکار دکھا سکتا ہے۔ نیب نیب کھیلتے رہے تو پھر معیشت کو بھول جائیں۔ خارجہ اور دفاعی پالیسی کو معاشی پالیسی کے زیر نگین ہونا پڑے گا۔ ورنہ قوم ملک سلطنت کے لئے حالات مشکل سے مشکل تر ہوتے جائیں گے۔ اور جب ایسی عوامی بے چینی چھائی ہو تو ہمارے تین ہمسائے اپنا اپنا لچ تلنے آن پہنچیں گے اور چوتھا سہم کر اپنے گھر بیٹھ جائے گا۔ اس لئے بہتر ہے کہ جوش اور جذباتیت کو چھوڑ کر حقیقت پسندی کا ثبوت دیا جائے۔

اب بھگتیں سب معیشت کو

عدنان خان کاکڑ

Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).

عدنان خان کاکڑ

عدنان خان کاکڑ سنجیدہ طنز لکھنا پسند کرتے ہیں۔ کبھی کبھار مزاح پر بھی ہاتھ صاف کر جاتے ہیں۔ شاذ و نادر کوئی ایسی تحریر بھی لکھ جاتے ہیں جس میں ان کے الفاظ کا وہی مطلب ہوتا ہے جو پہلی نظر میں دکھائی دے رہا ہوتا ہے۔ Telegram: https://t.me/adnanwk2 Twitter: @adnanwk

adnan-khan-kakar has 1541 posts and counting.See all posts by adnan-khan-kakar