مایا اینجلو کی نظم Still I Rise کا اردو ترجمہ


میں پھر بھی سربلند رہتی ہوں

تم تاریخ میں میرا تذکرہ کرسکتے ہو

اپنے توڑے مروڑے لفظوں اور

اپنی دروغ گوئی کے ساتھ

تم مجھے انتہائی گندگی میں

بھی گھسیٹ سکتے ہو،

مگر میں پھر بھی

مانند ِ غُبار اُڑ کر رہوں گی

کیا میری یہ شوخی اور ڈھٹائی

تمہیں پریشان کیے رکھتی ہے؟

آخر تم پر یہ اداسی

کیوں طاری ہوجاتی ہے؟

کیا اس لئے کہ میں یوں چلتی ہوں

جیسے میرے ڈرائنگ روم میں

تیل کے کنوؤں سے

مسلسل تیل نکالا جارہا ہو

جس طرح چاند اور سورج

بار بار طلوع و غروب ہوتے ہیں

موجیں ابھرتی ڈوبتی ہیں

امیدیں پیدا ہوتی رہتی ہیں

یوں ہی میں بھی سربلند رہوں گی

کیا تم مجھے افتادہ و

شکست خوردہ دیکھنا چاہتے تھے؟

کہ میرا سر خَم ہو، اور میری آنکھیں

نیچے جُھکی ہوئی ہوں

میرے کاندھے یوں گرے ہوئے ہوں

جیسے اشکوں کے قطرے

اور میری دکھ بھری آہوں نے

مجھے مجروح کر رکھا ہو

کیا میری خودبینی و خود شناسی

تمہیں صدمے پہنچاتی ہے؟

کیا تم نہیں دیکھ سکتے

یہ کس قدر مشکل ہنر ہے کہ

میں مسلسل ہنستی رہتی ہوں

جیسے میرے پاس سونے کی کانیں ہوں

جنھیں میرے گھر کے پچھواڑے

کھود کھود کر نکالا جارہا ہو

تم مجھے اپنے الفاظ سے گولی مار سکتے ہو

تم مجھے اپنی نگاہوں کی تیزی سے

ٹکڑے ٹکڑے کر سکتے ہو

تم مجھے اپنی نفرتوں کی انتہا سے

قتل کرسکتے ہو

مگر پھر بھی میں

ہواؤں کی طرح، اونچی اڑوں گی

کیا میری جنسی کشش

تمہیں پریشان کردیتی ہے؟

کیا تمہیں بہت حیرانی ہوتی ہے

کہ میں یوں رقص کرسکتی ہوں جیسے

میرے کولہوں کے تھرکنے سے

مجھ پر جواہرات برس رہے ہوں

انسانی تاریخ کے شرمناک جھونپڑوں سے باہر

میں اپنیاُس ماضی سے جو

سراسر درد ہی درد ہے

سربلند ہوتی ہوں

میں، کہ اک سیاہ سمندر کے مدو جزر کے مانند

اُچھلتی، چھلانگ لگاتی،

اور کسی فوارہ کی طرح پھیلتی

اپنے وجود کو برقرار رکھے ہوئے ہوں

خوف و دہشت کی بے شمار راتوں کو

اپنے پیچھے چھوڑتی

بیدار ہوتی ہوں

اور اک ایسے نئے دن کے

طلوع میں ڈھل جاتی ہوں

جو بہت روشن اور صاف ہے

میں سربلند ہوتی ہوں

اور اپنے ساتھ وہ تحائف بھی لاتی ہوں

جو مجھے میرے اجداد سے ملے ہیں

میں کہ اک خواب ہوں۔

میں کہ نسل ِ غلاماں کی امید ہوں

میں اُٹھ کھڑی ہوتی ہوں

میں جی اُٹھتی ہوں

میں پرواز کرتی ہوں

ترجمہ از پروفیسر شاہدہ حسن


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).