دو نئے محبوب


  نہ تو محبوب بنانے کی عمر ہے نہ فرصت مگر محبوب بنائے تھوڑا نہ جاتے ہیں، محبوب تو بس بن جایا کرتے ہیں۔ ایک ہی نظر میں، ایک کلمہ سن کے، اس کی ایک اچٹتی نگاہ کو محسوس کرکے۔ اب یہ پوچھنا کہ کوئی محبوب کیوں بن جاتا ہے ویسا ہی سوال ہے جس کا جواب دیا جانا اگر ممکن ہو تب بھی وہ جواب کسی نہ کسی پہلو سے کسی نہ کسی زاویے سے بآسانی رد کیا جا سکتا ہے۔

گذشتہ کئی ماہ سے فی الواقعی دربدر ہوں مگر ان معانی میں نہیں جن میں دربدر ہوا شخص قابل رحم ہو جاتا ہو کیونکہ دربدری اختیار کردہ ہے اجباری نہیں اگرچہ اس عمل کو اختیار کرنے میں اس دیس اور اس دیس دونوں ہی سے منسوب ایک دو مجبوریاں بھی ہیں جن سے صرف نظر کیا جانا اچھا عمل شمار نہ کر پا سکوں گا۔

میری ایک اہلیہ مجھے کہتی ہوتی ہے کہ آپ اوروں کے ہاں بھی مہمان ہوتے ہیں اور اپنے ہاں بھی مہمان۔ گھر اگر کوئی ہے تو اس سے فراری ہونے میں دیر نہیں لگاتا اور کسی دوست یا رشتہ دار کے ہاں مہمان ہوں تونکلنے کی جلدی ہوتی ہے مگر اس بار جہاں مہمان ہوا یوں لگا جیسے وہاں جم کے بیٹھ گیا ہوں۔

مجبوری اپنی سرگزشت کی طباعت اور” پریشاں سا پریشاں ” کے عنوان سے، کتاب دوست اور کتابیں بالخصوص آپ بیتیاں جمع کرنے کے شائق زاہد کاظمی کی محنت سے منصہ شہود پر آنے کو اپنی کتاب کی رونمائی میں شرکت کی خاطر میں دوست اور ناشر زاہد کاظمی کے ہاں ہری پور میں قیام پذیر ہوں۔ میں تقریب میں شرکت کا وعدہ وفا نہ کرنے سے قبل بھاگ نہ جاوں، سے مجھے روکنے کو زاہد مجھے نگر نگر لیے پھرتا ہے، گلگت، ہنزہ، گلمت، طورخم، پشاور۔ کتاب کی طباعت حسب دستور آج کل پہ ٹلی ہوئی ہے۔

مذکور کتاب کا ایک تعارفی مضمون محمد حسن معراج سے لکھوایا ہے جن کی کتاب ” ریل کی سیٹی ” کے چنیدہ حصے ” ہم سب ” میں پڑھ کر میں ان کی طرزتحریر اور معلومات جوئی سے متاثر ہوا تھا۔ پشاور سے پنڈی پہنچے۔ رات رہ کے اگلے روز گلگت میں اپنے غائب میزبان سے اسلام آباد میں ملنا تھا جو زاہد کے دوست ہیں۔ زاہد نے فون کیا تو معلوم ہوا کہ وہ گلگت کے لیے کب کے نکل چکے تھے۔ زاہد نے کہا آپ معلوم کر لیں ممکن ہے محمد حسن معراج انگلستان روانگی سے قبل اب تک اسلام آباد میں ہی ہوں۔

خوش بختی کہ وہ تھے اور لینا حاشر و ظفراللہ خان کی مشترکہ کاوش ” کافی پلینٹ” میں ملنا طے ہوا۔ اس خود ساختہ سیارے میں داخل ہوتے ہی کیا دیکھا کہ پہلو کے ایک دروازے سے چپل اور پتلون ٹی شرٹ پہنے ، مسکراتا ہوا ایک حسین لونڈا میری طرف بڑھ رہا ہے۔ محمد حسن معراج کی تصویر دیکھی ہوئی تھی جس میں وہ کچھ دبیز اور محکم جان پڑتے ہیں۔ جو لڑکا مجھے ملنے کو بڑھ رہا تھا وہی محمد حسن معراج تھے مگر نرم و نازک، دبلے پتلے اور گورے۔ خالصتاً محبوبی مگر انکشاف ہوا کہ خیرسے انہوں نے آرمی سٹاف کالج نمایاں طور پر پاس کیا ہوا ہے۔ آئی ایس پی آر میں سروس کے تین برس بھگتا کراگر ایک جرنیل کے تعاون سے فوج کو خیرباد کہنے میں کامیاب نہ ہوئے ہوتے تو کسی یونٹ کی کمانڈ کر رہے ہوتے۔ مصافحہ کرو تو بچوں ایسے ہاتھ نرم و گداز مگر خود بیوی بچوں والے ہیں۔ اہلیہ خیر سے انگلستان میں ریڈیالوجسٹ ہیں۔

محمد حسن معراج جو گفتگو اور علم میں بھی محبوب لگے میرے پہلے نئے محبوب قرار پا گئے ہیں جن کی لکھی کتاب کو میں پڑھنے سے زیادہ چاٹ رہا ہوں اور متحیر ہوں کہ اتنی معلومات کہاں کہاں سے لے کے کیسے دلکش انداز میں انہیں قلمبند کیا۔ لیجیے ہم اپنی بہو کو اپنی رقیب بنا بیٹھے ہیں۔

دوسرا نیا محبوب سرائے صالح ہری پور ہزارہ کا نعمان خان جدون بنا۔ 25 برس کا یہ متاہل نوجوان مجھے اپنی جوانی کے زمانے کا شمعون سلیم لگا، متجسس مگر اپنے اندازوں میں محکم، غلط یا درست اسے طے کرنا حبیب کا کام کم اور دوسروں کا زیادہ ہوتا ہے جیسے ظفر عمران نے ملتے ہی اسے سینگوں پر دھر لیا۔ جون ایلیا میں اس کی دلچسپی سے لے کر اس کی ادب برائے زندگی سے متعلق سوچ سے اختلاف کیا۔ یہ بھی نہ دیکھا کہ خود پچاس عبورکیے ہوئے ہے اور 25 سے 50 کی سی سوچ کی توقع کر رہا ہے۔

نعمان نے مدرسہ حقانیہ میں چار برس پڑھا۔ دورہ حدیث وہ پہلے ہی مکمل کر چکا تھا۔ اپنے طور پر بی اے کی۔ عربی اور انگریزی پر مکمل دسترس رکھتا ہے۔ شاعری خوب کرتا ہے۔ کمپیوٹر پر گرفت ہے۔ بہت سے ادق ذہنی سوالات کی گٹھڑی اٹھائے سرگرداں ہے۔ کچھ ناقابل مفر دکھوں کو سینے میں سمیٹے ہوئے ہے مگر زندہ رہنے کی لگن رکھتا ہے۔

اس سے پہلی بار ملنے اور محبت کرنے کا طے کرکے رات بھر سوچتا رہا کہ اس کی ہنسی اور انداز گفتگو کس سے مماثل ہے مگر کہیں دوپہر اگلے روز جا کر منکشف ہوا کہ یہ نشتر میڈیکل کالج ملتان سے ریٹائر ہوئے میڈیسن کے پروفیسر محمد علی جسے ہم علی کہتے ہیں کی سی ہنسی اور منہ گول کرکے بولنے کی عادت والا نعمان ہے۔

اللہ ان دونوں نادر روزگار محبوبین کو لمبی عمر دے اور علم کی لگن برقرار رکھے۔ دونوں دنیاداری سے آلودہ نہ ہونے پائیں۔ کچھ کی نظر میں یہ دعا نہیں ہوگی مگر میں اپنے محبوب ان دونوں کو داغ دار ہوئے دیکھنے کا متمنی نہیں ہوں گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).