عوام ہی ریاست کے اصل وارث ہیں


ووٹ کو عزت دو۔
یہ فقط ایک نعرہ نہیں، ایک بیانیہ نہیں، یہ ایک احساس ہے ایک خوبصورت احساس، ایک ایسا احساس کہ جس میں آپ کو اپنی عزت نفس نظر آتی ہے۔

آپ کو لگتا ہے کہ آپ کچھ ہیں آپ ریاست کے اہم ترین فرد ہیں۔ جو بھی آتا ہے آپ کے ووٹ سے آتا ہے اور آپ کے ووٹ سے جاتا ہے۔ اور یہی احساس آپ کے اندر ریاستی امور میں احساس شرکت پیدا کرتا ہے۔

میرے نزدیک جب تک ریاست اور فرد کے بیچ کوئی تعلق قائم نا ہو، اس وقت تک کوئی بھی ریاست مضبوط ہو ہی نہیں سکتی۔ بد قسمتی سے ستر سالوں میں فرد اور ریاست کا یہ تعلق آج تک کبھی قائم ہی نہیں ہو سکا اور بد قسمتی سے ریاست نے اپنے افراد کو آج تک یہ رتبہ دیا ہی نہیں کہ جہاں انہیں لگے کہ ریاست کے فیصلوں میں وہ بھی شامل ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ایک مخصوص طبقہ وہی پالیسی بناتا ہے وہی ملک چلا رہا ہے وہی ریاستی امور چلا رہا ہے چاہے حکومت جس کی بھی ہو سکہ شاہی اسی مخصوص طبقے کی چل رہی ہے۔ اور اجارہ داری بھی ان ہی کی ہے اور یہی وجہ ہے عوام اس نظام سے اب لا تعلق ہوتے جا رہے ہیں ہم اس کی بد ترین مثال بنگلہ دیش کے بننے کی دے سکتے ہیں جب وہاں کے عوام بالکل لا تعلق ہو گئے اور ملک دو لخت ہو گیا۔

اللہ نا کرے ہم کسی اور حادثے کا شکار ہوں اب ہمیں سمجھنا ہو گا ریاست افراد کے لئے ہؤا کرتی ہیں نا کہ افراد ریاستوں کے لئے اب لوگوں کو یہ باور کروانا ہو گا کہ تم فقط کچھ نہیں، بلکہ تم ہی سب کچھ ہو۔

آج جو لوگ سیاسی فرقوں میں بٹے ہؤئے ہیں دیکھنا بہت جلد سب ووٹ کو عزت دو کی چھتری کے نیچے ہوں گے سب کو عزت نفس چاہیے۔

ووٹر چاہے جس بھی پارٹی کا ہو چاہے کوئی کسے بھی پسند کرتا ہو مگر عزت نفس سب کا بنیادی حق ہے وہ وقت بہت قریب ہے جب سب پارٹیوں کے لوگ اپنی اپنی پارٹی میں رہتے ہوئے ووٹ کو عزت دو کی بات کر رہے ہوں گے۔

آج جسے لوگ فقط نواز شریف کا بیانیہ قرار دے رہے ہیں آپ دیکھنا ایک وقت میں یہ پاکستان کا بیانیہ بن جائے گا، میرے نزدیک یہ بیانیہ یا یہ فلاسفی کسی فرد واحد کی ملکیت نہیں، اس کا تعلق ہماری ستر سالا سیاسی تاریخ سے ہے اور اسی میں ہماری جمہوریت کی بقا ہے۔ جب تک تمام سیاسی جماعتیں اپنے تمام تر سیاسی اختلافات کے باوجود جمہوریت کے لئے اس ایک نقطے پر اکٹھے نہیں ہوں گے، اُس وقت تک کبھی بھی جمہوریت کا سفر صحیح سمت میں آگے نہیں بڑھ پائے گا۔

کیوں کہ ایک بات لوگ سمجھ چکے کہ وہ بحیثیت شہری کہاں موجود ہیں۔ جبر اپنے آخری دموں پر ہے عوام اس احساس کی خوشبو سے ہی مسحور ہو جائیں گے کہ وہی ریاست کے اصل وارث ہیں اور اب صرف ان کا ہی حکم چلے گا اور انہی کا راج ہو گا۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).