ڈالر کی اڑان اور امریکا کی سازش


اسے امریکہ کی معاشی جنگ کہیں، آئی ایم ایف کی سازش کہیں آپ کچھ بھی نام دے سکتے ہیں۔ مگر میری نظر میں سب سے پہلے اپنی کمزوریوں کو واضح کرنا اشد ضروری ہے۔ پی ٹی آئی حکومت نے تین ماہ کا وقت مانگا میں نے کسی قسم کی تنقید نہ کی۔ مگر تین ماہ گزر جانے کے بعد کھلے عام کہہ دیا یہ حکومت نا اہل ہے اس سے ملک نہیں چلایا جاسکتا یہ کرکٹ کا میچ نہیں ہے اگر ایک میچ ہار بھی گئے تو اگلے میچ میں چانسز ہیں۔ یہ ملک ہے ایک مرتبہ ہار گئے دوبارہ کوئی چانس نہیں۔ اس لئے پارٹی کی سوچ سے نکل کر ملک کا سوچا جائے۔ شخصیت پرستی سے نکل کر ملک و عوام کا سوچا جائے۔ اس حکومت کو ہٹایا جائے۔ اسی میں ملک کی نجات ہے۔

مگر ہمارا کیا ہم تو شدید شخصیت پرست نکلے۔ پارٹی کی محبت میں اندھے ہوگئے۔ جس نے بھی حکومت پر تنقید کی، اس کے خلاف وہ بازاری زبان استعمال کی جسے انسان لکھنے سے قاصر ہے۔ ہم نے پی ٹی آئی اور عمران خان کو حب الوطنی کا استعارہ سمجھ لیا۔ غلطیاں حکومت کرتی تھی، ہماری خواہش ہوتی تھی کہ اپوزیشن پر تنقید ہو۔ پالیسیاں حکومت نہ بنا سکی ہم نے تلواریں سابقہ حکمرانوں کے خلاف ننگی کرلیں۔ مان لیا سابقہ حکومتوں نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا بہت زیادہ کرپشن کی مگر پی ٹی آئی حکومت نے 9 ماہ گزر جانے کے باوجود اب تک کون سی معاشی پالیسیوں کے انبار لگا دیے ہیں۔ کس سیکٹر پر کام کرکے معیشت کو بہتر بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ کہاں نئے منصوبے شروع کرکے معیشت کی بہتری کے نئے ریکارڈ قائم کرنے کی کوشش کی ہے۔

پاکستانی قوم ملک کے لئے نہیں مرتی، اپنی اپنی پارٹیوں اور اپنے اپنے لیڈروں کے لئے جیتی ہے۔ اگر تین ماہ کے فورا بعد حکومت کی کمزوریوں پر تنقید کی جاتی تو شاید کچھ بہتری آتی۔ مگر ہم نے میڈیا کو تالے لگا دیے۔ سوشل میڈیا کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا۔ تنقید کرنے والے کو ملک دشمن سمجھنا شروع کیا۔ جس صحافی نے حکومت پر تنقید کی، اسے لفافہ صحافی قرار دے دیا۔ یہ تو بہت آسان ہے کہ حکومت کی تعریفیں کرکے نمبر بڑھائے جائیں، مشکل کام تو وہ ہے جو حکومت کی کمزرویوں کی نشاندہی کرنا ہے۔

اب ایسی صورتحال میں بھی حکومت کے پاس کوئی حل نہیں ہے۔ حکمران صرف بیٹھ کر تماشا دیکھ رہے ہیں اور پی ٹی آئی والے اپنے آپ کو جھوٹی تسلیاں دینے کے لئے اسے امریکہ کی معاشی جنگ قرار دے رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کی سازش قرار دے کر اپنے آپ کو خوش کر رہے ہیں۔ درست سمت کا تعین کرکے مسائل کا حل تلاش کیا جائے نہ کہ اپنی کمزوریوں کا دوسروں کو الزام دے کر خود کو تسلی دی جائے۔

سیدھی اور دوٹوک بات ہے دشمن ہمیشہ آپ کو نقصان پہنچانے کا سوچتا ہے اس میں نئی بات کیا ہے امریکہ پاکستان کو کمزور کرنا چاہتا ہے اس میں انوکھی بات کیا ہے۔ انوکھی بات یہ ہے کہ امریکہ ہماری کن کمزوریوں کا فائدہ اٹھا سکتا ہے جن کا ہمیں ادراک نہیں۔


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).