رہائی مبارک ہو مرشد!


مرشد واپس آ گئے۔

جی ہاں وہی مرشد جنہوں نے معذوری کی حالت میں بھی کئی ہفتے ریاست پاکستان کو معذور بنائے رکھا۔

مرشد نے جب گستاخان کے خلاف اعلان جہاد کیا تو ان کے ہزاروں نہیں، لاکھوں مرید گلی گلی شہر شہر ایسے اگ رہے تھے جیسے بارش کے بعد کھمبیاں۔ گماں ہو رہا تھا کہ یہ خدائی فوجدار کبھی بھی کسی کو بھی کہیں بھی گستاخ اور کافر کہہ کر واصل جہنم کرنے میں ایک منٹ کی تاخیر نہیں کریں گے۔

مگر جب مرشد اسیر ہو ئے تو مرید ایک ایک کر کے سب کے سب غائب ہو گئے۔

گستاخ حکومت، یہودی میڈیا، بےغیرت این جی اوز تو پہلے ہی مرشد کے خلاف تھے، رفتہ رفتہ بقول مرشد “دلے، کنجر” مرید بھی ساتھ چھوڑ گئے۔

اور تو اور وقت بے وقت آ دھمکنے والے موکلات و جنات بھی گدھے کے سر پر سے سینگوں کی طرح غائب ہو گئے۔

نہ گرفتاری پر کوئی خاص احتجاج ہوا نہ رہائی کے لیے کوئی پرزور مطالبہ! بس چند ایک مریدین نے فیس بک پر جہاد جاری رکھا۔

یہ بھی وہی تھے جو کسی کی نظروں میں نہیں آئے۔

قبلہ خود تو پتا نہیں کن شرائط پر باہر آئے مگر ان کے دست راست پیر قادری صاحب کا معافی نامہ ٹھیک اسی طرح سوشل میڈیا پر وادی وادی گھوما جس طرح فیض آباد دھرنے کے بعد آئی ایس آئی کی ضمانت پر حکومت اور مرشد کے درمیان ہونے والا معاہدہ گھوما تھا۔

ملک بھی وہی، حکومت بھی لگ بھگ وہی، فوج اور ادارے بھی وہی جن کو مرشد پاک کھری کھری سنایا کرتے تھے۔ اور تو اور مرشد بھی وہی۔ پچھلے چند ماہ میں اگر کوئی چیز بدلی ہے تو وہ مرشد کا سافٹ وئیر۔

پرانے سافٹ وئیر میں موجود وہ وائرس شائد اب نکال دیا گیا جو انہیں ہر شخص میں ایک “دلا”، ایک “کنجر،” ایک بے غیرت ایک گستاخ دکھاتا تھا۔ مرشد اور ان کے مریدین اس کا برملا اظہار عین عبادت سمجھتے تھے۔

 مرشد کی جماعت کے غبارہ جس قدر تیزی سے پھولا تھا، اسی سرعت سے ہوا نکل گئی۔

جب سے مرشد واپس آئے بجھے بجھے سے ہیں۔ مرید بھی خاموش ہیں۔

دل و جان سے منتظر ہوں کہ آسیہ کی رہائی اور اس کی بیرون ملک روانگی کے معاملے میں جلد آپ کی زبان مبارک سے ایک دھرنے کا اعلان ہو۔

آسیہ تو ملک سے جا چکی، اب اس کو واپس لانا ممکن نہیں۔ البتہ اس بار اگر آپ دھرنا دینے کی جرات کر پائیں تو آپ کو مبارکباد دینے اور آپ کی آواز میں آواز ملانے میں بھی دست بستہ حاضر ہوں گا۔

ورنہ یہی سمجھوں گا کہ پچھلی مرتبہ بھی مسئلہ ناموس رسالت کا نہیں، مرشد اور ان کی جماعت کی سیاسی دیہاڑی کا تھا۔

 بہر حال رہائی مبارک ہو مرشد!


Facebook Comments - Accept Cookies to Enable FB Comments (See Footer).